
عراق کو ملنے والے سخوئی جہاز روسی نہیں، ایرانی ہیں
بغداد، 3 جولائی (یو این بی)اِن دنوں عراق میں ایک طرف القاعدہ کے نظریات سے متاثرہ شدت پسندوں کی تنظیم دولت اسلامیہ عراق وشام(داعش)کی پے درپے فتوحات کے چرچے ہیں وہیں عراقی حکومت کی دفاعی صلاحیت بالخصوص فضائیہ کی جنگی استعداد بھی موضوع بحث ہے۔ تین روز قبل بغداد وزارت دفاع نے ایک ویڈیو فوٹیج جاری کی جس میں کچھ جنگی طیارے دکھائے گئے تھے جن کے بارے میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ روسی ساختہ سخوئی جنگی جہاز ہیں، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ طیاروں کے روسی ساختہ ہونے کا دعویٰ بے بنیاد ہے بلکہ یہ جہاز ایران میں تیار کیے گئے ہیں جنہیں اب نوری المالکی اپنے مخالف جنگجوؤں کی سرکوبی کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
ذرائعکے مطابق عراقی وزارتِ دفاع کی جانب سے حال ہی میں ایک ویڈیو فوٹیج جاری کی گئی جس میں دکھائے جنگی طیاروں کے بارے میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ ’روس ‘کے سخوئی جنگی جہاز ہیں۔ تاہم طیاروں پر موجود پرچم مٹا دیا گیا ہے تاکہ ان کی شناخت نہ کی جاسکے۔ تاہم طیاروں پر پاسداران انقلاب کا’لوگو‘ نمایاں دکھائی دیتا ہے۔
خیال رہے کہ بغداد وزارت دفاع نے گذشتہ سوموار کو ایک ویڈیو فوٹیج میں فضاء میں پرواز جنگی طیارے دکھائے تھے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ روسی سخوئی جہاز ہیں۔ تین روز قبل پانچ سخوئی طیارے عراقی فضائیہ میں شامل کیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا یہ جہاز کب اور کیسے عراق پہنچائے گئے ہیں۔ گو کہ نوری المالکی انتظامیہ کا دعویٰ یہی ہے کہ یہ روسی ساختہ سخوئیSU-25″ طیارے ہیں تاہم قرائن یہی بتاتے ہیں کہ لڑاکا طیارے روسی نہیں بلکہ ایران میں بنائے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ سخوئی جنگی جہاز پچھلے 30 سال سے جنگی مقاصد کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں، عراق میں انہیں پہلی مرتبہ سابق مصلوب صدر صدام حسین کے دور میں استعمال کیا گیا۔ انہی جہازوں کی تازہ کھیپ میں حال ہی میں عراق کو پانچ طیارے فراہم کیے گئے ہیں۔
سابق اطالوی پائلٹ اور دفاعی امور کے تجزیہ نگار David Cenciotti نے Aviationist The ویب پورٹل سے گفتگو میں عراقی محکمہ دفاع کی ویڈیو میں دکھائے گئے طیاروں کے روسی ہونے کیبارے میں شبے کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میری معلومات کے مطابق عراق کے زیر استعمال جنگی جہاز دراصل پاسداران انقلاب کے ہاں تیار ہونے والے طیارے ہیں۔ یا ان میں ایسے روسی ساختہ طیارے شامل ہیں جنہیں ایران نے ماسکو سے خرید کر اپنا بنا لیا تھا۔ یہ جہاز روسی ساختہ سخوئی 25 کے مشابہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نوری المالکی انہیں روسی قرار دے رہے ہیں۔
مبصرین کے خیال میں روس نے سخوئی جنگی جہاز سابق صدر صدام حسین کے دور میں ایران کو فراہم کیے تھے۔ ایران کو یہ طیارے دوسری خلیج جنگ کے دوران امریکی حملوں کے دفاع کے لیے فراہم کیے گئے۔ تاہم اس وقت ایران نے یہ طیارے عراق کو فروخت کرنے کی مخالفت کی تھی۔