مالی سال2014-15 کا اقتصادی سروے پیش، ترقیاتی شرح 5.4 سے 5.9 رہنے کا امکان

مالی سال2014-15 کا اقتصادی سروے  بہ شکریہ آئی ایم ایف
مالی سال2014-15 کا اقتصادی سروے بہ شکریہ آئی ایم ایف

نئی دہلی، 9 جولائی (یو این بی): مرکزی وزیر مالیات ارون جیٹلی نے عام بجٹ سے ایک دن قبل بدھ کے روز لوک سبھا میں اقتصادی سروے پیش کیا جس کے مطابق سال 2014-15 میں ترقیاتی شرح 5.4 سے 5.9 فیصد تک رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ سروے کے مطابق خراب مانسون سے نمٹنا حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ ہندوستانی اقتصادی نظام کی ترقیاتی شرح پچھلے دو سالوں میں لگاتار پانچ فیصد سے نیچے رہی تھی۔ حالانکہ کمزورمانسون اور غیر ملکی بازاروں میں اتھل پتھل کی صورت حال نے فکر میں اضافہ کر دیا ہے۔ پارلیمنٹ میں بدھ کو پیش سال 2013-14 کا اقتصادی جائزہ لوک سبھا کے سامنے پیش کیا گیا۔ جائزہ میںحکومت کو تجویز پیش کی گئی ہے کہ اسے سرکاری خزانہ کو مضبوط بنانے پر زور دیتے ہوئے مہنگائی کو کم اور مستحکم رکھنے کی سمت میں قدم بڑھانا چاہیے۔ جائزہ میں سماجی شعبہ کے کچھ منصوبوں میں بہتری کی بھی بات کہی گئی ہے۔ اقتصادی جائزہ میں کہا گیا ہے کہ مہاتما گاندھی راشٹریہ گرامین روزگار گارنٹی یوجنا (منریگا)، راشٹریہ گرامین سواستھ مشن (این آر ایچ ایم) اور سرو شکشا ابھیان (ایس ایس اے) جیسے منصوبوں میں بہتری لائی جانی چاہیے۔ جائزہ میں کہا گیا ہے کہ دیکھنے میں آیا ہے کہ عوام تک منصوبوں کا فائدہ پہنچنے کے لیے ’ڈلیوری سسٹم‘ کمزور ہونے کی وجہ سے مختلف منصوبوں کے لیے جاری رقم کا صحیح استعمال نہیں ہو پا رہا ہے۔’ڈلیوری سسٹم‘ کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور اس پر زور دیا جانا چاہیے۔

ملک میں دودھ پروڈکشن مالی سال 2012-13 میں بڑھ کر 13.243 کروڑ ٹن کے ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا۔ اس کے ساتھ ہی دودھ دینے والے جانوروں کی تعداد بھی بڑھی ہے اور 2012 میں یہ 8.315 کروڑ رہی۔ پارلیمنٹ میں آج پیش اقتصادی جائزہ میں یہ جانکاری دی گئی ہے۔ اس کے مطابق 2012-13 میں ملک میں دودھ کا پروڈکشن 13.243 کروڑ رہا۔ اوسط دودھ پروڈکشن میں سالانہ بنیاد پر 4.04 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے جب کہ عالمی اوسط اضافہ 2.2 فیصد رہا۔ جائزہ کے مطابق کل عالمی دودھ پروڈکشن میں ہندوستان کا حصہ 17 فیصد ہے اور وہ اس لحاظ سے دنیا میں پہلے مقام پر ہے۔ جیٹلی کے ذریعہ پیش اقتصادی جائزہ کے مطابق ملک میں دیہی علاقوں میں سات کروڑ لوگوں کے گزر بسر کا اہم ذریعہ دودھ پروڈکشن ہے اور ان میں 70 فیصد خواتین ہیں۔ اس کے مطابق حکومت نے دودھ پروڈکشن کو مزید بڑھانے کے لیے گائے نسل پروڈکشن اور ڈیری فروغ کے نئے منصوبے شروع کیے ہیں۔ قومی ڈیری منصوبہ کا پہلا مرحلہ مارچ 2012 میں شروع ہوا۔
جائزہ کے مطابق دنیا کے کل مچھلی پروڈکشن میں ہندوستان کا حصہ 5.4 فیصد ہے اور وہ اس لحاظ دوسرے مقام پر ہے۔ پارلیمنٹ میں آج پیش اقتصادی جائزہ میں دی گئی جانکاری کے مطابق 2013-14 میں کل مچھلی پروڈکشن 94.5 لاکھ ٹن رہنے کا اندازہ ہے جس میں ندی سے 61 لاکھ ٹن اور سمندر سے 33.5 لاکھ ٹن مچھلی پروڈکشن کی امید ہے۔ اس کے مطابق ملک کی جی ڈی پی میں اس شعبہ کا تعاون ایک فیصد ہے۔ زراعتی جی ڈی پی میں اس کا تعاون 4.5 فیصد ہے۔ اناج کے ریکارڈ پروڈکشن کی امیدوں کے درمیان سال 2013-14 میں زراعتی شعبہ کی ترقیاتی شرح 4.7 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ 11ویں پنج سالہ منصوبہ (2007-08 سے 2011-12) کے دوران زراعتی شرح ترقی 4.1 فیصد رہی تھی۔ جائزہ کے مطابق اناج کا پروڈکشن اور تلن کا ریکارڈ پروڈکشن ہونے کی امید ہے۔ تیسرے پیشگی اندازوں کے مطابق سال 2013-14 میں اناج کا پروڈکشن اس سے پہلے کے سال کے مقابلے میں 2.88 فیصد بڑھ کر 26.44 کروڑ ٹن رہنے کا امکان ہے۔ اسی طرح تلہنوں کا پروڈکشن 2013-14 میں اس سے پچھلے سال کے مقابلے 4.85 فیصد بڑھ کر 3.24 کروڑ ٹن رہنے کی امید ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ رقبے میں اضافہ اور چنندہ زراعتی فصلوں کا کم از کم امدادی قیمت بڑھنے سے اناج کے ریکارڈ پروڈکشن کا امکان ہے۔ اقتصادی جائزہ رپورٹ کے مطابق امکانی بارش میں چاول کا پروڈکشن 10.63 کروڑ ٹن اور گیہوں کا پروڈکشن 9.58 کروڑ ٹن رہنے کا امکان ہے۔ تلہن، دلہن، پام آئل اور مکئی کے لیے مربوط منصوبہ کے بہتر نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ اس کے سبب دلہن کا 1.96 کروڑ ٹن کا ریکارڈ پروڈکشن ہوا جو گزشتہ سال کے مقابلے 7.10 فیصد زیادہ ہے۔ اسی طرح تلہن کا پروڈکشن 3.24 کروڑ ٹن ہوا جو گزشتہ سال کے مقابلے 4.85 فیصد زیادہ ہے۔ مکئی کا پروڈکشن 8.52 فیصد بڑھ کر 2.42 کروڑ ٹن رہا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *