ویدک-حافظ ملاقات پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوان میں ہنگامہ

ہندوستان کے سینئر صحافی وید پرتاپ ویدک پاکستان میں جماعۃ الدعوہ کے سربراہ (ہندوستان کو مطلوب )حافظ محمد سعید سے ملاقات کرتے ہوئے
ہندوستان کے سینئر صحافی وید پرتاپ ویدک پاکستان میں جماعۃ الدعوہ کے سربراہ (ہندوستان کو مطلوب )حافظ محمد سعید سے ملاقات کرتے ہوئے

نئی دہلی، 15 جولائی (یو این بی): سینئر صحافی وید پرتاپ ویدک کی پاکستان کے جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید سے ملاقات پر سیاسی گلیاروں میں زبردست ہنگامہ آرائی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ سعید سے ویدک کی ملاقات پر پارلیمنٹ سے لے کر سڑک تک ہنگامہ مچا ہوا ہے۔ اس مدعے پر آج راجیہ سبھا اور لوک سبھا دونوں میں خوب ہنگامہ ہوا اور حزب مخالف نے مودی حکومت کو اس معاملے میں گھیرنے کی کوشش کی۔ دونوں ایوانوں میں ویدک-حافظ ملاقات اور ان کے کشمیر کے مدعے پر دیے گئے متنازعہ بیان پر زبردست ہنگامہ ہوا۔ لوک سبھا میں کانگریس نے حکومت سے یہ جاننا چاہا کہ اس ملاقات کی جانکاری حکومت کو تھی یا نہیں۔ کانگریس لیڈر ملکارجن کھڑگے نے حکومت سے اس سلسلے میں جواب طلب کیا۔ بعد ازاں مرکزی وزیر خارجہ سشما سوراج نے ویدک کی حافظ سے ملاقات اور کشمیر پر دیے گئے ان کے متنازعہ بیان سے متعلق کہا کہ حکومت کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ سشما نے وضاحت کی کہ ویدک کی ملاقات پوری طرح ذاتی تھی جس کے بارے میں حکومت کے پاس کوئی معلومات نہیں تھی۔

سشما سوراج نے کہا کہ حکومت پر یہ الزام عائد کرنا کہ ویدک حکومت کے سفیر بن کر پاکستان گئے تھے، بالکل غلط ہے۔ انھوں نے کہا کہ ویدک کے سلسلے میں جو الزامات حکومت پر لگائے جا رہے ہیں وہ افسوسناک ہیں۔ سشما نے صاف طور پر کہا کہ صحافی ویدک کی دہشت گرد تنظیم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کے ساتھ ملاقات سے مرکزی حکومت کا دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے۔
ویدک کی گرفتاری کے مطالبہ پر آج راجیہ سبھا میں بھی ہنگامہ ہوا جس کی وجہ سے ایوان 12 بجے تک ملتوی کرنا پڑا۔ وقفہ سوالات شروع ہوتے ہی کانگریس سمیت کئی حزب مخالف پارٹیوں کے اراکین نے سینئر ہندی صحافی ویدک کی سعید سے ملاقات کا مدعا زور و شور سے اٹھانا شروع کر دیا۔ کانگریس کے ستیہ ورت چترویدی نے کہا کہ یہ انتہائی سنگین معاملہ ہے اور حکومت کو بتانا چاہیے کہ اس نے کیا کارروائی کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس سوال کا جواب بے حد ضروری ہے کہ آخر ویدک نے کس کی اجازت سے سعید سے ملاقات کی۔ پارٹی کے دیگر اراکین کے ساتھ ساتھ سماجوادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی، جنتا دل یو، ترنمول کانگریس کے اراکین نے ان کی حمایت کی۔ واضح رہے کہ اس مدعے پر راجیہ سبھا میں سوموار کو بھی حزب مخالف اراکین نے ہنگامہ کیا تھا جس کے سبب وقفہ سوالات نہیں چل پایا تھا۔
دریں اثنا وید پرتاپ ویدک کا پاکستان میں حافظ سعید سے ملنا اور کشمیر پر متنازعہ بیان دینے کا معاملہ ابھی نرم بھی نہیں پڑا ہے کہ سیاسی حلقوں نے اس معاملے کو نیا رنگ دینا شروع کر دیا ہے۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری راہل گاندھی نے کہا کہ وید پرتاپ آر ایس ایس کے آدمی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آر ایس ایس کے اشارے پر ہی ویدک نے حافظ سے ملاقات کی اور پاکستان و ہندوستان سے کشمیر کو الگ کرنے کی وکالت کی۔ واضح رہے کہ ویدک کے معاملے پر لوک سبھا میں سوموار کو خوب ہنگامہ آرائی ہوئی تھی۔ راجیہ سبھا میں بھی اس سلسلے میں بحث ہونے کی وجہ سے کچھ وقت کے لیے ایوان کو ملتوی کرنا پڑا۔ ٹی وی چینلوں پر بھی وید پرتاپ کے خلاف خبریں جاری ہیں۔ خصوصی ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق شیو سینا نے کشمیر سے متعلق بیان پر ویدک کا پتلا بھی نذر آتش کیا ہے۔
جبکہ ایک دوسری خبر کے مطابق سینئر صحافی وید پرتاپ ویدک نے کشمیر سے متعلق متنازعہ بیان دے کر ہنگامہ برپا کر دیا ہے۔ انھوں نے کشمیر کو آزاد کرانے کی بات کہی ہے۔ ویدک نے پاکستانی چینل کو دیے انٹرویو میں اس بات کی وکالت کی۔ وید پرتاپ ویدک نے کہا کہ کشمیر ہندوستان اور پاکستان کے لیے اہم ہے لیکن اس معاملے میں دونوں ممالک کو پیش قدمی کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس معاملے میں ہندوستان کو بڑا دل دکھانا چاہیے۔ ویدک نے کشمیر تنازعہ کو سلجھانے کا طریقہ بتایا اور کہا کہ دونوں کشمیر (ہندوستانی کشمیر اور پاکستان مقبوضہ کشمیر) کو ملا کر اسے آزاد کرانا چاہیے۔ انھوں نے پاکستانی نیوز چینل کو دیے انٹرویو میں کہا کہ میں ہندوستان اور پاکستان دونوں ملکوں کو الگ نہیں سمجھتا ہوں۔ دونوں ملکوں کو مل کر کشمیر تنازعہ کو ختم کرنے کی پیش قدمی کرنی چاہیے۔ ہندوستان ایک بڑا ملک ہے اس بات کو پاکستان ہضم نہیں کر پا رہا ہے۔ ہندوستان کو اس تنازعہ میں آگے بڑھتے ہوئے پیش قدمی کرنی چاہیے کیونکہ پاکستان ہندوستان کا چھوٹا بھائی ہے۔
ویدک کے متنازعہ بیان کے بعد کانگریس نے ان کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔ کانگریس نے کشمیر سے متعلق دیے گئے بیان کے لیے ویدک کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس نے کہا کہ ان کا بیان افسوسناک ہے اور اس کے لیے سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔ اپنے بیان کی چہار جانب تنقید کے بعد ویدک اپنے بچائو میں سامنے آئے ہیں۔ انھوں اپنے بیان سے پلٹتے ہوئے کہا کہ وہ کشمیر کو الگ کرنے کے حق میں نہیں بلکہ کشمیر کے باشندوں کی آزادی کی بات کر رہے ہیں۔ ویدک نے نریندر مودی سے رشتے کی بات کو بھی سرے سے خارج کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کئی لیڈروں سے ان کے بہتر تعلقات ہیں، اس کو کوئی دوسرا رنگ دینا درست نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ جہاں تک حافظ سعید سے ملاقات کا تعلق ہے، میں اس سے پہلے بھی کئی خطرناک لوگوں سے مل چکا ہوں لیکن پہلے کبھی بھی اتنا ہنگامہ نہیں ہوا۔ انھوں نے کہا کہ حافظ سے خطرناک لوگوں سے مختلف ممالک میں میری ملاقات ہو چکی ہے اور کبھی بھی کسی حکومت کا سفیر بن کر ان سے نہیں ملا ہوں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *