
پوار این سی پی کا کانگریس میں انضمام کریں اور خود قیادت کے لیے آگے آئیں: کانگریس
نئی دہلی، 12 جولائی (یو این بی): کانگریس نے عوامی طور پر تو ہپ بیان جاری کر دیا ہے کہ پرتھوی راج چوہان مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ بنے رہیں گے اور پارٹی اکتوبر میں ہونے والا اسمبلی انتخاب انہی کی قیادت میں لڑے گی، لیکن پردے کے پیچھے کچھ دوسری کہانی بھی چل رہی ہے۔ کانگریس کی ریاستی یونٹ کے کئی لیڈروں اور معاون پارٹی این سی پی کا چوہان کو ہٹانے کا دبائو زبردست طریقے سے بنا ہوا ہے۔ کانگریس قیادت نے این سی پی کے سربراہ شرد پوار تک پیغام پہنچا دیا ہے کہ چوہان کو اکتوبر سے پہلے ہٹایا جا سکتا ہے بشرطیکہ وہ این سی پی کو کانگریس میں ضم کر دیں اور خود قیادت سنبھالنے کے لیے آگے آئیں۔
خصوصی ذرائع کے مطابق اے آئی سی سی کے ثالثوں نے پوار کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ دونوں پارٹیوں کا انضمام ہونے پر ریاست میں پارٹی کی قیادت وہی کریں گے۔ کانگریس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حال میں اختتام پذیر لوک سبھا انتخابات میں ریاست میں بی جے پی کی حیرت انگیز کامیابی کے بعد آگے کے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے 16 سال قبل ہوئی علیحدگی کو ختم کر کے دونوں پارٹیوں کا انضمام تاریخی ضرورت بن گیا ہے۔ این سی پی کے ذرائع نے بتایا کہ شرد پوار جلد ہی ایک پریس کانفرنس کریں گے جس میں اس مسئلے پر گفتگو ہوگی۔ اس پریس کانفرنس میں کافی تصویر واضح ہو سکے گی۔
بتایا جا رہا ہے کہ کانگریس کی نئی تجویز اس رپورٹ کے بعد آئی ہے کہ این سی پی کے کچھ لیڈر این ڈی اے کے ساتھ پالیسی پر مبنی شراکت داری کے حق میں ہیں۔ حال ہی میں پوار اور نریندر مودی کی ملاقات اور این سی پی کے سربراہ کے ایک گجراتی صنعت کار کے ساتھ وقت گزارنے کے بعد ان مباحث کو قوت ملی ہے۔ سیاسی گلیارے اس بات پر گہما گہمی اس لیے بھی جاری ہے کیونکہ بی جے پی-شیو سینا میں اسمبلی انتخابات کے یلے سیٹوں کی تقسیم کے معاملے پر ناراضگی کی باتیں عام ہو چکی ہیں۔ این سی پی کے ایک لیڈر نے کہا ’’ہماری پارٹی انضمام کی تجویز کی مخالفت کرتی رہی ہے۔ اس لیے کانگریس نے کہا کہ چوہان وزیر اعلیٰ بنے رہیں گے۔ جب کانگریس زوال کی جانب گامزن ہے اور کھیل سے باہر ہے تب این سی پی انضمام پر کیوں غور کرے گی؟ کانگریس چوہان سے چپکے رہنے اور ڈوبنے کے لیے آزاد ہے۔ ہمارے لیے یہ وقت چیزوں کو منظم کرنے کا ہے۔‘‘ سخت رخ اختیار کر رہی این سی پی نے اسمبلی انتخابات کے لیے کانگریس کے برابر یعنی 144 سیٹ کا مطالبہ رکھ دیا ہے۔ این سی پی کی دلیل ہے کہ لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کو 2 اور اسے 4 سیٹیں ملی ہیں، پھر ہمیں اسمبلی انتخابات میں کم سیٹوں پر لڑنے کے لیے کیوں کہا جا رہا ہے۔ کانگریس کے ایک سینئر لیڈر کا کہنا ہے کہ ’’ریاست میں اسمبلی انتخابات کے لیے اگست کے آخر میں نوٹیفکیشن جاری ہونے کی امید ہے۔ پوار اور ہم جانتے ہیں کہ اگر ہمارا رویہ حقیقت پر مبنی رہا تو سیاست میں آئندہ 45 دنوں میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔‘‘