
مودی حکومت کا پہلا ریل بجٹ: 9 مقامات پر ’ہائی اسپیڈ ٹرین‘ چلانے کا فیصلہ
ممبئی-احمدآباد کے درمیان بلیٹ ٹرین چلانے کا اعلان

نئی دہلی، 8 جولائی (یو این بی): آج مرکزی وزیر برائے ریل سدانند گوڑا نے مودی حکومت کا پہلا ریل بجٹ پیش کیا۔ اس بجٹ میں انھوں نے کل 58 نئی گاڑیاں چلانے کا اعلان کرنے کے ساتھ ہی 11 گاڑیوں کی توسیع کا بھی اعلان کیا۔ نئی گاڑیوں میں 5 جن سادھارن، 5 پریمیم، 6 اے سی ایکسپریس، 27 ایکسپریس، 8 پسنجر، 2 میمو اور 5 ڈیمو گاڑیاں شروع کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے۔ امید کے مطابق مودی حکومت کے پہلے ریل بجٹ میں مسافر سہولیات، تحفظ اور ہائی اسپیڈ ٹرین چلانے پر زیادہ زور دیا گیا ہے۔ بجٹ میں سدانند گوڑا نے ریلوے میں ایف ڈی آئی لانے پر بھی زور دیا ہے۔ بجٹ میں سب سے اہم اعلانات میں سے ایک ممبئی-احمد آباد کے درمیان بلیٹ ٹرین چلانے اور 9 روٹوں پر ہائی اسپیڈ ٹرین چلانے کا اعلان ہے۔ اس کے علاوہ نئی سہولیات کے ساتھ ہی پرانی سہولیات کو بہتر بنائے جانے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔ اس کے تحت ٹرینوں میں لوگوں کے لیے ’پیڈ ورک اسٹیشن‘ سے لے کر ’برانڈیڈ کھانے‘ جیسی سہولیات شامل ہیں۔ بجٹ میں اسٹیشنوں پر کئی بہتر سہولیات کا بھی اعلان کیا گیا۔ مسافر اب ریٹائرنگ روم کی آن لائن بکنگ بھی کرا سکیں گے۔ پلیٹ فارم اور غیرریزرو ٹکٹ بھی آن لائن سے دستیاب کرانے کابھی اعلان کیا گیاہے۔
وزیر ریل کے بجٹ پیش کرنے کے دوران اور ان کی تقریر ختم ہونے کے بعد پارلیمنٹ میں کافی ہنگامہ کا ماحول دیکھنے کو ملا۔ وزیر ریل نے ایک نظم کہتے ہوئے اپنی تقریر ختم کی تو مخالف پارٹیوں کے کئی ممبران پارلیمنٹ نے ریل بجٹ میں ان کے علاقوں کو نظر انداز کیے جانے کا الزام لگانا شروع کر دیا۔ کانگریس نے کہا ہے کہ ریل بجٹ میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ سابق وزیر ریل پون بنسل نے کہا کہ اس میں کئی اعلانات ایسے کیے گئے ہیں جو پہلے سے ’پائپ لائن‘ میں ہیں۔
ریل گاڑیوں میں اور اسٹیشنوں پر خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ریل حفاظتی دستہ (آر پی ایف) میں چار ہزار خواتین کانسٹیبلوں کی بحالی کرنے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے اور تنہا سفر کرنے والی خاتون مسافروں پر زیادہ توجہ اور ہیلپ لائن کو بہتر بنانے کا اعلان کیا گیا۔ گوڑا نے کہا کہ ریل گاڑیوں میں اور اسٹیشنوں پر تحفظ کو بہتر بنانے کے لیے آر پی ایف میں 4000 خواتین سمیت 17 ہزار کانسٹیبلوں کی بحالی کی جا رہی ہے اور جلد ہی ان کی تعیناتی کر دی جائے گی۔
آج وزیر ریل سدانند گوڑا نے ریل بجٹ پیش کرنے کے دوران اپنی بجٹ تقریر شروع کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں خوش قسمت ہوں جو مجھے جمہوریت کے اس مندر میں کھڑا ہونے کا موقع ملا ہے۔ میں وزیر اعظم نریندر مودی کا شکرگزار ہوں جنھوں نے مجھ پر اعتماد کر کے ایسا موقع فراہم کیا۔ ریل بجٹ پیش کرتے ہوئے مجھے بے انتہا خوشی ہو رہی ہے۔‘‘ بی جے پی پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ میں حصہ لینے کے بعد وزیر ریل سدانند گوڑا پہلے ریل بھون گئے۔ اس کے بعد وہ وزیر مملکت برائے ریل منوج سنہا کے ساتھ پارلیمنٹ پہنچے۔ ریل بجٹ پیش کرنے سے قبل آج صبح وزیر ریل سدانند گوڑا نے کہا کہ ریلوے کو اب تک سیاست کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ دس سال سے ریلوے بدحالی کی شکار تھی۔ بجٹ میں مسافروں کے تحفظ اور سہولیات پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ سدانند گوڑا نے بجٹ پیش کرنے سے قبل ہی واضح کر دیا تھا کہ لوگ بجٹ کی تعریف اور تنقید دونوں کریں گے۔
بجٹ تقریر کے دوران سدانند گوڑا نے کہا کہ ریل سبھی رخنات کو دور کر کے ملک کے دور دراز مقامات کو جوڑتی ہے اور آمد و رفت کو انتہائی آسان کر دیتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ریل بجٹ کے لیے ہمیں کئی مشورے ملے ہیں اور بہتر سہولیات دینے کے لیے ان پر غور کیا گیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے ملک میں آسٹریلیا کی آبادی کے برابر مسافر روزانہ ٹرین سے سفر کرتے ہیں۔ تین لاکھ ٹن مال روزانہ ڈھویا جاتا ہے۔ سدانند گوڑا نے اپنی تقریر میں اس بات کی بھی وضاحت کی کہ کئی علاقوں میں ابھی تک ریل نہیں پہنچی ہے، ہماری کوشش ہے کہ اس کی توسیع ہو۔ ابھی حالت یہ ہے کہ ایک روپیہ کمانے کے لیے ریلوے کو 94 پیسہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔ یعنی آمدنی صرف 6 پیسے کی ہوتی ہے۔ گوڑا نے کہا کہ ریلوے کے 359 پروجیکٹ زیر التوا میں ہیں۔ 9 سال میں 99 منصوبوں کا اعلان ہوا ہے لیکن ان میں سے صرف 1 پروجیکٹ پر کام ہو رہا ہے۔ ریلوے کو نئے منصوبوں کے لیے 1 لاکھ 82 ہزار کروڑ روپے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے گزشتہ حکومت پر الزام لگایا کہ اس نے ریلوے کی اقتصادی حالت بہتر بنانے پر کوئی کام نہیں کیا۔ لائنوں کو ڈبل بنانے پر بھی انھوں نے کوئی توجہ نہیں دی۔
ریل بجٹ پیش کرتے ہوئے گوڑا نے بتایا کہ ملک میں بلیٹ ٹرین دوڑانے کے لیے 9 لاکھ کروڑ روپے کی ضرورت ہوگی کیونکہ ایک بلیٹ ٹرین کے لیے 60 ہزار کروڑ روپے کی ضرورت ہوتی ہے۔ بہر حال، وزیر ریل نے موجودہ ٹریک پر ہی 9 روٹوں پر ہائی اسپیڈ ٹرین اور ممبئی-احمد آباد کے درمیان ہائی اسپیڈ ٹرین چلانے کا اعلان کیا۔ بلیٹ ٹرین کے منصوبہ کے لیے بجٹ میں 100 کروڑ روپے کا انتظام کیا گیا ہے۔ ہائی اسپیڈ ٹرین دہلی-آگرہ، گوا-ممبئی، دہلی-پٹھان کوٹ، دہلی-آگرہ، دہلی-کانپور، دہلی-چنڈی گڑھ، چنئی-حیدر آباد، بلاس پور-ناگپور سمیت 9 روٹوں پر چلیں گی جس کی رفتار 160 سے 200 کلو میٹر کے درمیان ہوگی۔
وزیر ریل نے ریلوے پروجیکٹس میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ ریلوے میں ایف ڈی آئی کے لیے کابینہ کی منظوری لی جائے گی۔ ٹرین چلانے کو چھوڑ کر بقیہ شعبوں میں وزیر ریل نے ایف ڈی آئی کی تجویز پیش کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ریلوے کی توسیع کے لیے سرکاری وسائل ناکافی ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ریل منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے آئندہ دس سال تک ہر سال 50,000 کروڑ روپے کی ضرورت پڑے گی۔ ریلوے میں پرائیویٹ شعبوں کے ساتھ مل کر ریونیو بڑھانے کی ضرورت پر بھی انھوں نے زور دیا۔ سدانند گوڑا نے ریلوے کی اقتصادی پالیسی کو بھی بہتر بنانے پر زور دیا اور کہا کہ ایسا کرنا لازمی ہے کیونکہ ریلوے کی بہتری کا دارومدار اسی پر ہے۔
مودی حکومت کے پہلے ریل بجٹ میں امید کے مطابق مسافر سہولیات پر کافی زور دیا گیا ہے۔ مرکزی وزیر ریل سدانند گوڑا نے آج لوک سبھا میں بجٹ پیش کرتے ہوئے لوگوں کے لیے نئی سہولیات کے ساتھ ہی پرانی سہولیات کو بہتر بنائے جانے کا اعلان بھی کیا۔ اس میں ٹرینوں میں لوگوں کے لیے ’پیڈ ورک اسٹیشن‘ سے لے کر ’برانڈیڈ کھانے‘ جیسی سہولیات شامل ہیں۔ بجٹ میں اسٹیشنوں پر کئی بہتر سہولیات کا اعلان کیا گیا۔ مسافر اب ریٹائرنگ روم کی آن لائن بکنگ بھی کرا سکیں گے۔ آئیے ڈالتے ہیں بجٹ میں دی گئی اہم مسافر سہولیات پر ایک نظر:
٭ انٹرنیٹ کے ذریعہ پلیٹ فارم ٹکٹ بکنگ ہو سکے گی۔ ریٹائرنگ روم کی آن لائن بکنگ بھی ممکن۔
٭ ٹکٹ بکنگ کی سہولیات بڑھائی جائیں گی۔ انٹرنیٹ بکنگ میں بھی بہتری لائی جائے گی۔ پوسٹ آفس میں بھی ریل ٹکٹ مل سکیں گے۔
٭ صاف صفائی کے لیے ’ہیلپ لائن‘ بنائی جائے گی۔ اس کی مانیٹرنگ سی سی ٹی وی سے کی جائے گی۔
٭ سہولیات کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کا تعاون حاصل کیا جائے گا۔ 50 اسٹیشنوں پر صاف صفائی کا کام آئوٹ سورس کیا جائے گا۔
٭ بڑے برانڈس کا ’پیکڈ ریڈی ٹو ایٹ‘ کھانا ملے گا۔ اسٹیشنوں پر فوڈ کورٹس بھی کھولے جائیں گے۔ ایس ایم ایس اور فون سے کھانے کا آرڈر بھی کیا جا سکے گا۔
٭ سبھی اسٹیشنوں پر پبلک-پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعہ ’فٹ اوور بریج‘، لفٹ اور خود سے چلنے والی سیڑھیاں بنائی جائیں گی۔
٭ ضعیف العمر مسافروں کے لیے ٹرین تک پہنچنے کے لیے بیٹری آپریٹیڈ کار چلائے جائیں گے۔
٭ ٹرین اور اسٹیشن میں ’آر۔ او‘ کا صاف پانی پینے کے لیے مہیا کرایا جائے گا۔ حکومت کا منصوبہ سیاحتی مقامات کے لیے خصوصی ٹرین شروع کرنے کا بھی ہے۔
٭ ٹرینوں میں ’ورک اسٹیشن‘ ہوں گے جن کا استعمال لوگ بلا اجر کر سکیں گے۔
٭ ’اے 1‘ اور ’اے‘ کیٹگری اور کچھ چنندہ ٹرینوں میں ’وائی-فائی‘ کی سہولت مہیا کی جائے گی۔