بی جے پی میں مسلمانوں کا اعتماد بڑھ رہا ہے: نجمہ ہپت اللہ

حیدر آباد، 20 جولائی (یو این بی): اقلیتی امور کی مرکزی وزیر نجمہ ہپت اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ بی جے پی کے ’سب کا وکاس‘ ایجنڈا کے سبب پارٹی میں مسلمانوں کا اعتماد بڑھ رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ووٹ بینک کی سیاست اب گزرے دنوں کی بات ہو جائے گی کیونکہ لوگوں میں بیداری پیدا ہو چکی ہے۔ نجمہ نے کہا مسلمانوں نے حالیہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو ووٹ دیا اور انھیں بی جے پی کو ووٹ دینے کے تئیں بھروسہ ہو رہا ہے کیونکہ ہندوستانی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا جب کسی لیڈر نے عام انتخابات میں ترقی پر توجہ مرکوز کیا اور اکثریتی اور اقلیتی دونوں کے لیے یکساں ترقی کی بات کی جس میں مسلمان اور پورا ملک شامل ہے۔ انھوں نے کہا ’’انھوں (نریندر مودی) نے سب کے بارے میں بات کی۔ جب انھوں نے ترقی کی بات کی تو اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں نے ووٹ دیا۔ مسلمانوں نے ہمیں 100 فیصد ووٹ نہیں دیا، لیکن انھوں نے ووٹ دیا ہے اور بی جے پی کے لیے ووٹنگ میں اضافہ اعتماد بڑھنے کی وجہ سے ہو رہی ہے۔‘‘

راجیہ سبھا کی سابق ڈپٹی چیئرمین نجمہ ہپت اللہ نے کہا کہ اس لوک سبھا انتخاب میں لوگوں نے ذات، مذہب، علاقہ اور زبان سے اوپر اٹھ کر مودی کو ووٹ دیا۔ انھوں نے کہا کہ انھیں پورا بھروسہ ہے کہ ووٹ بینک کی سیاست کا چلن اب مستقبل میں نہیں ہونے والا ہے۔ کانگریس کا نام لیے بغیر اس پر حملہ کرتے ہوئے نجمہ نے کہا کہ سابقہ حکومت اقلیتوں کے مدعے پر صرف باتیں کرتی تھی۔ سچر کمیٹی اور دوسری رپورٹ اس کا ’بھنڈا پھوڑ‘ ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ نریندر مودی کو دو فریقی تعلقات میں بہتری کے لیے پاکستان کا دورہ کرنا چاہیے، تو انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ان کو کرنا ہے، حالانکہ وہ پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کو اپنی حلف برداری تقریب میں مدعو کر کے پیش قدمی کر چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اب پاکستان کو ہندوستان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانا چاہیے اور دہشت گردی کو تعاون دینا بند کر دینا چاہیے کیونکہ کسی بھی ملک کے لیے یہ مفید نہیں ہے۔ میں زور دے کر کہتی ہوں کہ کسی کو بھی دہشت گردانہ سرگرمی کا تعاون نہیں کرنا چاہیے۔ مرکزی وزیر نے کہا ’’درحقیقت وزیر اعظم نے سبھی سارک ممالک کے سربراہان کو حلف برداری تقریب میں مدعو کر کے بڑا دل دکھلایا ہے۔‘‘

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *