جے پور، 14 جولائی (یو این بی): راجستھان کی وزیر اعلیٰ وسندھرا راجھے، جن کے پاس وزارت مالیات بھی ہے، نے آج ریاستی اسمبلی میں سال 2014-15 کا بجٹ پیش کیا جس میں 3,150.89 کروڑ روپے کے نقصان کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ بجٹ میں درخواست کے ساتھ ہی بجلی کنکشن دینے اور ریاست کے مذہبی مقامات کو ہوائی خدمات سے جوڑنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ راجے نے دو گھنٹے سے زیادہ کی بجٹ تقریر میں ریاستی باشندوں کو بہتر ٹرانسپورٹیشن خدمات دستیاب کروانے کے لیے روڈ ویز کے 80 بس اڈوں پر راجستھان اسٹیٹ بس پورٹ سروسز کارپوریشن کی تشکیل کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سا کے لیے 360 کروڑ روپے کا انتظام کیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے سال 2014-15 کے بجٹ میں عوام کی سہولیات کو مدنظر رکھتے ہوئے درخواست کرنے کے ساتھ ہی زراعتی بجلی کنکشن دینے، سال کے دوران 40,000 زراعتی بجلی کنکشن جاری کرنے، آئندہ پانچ سال میں 6,500 میگا واٹ سے زیادہ نئی بجلی صلاحیت قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ علاوہ ازیں راجے نے کہا کہ ایک لاکھ اکیس ہزار ایک سو تیئس گائوں، ڈھانیوں میں بسے عوام کو صاف پینے کا پانی دستیاب کروانا حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ انھوں نے کہا کہ اب تک 69 ہزار 85 گائوں ڈھانیوں میں صاف و شفاف پانی دستیاب نہیں ہے، اسے دیکھتے ہوئے آر او تکنیک پر مبنی 800 سے زائد کی آبادی والے علاقوں میں ایک ہزار آر او مشینیں لگانے کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے آئندہ پانچ سال میں پینے کے پانی کے بارہ بڑے منصوبوں کو پورا کرنے اور ریاست میں پینے کے پانی کی دستیابی یقینی کرنے کے لیے راجستھان آبی گرڈ کی تشکیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے ریاست کی منصوبہ بند ترقی کے لیے گجرات کے کنٹری اینڈ ٹائون پلاننگ ایکٹ کی طرز پر راجستھان ٹائون پلاننگ اینڈ اَربن ڈیولپمنٹ بل، اپارٹمنٹ کے اجتماعی استعمال کے شعبوں اور سہولیات کے استعمال اور ملکیت کا قانونی حق استعمال دہندگان کو دیے جانے کے لیے راجستھان اپارٹمنٹ آنرشپ بل، دیہی علاقوں میں اراضی سروے، اراضی سے متعلق ریکارڈ کے لیے راجستھان شہری اراضی بل لانے کا اعلان کیا ہے۔ راجے نے بجٹ میں تقریباً 350 کروڑ روپے کی اضافی آمدنی کا امکان ظاہر کرتے ہوئے 150 کروڑ روپے سے زیادہ کی راحت دینے کا اعلان کیا ہے۔ راجے نے بجٹ کو ’گڈ گورننس‘ کا اگلا قدم بتاتے ہوئے ایوان سے راجستھان کو ایک ترقی یافتہ ریاست بنانے کے راستے پر ایک ساتھ چلنے کی اپیل کی۔
راجے نے دیہی علاقوں میں ترقیاتی کاموں اور روزگار پیدا کرنے کے لیے گرو گولوالکر عوامی حصہ داری منصوبہ، بھرت پور میں نوین بیج تجربہ گاہ، ڈاکٹروں کی کمی دور کرنے کے لیے بھرت پور، الور، چورو، ڈونگرپور، باڑمیر، پالی اور بھیلواڑا میں سات نئے میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کھولنے، کینسر کے علاج کے لیے جھالاواڑ اور بیکانیر ضلع میں واقع میڈیکل کالج اسپتال میں کینسر کیئر سنٹر کھولنے، بکانیر، اودے پور اور کوٹہ میڈیکل کالج میں سپر اسپیشلٹی وِنگ قائم کرنے، ہنرمندی کے فروغ کے لیے ریاست میں عوامی حصہ داری کے تحت ’اسکل یونیورسٹی‘ کھولنے، دھولپور، بارا میں انجینئرنگ یونیورسٹی کھولنے کا اعلان کیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست کی ترقی کے لیے سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی پالیسی پر عمل کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ نے بجٹ تجویز میں آئندہ یکم اپریل سے کاروباریوں کے اسسمنٹ آن لائن کرنے، ویٹ سسٹم کو آسان کرنے، بایو گیس کو سیلس ٹیکس مفت کرنے، سرسوں کے تیل پر ویٹ ٹیکس کو پانچ فیصد سے کم کر کے تین فیصد کرنے، پرانی گاڑیوں کی فروخت پر دو سو روپے سے آٹھ ہزار روپے فی گاڑی ویٹ کو ختم کر کے سیلس ٹیکس پر 2.05 فیصد کرنے، ایک ہزار روپے سے زیادہ قیمت کے ہینڈی کرافٹ سامان کی فروخت پر 5 فیصد کی شرح سے ویٹ نافذ کرنے، یو پی ایس کی فروخت پر انورٹر اور بیٹری پر 14 فیصد ویٹ لگانے کی تجویز پیش کی ہے۔