
برکس ترقیاتی بینک کے قیام کی راہ آسان، شنگھائی میں ہوگا صدر دفتر، پہلا صدر ہندوستان سے

فورٹالیجا، 16 جولائی (یو این بی): برکس اعلیٰ سطحی تقریب نے 100 ارب ڈالر کی شروعاتی رجسٹرڈ پونجی کے ساتھ نئے ’برکس ترقیاتی بینک‘ قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس کو ہندوستان کے لیے ایک بڑی فتح قرار دیا جا رہا ہے۔ حالانکہ چین نے بینک کا صدر دفتر شنگھائی میں قائم کرنے کی دوڑ جیت لی ہے لیکن ہندوستان کے لیے خوشخبری یہ ہے کہ اس بینک کا پہلا چیئرمین ہندوستان سے ہوگا جبکہ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹر کا پہلا چیئرمین روس سے ہوگا۔
بینک کی اس پونجی کے لیے شروعاتی تعاون میں بانی اراکین کی برابر کی شراکت داری ہوگی۔ دراصل ہندوستان اس بات پر زور دیتا رہا ہے کہ اس پر کسی بھی رکن ملک کی بالادستی نہیں ہو۔ پانچ ممالک کی رکنیت والے گروپ کی اعلیٰ سطحی میٹنگ میں بینک اور 100 ارب ڈالر کی شروعاتی رقم کے ساتھ ایک ’کنٹی جنسی ریزرو ارینجمنٹ‘ قائم کرنے کا معاہدہ ہوا۔ بینک کی شروعاتی رجسٹرڈ پونجی 100 ارب ڈالر ہوگی اور شروعاتی تعاون پونجی 50 ارب ڈالر کی ہوگی جو بانی اراکین برابر برابر تقسیم کریں گے۔
نئے ترقیاتی بینک کا افریقی علاقائی مرکز جنوبی افریقہ میں ہوگا۔ تقریب میں منظور کیے گئے فورٹالیجا منشور میں لیڈروں نے کہا ’’ہم اپنے وزیر مالیات کو ہدایت دیتے ہیں کہ وہ اس کو چلانے کے لیے طور طریقوں کے مطابق کام کریں۔‘‘ شروعاتی تعاون پونجی کے سلسلے میں یکساں شراکت داری پر ہندوستان کا زور اس بات کو لے کر رہا ہے کہ برکس بینک بھی امریکہ کی بالادستی والے بین الاقوامی انٹرنیشنل مونیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) اور عالمی بینک جیسے بریٹن ووڈس اداروں کی شکل نہ اختیار کر لے۔ بینک اور سی آر اے کے قیام کی تعریف کرتے ہوئے مودی نے مکمل اجلاس میں کہا کہ بینک سے اب نہ صرف رکن ممالک کو فائدہ ہوگا بلکہ ترقی پذیر دنیا کو بھی فائدہ ہوگا۔ بڑی بین الاقوامی مالی عدم استحکام کے منظرنامے میں اقتصادی استحکام کو قائم رکھنے میں یہ دونوں ادارے اب نئے ذرائع ثابت ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل اور مالی اداروں میں بہتری کی بڑی ضرورت ہے تاکہ زمینی حقیقت ظاہر ہو سکے اور ایک نیا مالیاتی ڈھانچہ تیار ہو سکے۔
اس میٹنگ کے ذریعہ وزیر اعظم نریندر مودی نے عالمی لیڈرں کے ساتھ اپنے پہلے کثیر فریقی مذاکرے کی شروعات کی۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ روس کے صدر ولادیمیر پوتن، چین کے صدر شی جنپنگ، جنوبی افریقہ کے صدر جیکب جوما اور برازیل کی صدر دلما روسیف بھی اعلیٰ سطحی مذاکرہ میں حصہ لینے پہنچی ہیں۔