
کمبھ میلے میں بدعنوانی عیاں، سی اے جی رپورٹ نے اکھلیش کی مشکلیں بڑھائیں
لکھنؤ، 3 جولائی (یو این بی): اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو کی مصیبتیں ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ ابھی وہ لوک سبھا انتخابات میں ہوئی شکست سے باہر بھی نہیں نکلے تھے کہ ریاست میں عصمت دری اور قتل کا ایسا ماحول گرم ہوا کہ بدنامی ملک سے باہر نکل کر امریکہ تک پہنچ گئی تھی، اور اب سی اے جی (کمپیٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل) نے وزیر اعلیٰ کی مصیبتوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ سی اے جی کے ذریعہ گزشتہ سال الٰہ آباد میں ہوئے مہاکمبھ میلہ کے تعلق سے تیار کی گئی رپورٹ ان کے لیے وبال جان بن گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق الٰہ آباد کے مہاکمبھ میں پہنچے عقیدتمند جب عقیدت کے سنگم میں غوطہ لگا رہے تھے تب کمبھ میلہ انتظامیہ بدعنوانی کے سمندر میں غوطہ زن تھا۔ گویا ریاستی حکومت نے مرکزی حکومت کے پیسے سے پورا میلہ ہی نمٹا دیا جب کہ اکھلیش حکومت کو کمبھ کے انعقاد پر 70 فیصد رقم خرچ کرنی تھی۔
سی اے جی کی اس رپورٹ میں کمبھ کے انعقاد میں ہوئی بدعنوانی کا تفصیل کے ساتھ انکشاف کیا گیا ہے۔ سی اے جی کا یہ قدم ہی وزیر اعلیٰ کے لیے مسئلہ بن رہا ہے کیونکہ بی جے پی سمیت صوبہ کے دیگر حزب مخالف پارٹیوں نے کمبھ کے انعقاد میں دھاندلی کرنے والے افسران اور ملازمین کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ حزب مخالف پارٹیاں یہ بھی چاہتی ہیں کہ وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو اور اتر پردیش کے شہری ترقی کے وزیر اعظم خاں سی اے جی کی اس رپورٹ پر ایوان میں جواب دیں۔ وہ عوام کو بتائیں کہ سی اے جی نے اپنی رپورٹ میں کمبھ کے انعقاد سے متعلق ریاستی حکومت کے کردار پر جو سوال اٹھائے ہیں، ان پر وقت سے پہلے دھیان کیوں نہیں دیا گیا۔ فی الحال سی اے جی کی رپورٹ کے معاملے پر وزیر اعلیٰ نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے، لیکن حزب مخالف انھیں بخشنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
کمبھ کے مکمل انعقاد اور اس کے لیے کرائے کام کے ساتھ ان میں ہوئی خامیوں کے معاملے پر ہندوستان کے کمپیٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل ششی کانت شرما نے گزشتہ دو مئی کو اپنی رپورٹ حکومت کے سپرد کر دی تھی۔ 100 صفحات کی اس رپورٹ کو منگل کے روز ایوان کے سامنے پیش کیا گیا۔ اس رپورٹ میں واضح لفظوں میں لکھا گیا کہ کمبھ کے انعقاد میں ملوث افسران نے کاغذات میں ایک ہی وقت میں کئی مزدوروں کو دو دو جگہ کام کرتے ہوئے دکھایا۔ ٹریکٹروں سے کرائے گئے کاموں میں بھی اسی طرح سے دھاندلی کی گئی۔ سی اے جی کی جانچ میں ایک نمبر کے ٹریکٹر کے ساتھ دو جگہ کام کرانے کی ادائیگی درج کی گئی۔ سی اے جی نے میلے میں سڑک چوڑی کرنے اور سڑک کی مرمت سے لے کر گھاٹوں کی تعمیر اور بھیڑ کو قابو میں کرنے کے لیے بیریکیٹنگ کرانے کے کام میں بدعنوانی پایا۔ افسران اور ٹھیکہ داروں کے اتحاد سے حکومتی رقم کو ہضم کرنے کے تمام معاملے بھی سی اے جی نے پکڑے ہیں۔ ان خامیوں کی بنیاد پر سی اے جی نے مانا کہ میلے کا انعقاد صحیح پیمانے پر مبنی نہیں تھا اور میلے کا مالی نظام صحیح طریقے سے نہیں چلایا گیا تھا۔ کمبھ میلے میں ٹرانسپورٹیشن منصوبہ بھی وسیع انداز میں نہیں بنایا گیا تھا اور اہم اطلاعات کو عوام میں مشتہر کرنے کے انتظام میں بھی خامی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ بھیڑ قابو میں نہیں تھی۔ سی اے جی کی رپورٹ کے مطابق الٰہ آباد شہر، کمبھ میلہ کے مقام اور ریلوے اسٹیشن پر سی سی ٹی وی کیمروں کا انتظام کیا گیا تھا لیکن سبھی کنٹرول روم آپس میں منسلک نہیں تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ریلوے اسٹیشن پر پولس کو شہر کی بھیڑ کا انداز نہیں لگا۔ سی اے جی کی رپورٹ میں کمبھ میلے کے لیے خریدی گئی دوائوں میں سے نصف کے استعمال نہ ہونے پر بھی سوال کھڑا کیا گیا اور کچھ دوائوں کے ایکسپائر ہو جانے کے بعد انھیں بیمار لوگوں کو دیے جانے پر اعتراض ظاہر کیا گیا۔
کمبھ میلے کے انعقاد میں قدم قدم پر ہوئی بدعنوانیوں کی حقیقت کو سامنے لانے والی سی اے جی کی یہ رپورٹ اکھلیش حکومت کے لیے مسئلہ بن گئی ہے۔ واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ نے کمبھ میلے کے کامیاب انعقاد کے لیے میلہ انتظامیہ کے تمام افسران کو نہ صرف مبارکباد دی تھی بلکہ انھیں اچھے عہدوں پر تعینات بھی کیا تھا۔ اتنا ہی نہیں، کمبھ میلہ کا کامیاب انعقاد کس طرح عمل میں آیا، اس کو بتانے کے لیے وزیر اعلیٰ نے امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی کا دعوت نامہ بھی قبول کیا تھا۔ لیکن اب سی اے جی نے کمبھ میلہ میں ہوئی بدعنوانی کی پوری تفصیلات حکومت کو مہیا کرا دیا ہے۔ سی اے جی کی اس رپورٹ کی بنیاد پر کمبھ کے انعقاد میں جو گڑبڑی اور بدعنوانی ہوئی اس کے لیے حکومت کو کارروائی کرنی ہوگی۔ حزب مخالف پارٹی کے لیڈران بھی یہی چاہتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ سی اے جی رپورٹ پر ایوان میں بحث کریں اور قصوروار لوگوں کے خلاف کارروائی ہو۔
وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو ابھی اس معاملے میں کوئی کارروائی کرنے کے تمنائی نہیں ہیں۔ اسی لیے حکومت نے بدھ کے روز بھی اس رپورٹ پر ایوان میں کوئی بحث نہیں کی۔ وزیر اعلیٰ بھی سی اے جی کی اس رپورٹ پر کچھ بولنے سے بچتے رہے۔ وزیر اعلیٰ اس رپورٹ کے سلسلے میں کیا فیصلہ لیں گے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا، لیکن فی الحال یہ رپورٹ حزب مخالف پارٹیوں کے لیے موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔