
پٹنہ سے چلی ٹرین آنند وِہار کی جگہ نئی دہلی پہنچی، 8 ملازمین برخاست
نئی دہلی، 14 جولائی (یو این بی): ریلوے میں لاپروائی کی وجہ سے وقتاً فوقتاً حادثات رونما ہوتےر ہے ہیں لیکن پھر بھی ریلوے عملہ کی لاپروائی ہنوز جاری ہے۔ اس کا ایک نمونہ کل اس وقت دیکھنے کو ملا جب راجندر نگر (پٹنہ) سے چلی خصوصی ٹرین آنند وِہار کی جگہ نئی دہلی پہنچ گئی۔ یہ واقعہ اتوار شام کا ہے جب ٹرین کو غلط ٹریک پر روانہ کر دیا گیا۔ جب ٹرین نئی دہلی پہنچ گئی تو دوبارہ اسے آنند وِہار لے جایا گیا۔ اس دوران مسافروں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا اور ان کا بہت وقت برباد بھی ہوا۔
شمالی ریلوے نے اس سلسلے میں بتایا کہ پٹنہ اسپیشل ایکسپریس ٹرین (02393) راجندر نگر سے کھل کر آنند وِہار ریلوے اسٹیشن پہنچتی ہے۔ آنند وِہار میں اس ٹرین کے پہنچنے کا وقت 6.13 ہے، لیکن اتوار کی شام یہ ٹرین آنند وِہار ریلوے اسٹیشن پر نہیں رکی۔ ٹرین مین لائن سے ہوتے ہوئے نئی دہلی ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم نمبر 6 پر پہنچ گئی۔ 6.25 پر اس ٹرین کو وایا شاہدرا آنند وِہار کے لیے روانہ کیا گیا۔ ریلوے کی اتنی بڑی لاپروائی سامنے آتے ہی افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا۔ شروعاتی جانچ میں سب سے بڑی غلطی صاحب آباد اور غازی آباد ریلوے اسٹیشن کے افسروں سے ہوئی۔ انھوں نے ٹرین کو آنند وِہار ریلوے اسٹیشن کے بجائے مین لائن پر ڈال دیا جو سیدھے نئی دہلی پہنچتی ہے۔ اسی لیے اسپیشل ٹرین آنند وِہار سے گزری ضرور لیکن مین لائن سے ہوتے ہوئے نئی دہلی ریلوے اسٹیشن کے لیے نکل گئی۔ چونکہ ٹرین مین لائن سے گزر رہی تھی اسی لیے آنند وِہار ریلوے اسٹیشن کے افسران نے اس پر غور نہیں کیا۔ اس سلسلے میں شمالی ریلوے نے کل 8 لوگوں کو برخاست کر دیا ہے۔ برخاست ہونے والوں میں ٹرین کے دو ڈرائیور، 3 اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر، ایک گارڈ، ایک ٹی آئی اور ایک سیکشن کنٹرول شامل ہیں۔ ریلوے نے بتایا کہ اس معاملے کی جانچ کے لیے ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ جانچ پوری ہونے کے بعد افسروں کے خلاف سخت کارروائی کی جا سکتی ہے۔
بہر حال، اس لاپروائی میں سب سے بڑا حیران کرنے والا پہلو اس ٹرین کے ڈرائیور، ٹریفک انسپکٹر اور گارڈ کا کردار ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخری منزل کا پتہ ہونے کے باوجود جب ٹرین نئی دہلی ریلوے اسٹیشن کے لیے بڑھنے لگی تو فوراً الرٹ کیوں نہیں جاری کیا؟ اسی طرح غازی آباد اور صاحب آباد اسٹیشنوں سے اس ٹرین کی لائن نئی دہلی ریلوے اسٹیشن کے لیے کیسے کر دی گئی اور ٹرین پر نظر رکھنے والے سیکشن کنٹرولر کی اس غلطی پر نظر کیوں نہیں پڑی؟ اس کے علاوہ بھی کئی سوالات ریلوے کی اس لاپروائی کے پیچھے پوشیدہ ہیں۔ ریلوے جلد ہی اپنی جانچ پوری کر کے جوابدہی طے کرے گا لیکن اس میں بھی کوئی شبہ نہیں کہ غلط لائن پکڑنے کی وجہ سے ایک بڑا حادثہ ہوتے ہوتے بچ گیا۔