سرکاری شعبوں کی نامکمل تیاریوں کے سبب مودی کا جاپان دورہ ملتوی ہوا!

 وزیر اعظم نریندر مودی
وزیر اعظم نریندر مودی

نئی دہلی، 23 جولائی (یو این بی): وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ جولائی میں دورۂ جاپان کو ملتوی کرنے سے متعلق ایک بڑی وجہ سامنے آئی ہے۔ اس دورہ کو ملتوی کرنے سے متعلق ایک رپورٹ پیش کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ مودی نے اپنے جاپانی معاون شنجو ایبے کو 4-5 جولائی کے اپنے مجوزہ دورے کو ملتوی کرنے کے پیچھے پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کو سبب بتایا تھا۔ لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ مودی مذکورہ دورہ سے قبل سرکاری شعبوں کی تیاریوں سے مطمئن نہیں تھے۔ اسی وجہ سے انھوں نے اگست یا ستمبر کے آغاز میں جاپان جانے کا فیصلہ کیا۔ وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ جاپان سول نیوکلیئر معاہدہ کے لیے ہندوستان کی کچھ شرائط پر اپنی رضامندی ظاہر کر دے۔ جاپان حکومت چاہتی ہے کہ مودی اپنے پرانے دوست ایبے سے چین کے صدر شی جنپنگ سے ملنے سے قبل ملاقات کریں۔ اس سے جاپان اور چین میں سرحدی تنازعہ معاملہ پر جاری کشیدگی میں یہ ظاہر کیا جا سکے گا کہ ہند-جاپان کے درمیان مضبوط رشتے ہیں۔ اس پورے معاملے کی جانکاری رکھنے والے افسران نے کہا کہ مودی نہیں چاہتے کہ ان کا جاپان دورہ صرف تصویر کھنچوانے کا موقع بن کر رہ جائے اور وہ اس سفر کے دوران کچھ یادگار اور مثبت نتیجے حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ایک افسر نے بتایا کہ ’’جاپان نے مودی کے مجوزہ دورہ سے کچھ ہفتہ پہلے وزیر اعظم دفتر (پی ایم او) کو زیر التوا منصوبوں کی فہرست دی تھی۔ اس کے بعد پی ایم او نے مالیات، کامرس، صنعت اور خارجہ وزات سے منسلک افسران سے منصوبوں کے بارے میں بحث کرنے کے لیے میٹنگ منعقد کی تھی۔ حالانکہ مودی نے محسوس کیا کہ گجرات میں ڈی ایم آئی سی سمیت ہندوستان فہرست میں دیے گئے منصوبوں پر آگے بڑھنے سے متعلق کچھ ظاہر کرنے میں کامیاب نہیں ہے۔ وہ اس سے ناراض ہو گئے اور انھوں نے جاپانی وزیر اعظم کو خط لکھ کر دورہ ملتوی کرنے کی جانکاری دی۔ وہ دو مہینے کی اس مدت کا استعمال سفر سے کچھ بہتر نتائج حاصل کرنے کے لیے کرنا چاہتے ہیں۔ وہ سول نیوکلیئر معاہدہ اور ہائی اسپیڈ ریلوے پروجیکٹس میں کافی دلچسپی لے رہے ہیں۔ پتہ چلا ہے کہ وزارت مالیات نے جغرافیائی-پالیسی پر مبنی مفادات کو توجہ میں رکھتے ہوئے جولائی میں سفر کے لیے زور ڈالا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ جاپانی حکومت مودی کے لیے لال قالین بچھانے کے لیے پوری طرح سے تیار تھی کیونکہ وہ اس موقع کا استعمال چین کو سخت پیغام دینے کے لیے کرنے کا منصوبہ بنا رہا تھا۔ پی ایم او کو سپرد کی گئی فہرست میں گجرات میں ڈی ایم آئی سی کے ’داہیج ڈیسیلنیشن پروجیکٹ‘ میں تیزی لانا، رئیر ارتھ میٹلس کے کمرشیل پروڈکشن کو لانچ کرنا، جاپان کے مجوہو بینک کی احمد آباد میں برانچ کھولنا (اسے مودی کی 2012 میں دورۂ جاپان کے دوران منظوری دی گئی تھی، لیکن آر بی آئی سے اسے ہری جھنڈی نہیں ملی ہے) اور جاپانی ڈیجیٹل کیمروں پر 10 فیصد کسٹمز ڈیوٹی ہٹانا شامل ہیں۔ مودی کے دورہ ملتوی کرنے کے بعد سے جاپانی افسر نیوکلیئر معاہدہ پر کام کرنے کے لیے ہندوستان آ رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ معاہدہ سے متعلق ہندوستان کی درخواست پر پیش قدمی ہو رہی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *