Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

روزہ کا قضا و کفارہ

by | Jul 6, 2014

رمضان کیسے گزاریں ؟ (۱۲)

مولانا ندیم الواجدی
جن صورتوں میں قضا و کفارہ دونوں واجب ہیں:
(۱) جان بوجھ کر ایسی چیز کھا پی لینا جس کو غذا، دوا یا کسی جسمانی فائدے کی غرض سے استعمال کیا جاتا ہے ۔ (فتاوی عالمگیری: ۱/۲۰۵، فتاوی شامی: ۳/۳۷۶ فتادی دار العلوم: ۶/۴۲۹)
(۲) روزہ یا دہونے کے باوجود ہم بستری کرنا چاہے انزال ہو یا نہ ہو، مسئلہ معلوم ہو یا نہ ہو ہر حالت میں کفارہ اور قضا دونوں لازم ہوں گے، لواطت کا بھی یہی حکم ہے (فتاوی عالمگیری: ۱/۲۰۵، فتاوی شامی: ۳/۳۸۶)
(۳) جان بوجھ کر روزے کی حالت میں سگار، بیڑی سگریٹ اور حقہ وغیرہ پینا بہ شرط یہ کہ عام دنوں میں ان چیزوں کا عادی ہو اور کسی فائدے کے پیش نظر پی رہاہو تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا اورقضا وکفارہ دونوں لازم ہوں گے۔ (فتاوی شامی: ۳/۳۶۶)
(۴) روزے کی حالت میں کسی کا تھوک منہ میں لے کر نگل لینے سے بھی روزہ ٹوٹ جائے گا اور قضا کے ساتھ کفارہ بھی دینا ہوگا (فتاوی شامی: ۳/۳۸۶ فتاوی دار العلوم:۶/۴۳۳)
(۵) جان بوجھ کر کچے چاول، یا کچا گوشت کھانے کا بھی یہی حکم ہے، اس صورت میں بھی قضا وکفارہ دونوں لازم ہوں گے۔ (فتاوی شامی: ۳/۳۸۷ فتاوی دار العلوم : ۶/۴۴۱)
(۶) بعض صورتیں ایسی ہوتی ہیں کہ ان سے روزہ نہیں ٹوٹتا مگر روزہ دار لا علمی کی وجہ سے یہ سمجھ لیتا ہے کہ اس کا روزہ ٹوٹ گیا، مثلا کوئی روزہ دار ٹیسٹ کرانے کے لیے خون نکلوائے اور یہ سمجھے کہ اس عمل سے اس کا روزہ ٹوٹ گیا، اس کے بعد وہ عمداً کھانا پینا شروع کردے تو اس پر قضا وکفارہ دونوں لازم ہوں گے، یہی حکم ان تمام صورتوں میں ہوگا جن میں کسی شخص نے اس غلط فہمی میں کھانا پینا شروع کردیا کہ اس کا روزہ ٹوٹ چکا ہے حالاں کہ اس کا روزہ باقی تھا، مثلا کسی شخص کو مسواک کرکے یہ خیال آیا کہ میرا روزہ ختم ہوگیا یا کسی کی غیبت کرکے یہ خیال ہوا کہ اب روزہ باقی نہیں رہا، ان صورتوں میں کھانے پینے سے روزہ کی قضا اور کفار ہ دونوں لازم ہوں گے۔(فتاوی عالمگیری: ۱/۲۰۶)
(۶) زبردستی جماع میں مرد پر بہ ہر صورت قضا وکفارہ دونوں ہیں، اور اگر عورت راضی نہیں تھی اس کے ساتھ زبردستی کی گئی تب قضا ہے کفارہ نہیں، اور اگر ابتدا میں راضی نہیں تھی اور بعد میں راضی ہوگئی تب اس پر قضا وکفارہ دونوں لازم ہوں گے۔ (فتاوی عالمگیری: ۱/۲۰۵)
کفارے کے کچھ اہم مسائل:
(۱) اگر کسی نے چاند کے حساب سے کفارے کے روزے شروع کئے تو دو ماہ پورے کرے چاہے دونوں چاند ۲۹/ ۲۹/ کے ہوں، یا ایک ۲۹/ اور ایک تیس کا یا دونوں ۳۰/۳۰، کے ہوں ، پہلی صورت میں ۵۸، دوسری صورت میں ۵۹، اور تیسری صورت میں ۶۰، روزے ہوں گے اور تینوں صورتیں صحیح ہوں گی، البتہ اگر چاند کی پہلی تاریخ سے روزوں کا آغاز نہیں کیا بلکہ کسی انگریزی تاریخ کو رکھنے شروع کئے تو اب ساٹھ روزے مکمل کرنے ہوں گے ،البتہ اگر کسی نے ۱۵/ قمری تاریخ سے روزے شروع کئے درمیان میں ایک چاند کا مہینہ انتیس کا تھا، اب بعد والے مہینے میں ۱۵/ روزے رکھ کر کفارہ مکمل ہوجائے گا حالاں کہ یہ انسٹھ روزے ہوں گے۔ (فتاوی شامی: ۵/۱۴۰، احسن الفتاوی: ۴/۴۵۰)
(۲)کفارے کے روزوں میں تسلسل ضروری ہے یعنی ایک سے ساٹھ تک مسلسل روزے رکھے بیچ میں کوئی ناغہ نہ ہو، اور اگر ناغہ ہوگیا تو تمام روزے از سر نو رکھنے ہوں گے، البتہ کھانا کھلانے میں تسلسل ضروری نہیں، اگر ساٹھ دن تک مسلسل کھانا نہیں کھلایا بلکہ بیچ میں کچھ دن چھوٹ گئے تو کوئی حرج نہیں ہے، متفرق ایام میں کھلانے سے کفارہ ادا ہوجاتا ہے۔ (فتاوی شامی: ۵/۱۴۱، احسن الفتاوی: ۴/۴۴۰)
(۳) کفارہ صرف رمضان کے روزوں کے ساتھ خاص ہے، دوسرے دنوں کے روزے رکھ کر توڑ دینے سے قضا واجب ہوگی کفارہ نہیں، اسی طرح کفارہ صرف اس روزے کا ہوگا جس کی نیت کرلی گئی تھی، اگر کسی نے روزہ ہی نہیں رکھا تھا یعنی نیت ہی نہیں کی تھی تو اس پر کفارہ نہیں ہے (فتاوی عالمگیری: ۱/۱۹۵))
(۴) کھانا کھلانے کا نمبر جب آئے گا جب کسی شخص کے اندر ساٹھ روزے رکھنے کی طاقت نہیں ہوگی، اگر کوئی شخص ساٹھ روزے رکھ سکتا ہے تو اس کے لیے یہی صورت اختیار کرنی ضروری ہے، ورنہ کفارہ ادا نہیں ہوگا اگر روزے رکھنے کی طاقت نہیں ہے تب ساٹھ مسکینوں کو دونوں وقت کھانا کھلا سکتا ہے (فتاوی عالمگیری: ۱/۲۰۷)
(۵) جن غریبوں کو کھانا کھلایا جائے ان میں یہ خیال رہے کہ وہ نابالغ چھوٹے بچے نہ ہوں، ان کو کھلانے سے کفارہ ادا نہیں ہوگا بلکہ یا تو بالغ ہوں یا قریب البلوغ ہوں، ہاں اگر ان کو کفارے کی مقدار کا مالک بنا دیا جائے تب کفارہ ادا ہوجائے گا (فتاوی شامی: ۵/۱۴۴، فتاوی دارالعلوم: ۴/۴۴۸)
(۶) اگر کوئی شخص کفارے میں کھانا نہ کھلا سکے بلکہ ساٹھ مسکینوں کو غلہ دیدے یا اس کی قیمت دے دے تب بھی کفارہ ادا ہوجائے گا، ساٹھ مسکینوں کے بہ جائے اگر ایک ہی مسکین کو ساٹھ دن تک غلہ دیتا رہا تب بھی کفارہ صحیح ہوگا اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک دن میں ایک غریب کو ایک روزے کے بدلے ایک ہی دفعہ دیا جائے گا۔ (فتاوی عالمگیری: ۱/۳۱۲- ۳۱۴،فتاوی دارالعلوم : ۶/۴۵۱)
(۷) ہرمسکین کو غلہ دینا ہو تو صدقۂ فطر کی مقدار دی جائے گی ،یا اس کی رقم دینی ہوگی۔ (فتاوی شامی: ۳/۱۴۴)
(۸) روزے کا کفارہ ہر حال میں دینا ہوگا، محض توبہ سے کام نہیں چلے گا، اگر ساٹھ روزے رکھنے کی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو دونوں وقت کھانا کھلائے، اس کی بھی استطاعت نہ ہو تو انتظار کرے، جب بھی استطاعت ہو کفارہ ادا کرے اور اس درمیان توبہ واستغفار کرتا رہے۔ (فتاوی دار العلوم: ۶/۴۵۴)
(۹) اگر کسی نے ایک ہی رمضان میں کئی روزے جان بوجھ کر توڑ ڈالے ہوں تو سب کا ایک ہی کفارہ ہوگا اور دو رمضانوں کے متعدد روزے ہوں تب بھی صحیح قول یہی ہے کہ اگر جماع کے علاوہ کسی دوسرے سبب سے روزے توڑے ہوں تو ایک کفارہ ہوگا اور اگر جماع سبب ہو تو ہر رمضان کا کفارہ الگ ہوگا۔ (البحر الرائق: ۲/۴۸۴، احسن الفتاوی: ۴/۴۲۴)
جن صورتوں میں روزہ توڑ دینا جائز ہے:
(۱) اگر کوئی شخص روزہ رکھنے کے بعد اچانک اتنا سخت بیمار ہوا کہ اگر روزہ نہ توڑا تو بیماری بڑھ جائے گی، یا زندگی خطرے میں پڑ جائے گی، مثلاً کسی کو شوگر ہے روزہ رکھنے کے بعد اچانک شوگر میں اضافہ ہوگیا، یا اچانک پیٹ میں شدید درد اٹھا اور ناقابل برداشت ہوگیا یا کوئی ایسی بیماری لاحق ہوگئی جس کا فوری علاج کرانا ضروری ہے ورنہ مرض بڑھ جائے گا اور جان کے لالے پڑ جائیں گے ، ایسی صورت میں روزہ توڑنا جائز ہے(فتاوی عالمگیری: ۱/۲۰۷، احسن الفتاوی: ۴/۴۲۲)
(۲) اگر روزہ رکھنے کے بعد کسی کو زبردستی روزہ توڑنے پر مجبور کیا گیا اور اسے یہ یقین ہے کہ اگر اس نے روزہ نہیں توڑا تو دھمکی دینے والے اسے جان سے مار سکتے ہیں، یا اس کا کوئی عضو کاٹ سکتے ہیں یا بہت زیادہ مار پیٹ کرسکتے ہیں تو ایسی صورت میں روزہ توڑنے کی اجازت ہے۔ (فتاوی شامی: ۳/۴۰۲)
جن صورتوں میں روزہ توڑ دینا جائز ہے ان میں صحت یاب ہونے اور معذوری ختم ہونے کے بعد روزہ ادا کرنا ضروری ہے، ایک روزے کے بدلے ایک روزہ رکھا جائے گا، مجبوری کی حالت میں توڑے گئے روزے پر کفارہ نہیں ہے۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

دانش ریاض ،معیشت،ممبئی روزنامہ اردو ٹائمز نے جن لوگوں سے، ممبئی آنے سے قبل، واقفیت کرائی ان میں ایک نام عمر فراہی کا بھی ہے۔ جمعہ کے خاص شمارے میں عمر فراہی موجود ہوتے اور لوگ باگ بڑی دلچسپی سے ان کا مضمون پڑھتے۔ فراہی کا لاحقہ مجھ جیسے مبتدی کو اس لئے متاثر کرتا کہ...

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

دانش ریاض،معیشت،ممبئی غالبؔ کے ندیم تو بہت تھےجن سے وہ بھانت بھانت کی فرمائشیں کیا کرتے تھے اوراپنی ندامت چھپائے بغیر باغ باغ جاکرآموں کے درختوں پر اپنا نام ڈھونڈاکرتےتھے ، حد تو یہ تھی کہ ٹوکری بھر گھر بھی منگوالیاکرتےتھے لیکن عبد اللہ کے ’’ندیم ‘‘ مخصوص ہیں چونکہ ان...