Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کانگریس لوک سبھا ڈپٹی اسپیکر کے عہدہ سے بھی محروم رہے گی!

by | Jul 10, 2014

congress Logo

نئی دہلی، 10 جولائی (یو این بی): این ڈی اے حکومت پہلے ہی کانگریس کو حزب مخالف لیڈر کا عہدہ نہیں دینے کا تہیہ کر چکی ہے، اب اشارہ مل رہا ہے کہ برسراقتدار پارٹی حزب مخالف کو ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ بھی دینے کے حق میں نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو 1991 کے بعد سے چل رہی اس روایت کا خاتمہ ہو جائے گا جس میں لوک سبھا میں حزب مخالف کو ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ دیا جاتا رہا ہے۔ برسراقتدار پارٹی کے ایک ذرائع نے بتایا کہ ’’ڈپٹی اسپیکر کو منتخب کرنے کا عمل ابھی رسمی طور پر شروع نہیں ہوا ہے۔ حالانکہ اس طرح کا کوئی سخت قانون اور روایت نہیں ہے کہ ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ ہمیشہ ایوان میں سب سے بڑی حزب مخالف پارٹی کو دیا جانا چاہیے۔ یہ معاملہ خاص طور سے سیاسی منظر نامہ اور اس عہدہ کے لیے کسی خاص پارٹی کی صلاحیت سے جڑا ہوا ہے۔ یہ معاملہ کون سا رخ اختیار کرتا ہے، یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔‘‘

14ویں اور 15ویں لوک سبھا میں کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت نے بی جے پی-این ڈی اے کو ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ سونپا تھا۔ 2004-09 کے دوران بی جے پی کی معاون پارٹی اکالی دل کے ممبر پارلیمنٹ چرنجیت سنگھ اٹوال لوک سبھا میں ڈپٹی اسپیکر تھے۔ اسی طرح 2009-14 کے دوران بی جے پی کے کڑیا منڈا ڈپٹی اسپیکر کے عہدہ پر فائز رہے۔ 1998-2004 کے این ڈی اے دور اقتدار میں کانگریس کے پی ایم سعید ڈپٹی اسپیکر تھے۔ حالانکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ 1984-89 کے راجیو گاندھی حکومت کے دوران کانگریس نے اپنی اس وقت کی معاون پارٹی اے آئی ڈی ایم کے کو یہ عہدہ دیا اور ٹی درائی لوک سبھا کے ڈپٹی اسپیکر بنے تھے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اس سے پہلے کی کانگریس حکومتوں کے دوران اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر دونوں عہدہ برسراقتدار پارٹی اور اس کی معاون پارٹیوں کو ملتے تھے۔ موجودہ لوک سبھا میں بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کے پاس واضح اکثریت ہے اور کانگریس کے پاس حزب مخالف پارٹی ہونے کی طاقت بھی نہیں ہے، ایسے میں ڈپٹی اسپیکر کے متبادل کا دائرہ بڑھ سکتا ہے۔
یو پی اے کے 60 سیٹوں کے مقابلے اے آئی ڈی ایم کے-ٹی ایم سی-بی جے ڈی اتحاد کے پاس 90 سے زیادہ ممبران پارلیمنٹ ہیں۔ ذرائع پر اعتماد کیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ این ڈی اے اپنی معاون پارٹی اور غیر کانگریسی حزب مخالف پارٹی کو ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ دے سکتی ہے۔ حزب مخالف اے آئی ڈی ایم کے-ٹیم ایم سی-بی جے ڈی کے ممبران پارلیمنٹ واضح طور پر یو پی اے سے دوری بنا کر چل رہے ہیں۔ اے آئی ڈی ایم کے اور بی جے ڈی، این ڈی اے حکومت کے تئیں ٹی ایم سی کے مقابلے میں کم جارحانہ رخ اختیار کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ حزب مخالف لیڈر کے عہدہ معاملہ پر لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ملکارجن کھڑگے نے بدھ کے روز رسمی طور سے لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن کو میمورینڈم پیش کر دیا ہے۔ اس میمورینڈم پر یو پی اے کے سبھی 60 ممبران پارلیمنٹ کے دستخط ہیں۔ اس کے بعد پارٹی حزب مخالف لیڈر کے عہدہ کے لیے لوک سبھا اسپیکر کے سامنے اپنا دعویٰ پیش کرے گی۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...