’سی اے جی‘ نے پٹرول-ڈیزل کی قیمت تعین میں خامی کا پردہ فاش کیا

نئی دہلی، 19 جولائی (یو این بی): سی اے جی (کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل) نے عوامی شعبہ کی تیل کمپنیوں کے پٹرولیم اشیاء کے قیمت تعین نظام پر ایک خصوصی رپورٹ پیش کی ہے۔ اس رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ موجودہ قیمت تعین نظام کے تحت گزشتہ پانچ سالوں یعنی 2007 سے 2012 میں تیل مارکیٹنگ کمپنیوں کو 50,513 کروڑ روپے کا منافع ہوا ہے۔ سی اے جی کی رپورٹ کے مطابق اس وقت قیمت تعین کرنے کا جو عمل ہے، اس میں تیل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ریفائنری گیٹ پر ایل پی جی، کیروسین، ڈیزل، پٹرول جیسے پٹرولیم مصنوعات کی فروخت پر باہر سے لائے گئے خام تیل کی قیمت نافذ کرنے کا حق ہے۔ سی اے جی نے اس خامی کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ اسے کس طرح سے پرائیویٹ ریفائنری منافع کمانے کا ذریعہ بنا رہی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کے قیمت تعین نظام میں قومی درآمد سے جڑے خرچ جیسے کسٹم ڈیوٹی، انشورنس وغیرہ پر کمپنیوں کو خرچ نہیں کرنا پڑتا ہے لیکن کمپنیوں نے ریفائنریوں کے چلانے کے عوض میں 50,513 کروڑ روپے 2007-12 کے درمیان لے لیے۔ اتنا ہی نہیں، ریفائنریوں سے خام تیل کی درآمد پر بھی درآمد سے متعلق خرچ نہیں لیا جاتا ہے۔ اس قیمت تعین نظام سے تیل مارکیٹنگ کمپنیوں کو یقینا کم از کم 26,626 کروڑ روپے کا منافع ہوا ہے۔ گھریلو ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے سرکاری ریفائنریوں نے پرائیویٹ ریفائنریوں کے موازنہ میں پٹرولیم مصنوعات کا پیداوار بڑھایا ہے۔ تیل مارکیٹنگ کمپنیوں نے ان ریفائنریوں کو پٹرولیم مصنوعات کے لیے درآمد پر مبنی قیمتیں دیتی ہیں۔ دوسری طرف پرائیویٹ ریفائنریاں اپنی مصنوعات کو برآمد پر مبنی قیمتوں پر برآمد کرتی ہیں جو ریفائنری گیٹ پرائس کے مقابلے میں کم ہے۔ سی اے جی نے بتایا ہے کہ اس موجودہ قیمت تعین نظام سے ریفائنریوں کو چلانے پر آنے والے اصل خرچ کا پتہ ہی نہیں چلتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *