ممبئی، 6 جولائی (یو این بی): ملک کی اقتصادی راجدھانی ممبئی میں لوگ گندہ پانی پینے کے لیے مجبور ہیں۔ شہر کو پانی سپلائی کرنے والے پائپ لائن کئی مقامات پر پھٹ گئے ہیں جس کے سبب سیور اور نالے کا گندہ پانی بھی پائپ لائن کے ذریعہ لوگوں کے گھروں تک پہنچ رہا ہے۔ اب تک گندہ پانی سے منسلک 850 سے زائد سنگین معاملے بی ایم سی کے سامنے آئے ہیں۔ گندہ پانی پینے کی وجہ سے لوگ بیمار ہو رہے ہیں۔ معاملہ سامنے آنے کے بعد بی ایم سی نے پائپ لائن بدلنے کا کام شروع کر دیا ہے۔ بی ایم سی کے محکمہ آب کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ پانچ مہینوں میں ممبئی کے ہر حصے سے گندہ پانی کے 867 سنگین معاملے سامنے آ چکے ہیں۔ گندہ پانی کے سب سے زیادہ معاملے پاش علاقہ جنوبی ممبئی سے سامنے آئے ہیں۔
بی ایم سی کے اعداد و شمار کے مطابق گندہ پانی کے سب سے زیادہ 685 معاملے ممبئی کے شہری علاقے سے آئے۔ اس میں مرین ڈرائیو، مالابار ہل، بھلیشور، ڈیمیلو روڈ، تاڑ دیو جیسے علاقے شامل ہیں۔ مغربی شہر میں 127 معاملے سامنے آئے ہیں جب کہ مشرقی شہر میں 55 معاملے سامنے آئے۔ بی ایم سی کے مطابق پانی سپلائی کرنے والے کئی پائپ لائنوں کے پھٹ جانے کی وجہ سے نالے اور سیور کا آلودہ پانی پائپ لائن کے ذریعہ لوگوں کے گھروں تک پہنچ رہا ہے۔ ممبئی کے لوگ ایک تو پانی کی کمی سے نبرد آزما ہیں، اور اب پانی کے گندہ ہو جانے کی وجہ سے ان کی مشکلیں مزید بڑھ گئی ہیں۔
جبکہ دوسری طرف تھانے میونسپل کارپوریشن میں بھی آلودہ پانی سپلائی کئے جانے کی شکایتیں درج کرائی گئی ہیں۔تھانے کارپوریشن میں آنے والامسلم اکثریتی علاقہ ممبرا میں سڑک کی تعمیر کا کام چل رہا ہے جس کی وجہ سے جگہ جگہ کھدائی کی گئی ہے ۔کھدائی کے دوران ہی کئی جگہ پائپ لائن پھٹ گیا ہے اور نالے و گٹر کا پانی سپلائی لائن کے ذریعہ لوگوں کے گھروں میں جارہا ہے لیکن لوگوں کی شکایتوں کے باوجود اس جانب خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی ہے۔اسی کے ساتھ ببیس فیصد کٹوتی کے فیصلے کا سب سے زیادہ اثر ممبرا پر پڑا ہے جہاں لوگ ایک ایک بوند کو ترس رہے ہیں۔مقامی لوگوں کے مطابق ’’کئی روز سےلوگوں کے یہاں پانی نہیں آیا ہے اس سلسلے میں دستخطی مہم چلا کر پانی کی قلت کی شکایت بھی درج کی گئی ہے لیکن اس سلسلے میں انتظامیہ نے کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔