نئی دہلی، 5 جولائی (یو این بی): دہلی یونیورسٹی میں ایف وائی یو پی تنازعہ ختم ہونے کے بعد اب دہلی یونیورسٹی اور یو جی سی کے درمیان درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل کے اساتذہ کی بحالی کے معاملے پر تنازعہ شروع ہو گیا ہے۔ ریزرویشن کوٹہ کے تحت چار ہزار اساتذہ کی بحالی کئی سالوں سے رکے ہونے سے ناراض یو جی سی نے خط لکھ کر دہلی یونیورسٹی کو واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ اس مسئلے پر وہ اس کی ایک نہیں سنے گا۔
دوسری طرف اَن ریزرو کوٹہ کے تحت اساتذہ کی بحالی نہیں کرنے پر بضد دہلی یونیورسٹی نے دہلی ہائی کورٹ میں حلف نامہ داخل کر دیا ہے جس میں کہا ہے کہ وہ آزاد ادارہ ہے اور حکومت ہند کا قانون نافذ کرنے کے لیے وہ مجبور نہیں ہے۔ یو جی سی کے اس خط نے دہلی یونیورسٹی اور یو جی سی کے درمیان وبال کھڑا کر دیا ہے۔ یکم جولائی کو یو جی سی کی ڈپٹی سکریٹری ڈاکٹر ارچنا ٹھاکر کے لکھے اس خط میں دہلی یونیورسٹی کو صاف صاف ہدایت دی گئی ہے کہ وہ یونیورسٹی میں ریزرو درجہ کی سیٹوں پر اساتذہ کی فوراً بحالی کریں۔
دراصل 1997 میں ریزرویشن نافذ ہونے کے بعد سے دہلی یونیورسٹی نے حکومت ہند کے ریزرویشن قوانین کے تحت اساتذہ کے لیے ریزرو سیٹوں پر بحالی کی ہی نہیں۔ 1997 سے ریزرو سیٹوں پر بحالی نہیں ہونے کی وجہ سے دہلی یونیورسٹی میں درج فہرست ذات، درج فہرست قبائل اور پسماندہ طبقات کے لیے ریزرو تقریباً چار ہزار سیٹیں خالی پڑی ہوئی ہیں۔ مرکز میں این ڈی اے کی حکومت آنے کے بعد یو جی سی نے خالی پڑے ریزرو سیٹوں پر بحالی کے لیے کمر کس لی ہے اور دہلی یونیورسٹی پر زبردست دبائو بنا دیا ہے۔