
یمناایکسپریس وے پر من مانے طریقے سے پیسہ وصولا جا رہا ہے

لکھنؤ 4 جولائی (یو این بی ) اتر پردیش میں بی ایس پی حکومت کے وقت شروع ہوئے یمنا ایکسپریس وے بنانے کے نام پر دل کھول کر سرکاری خزانے کا غلط استعمال کیا گیا تھا۔ یہ انکشاف سی اے جی کی ایک رپورٹ میںہوا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایکسپریس وے کو بنانے والی کمپنی کو من مانے طریقے سے ٹول ٹیکس وصول کی اجازت دی گئی۔ یمنا ایکسپریس وے پر کمپنی ٹول کے طور پر عام لوگوں سے جو پیسے وصول کرتی ہے حکومت کی طرف سے اس کی اجازت دینے کے پیچھے کوئی جواز نہیں تھا۔ سی اے جی کا کہناہے کہ ٹول مجموعہ کا تعین اس طرح ہونا چاہئے کہ کمپنی آپریشن دیکھ بھال کے اخراجات کو پورا کرنے کے قابل ہو۔ ساتھ ہی کمپنی کے لئے پہلے سے منظور شدہ فائدہ حد 26 فیصد کے اوپر اضافی فائدہ کا ذریعہ نہ بن جائے۔ لیکن حکومت نے پہلے سے کمپنی کو اعلی سطحی فوائد حاصل ہونے کے باوجود ایسی ٹول قیمتیں طے کی جو آپریشن اور دیکھ بھال خرچ میں کمی کے بعد بھی کمپنی کو 26 فیصد سے زیادہ آمدنی دے گی۔ کمپنی نے ایکسپریس وے آپریشن بحالی پر اگست 2012 سے جنوری 2014 تک 49.03 کروڑ روپے خرچ کیے۔ اسی مدت میں اس نے 167.49 کروڑ کا ٹول بھی وصولے جس سے براہ راست طور پہ کمپنی کو 118.46 کروڑ کی آمدنی ہوئی۔ اس رپورٹ کے مطابق مکمل ایکسپریس وے نوئیڈا کی ایک پلاٹ کی قیمت میں تیار ہو سکتا تھا۔ لیکن اسے بنانے والی کمپنی کو ایک کے بجائے چار پلاٹ دے دیا گیا۔ ساتھ ہی سرکاری زمین کو کوڑیوں کی قیمتوں میں ذاتی ہاتھوں میں میں دے دیا گیا۔