
دلت برادری کے مرد، خواتین اور بچوں کے ساتھ نازیبا حرکات
دیوبند 24 جولائی (یو این بی)ـ: صوبائی وزیر راجندر سنگھ رانا کے گائو ںمیں دلت برادری سے وابستہ مردوخواتین اور بچوں پر صوبائی وزیر کی برادری کے لوگوں نے جم کر قہر برسایا، ضعیف، خواتین اور بچوں کے ساتھ ساتھ لڑکیوںکے ساتھ کھلے عام چھیڑ چھاڑ کی گئی ،پورے معاملہ میں پویس خاوش تماشائی بنی رہی ،علی الصبح پیش آئے مارپیٹ کے واقعہ سے گھبرائے دلت برادری کے تمام لوگوں گائوں چھوڑ نے کو مجبور ہوگئے۔دلت برادری سے وابستہ تمام خاندان دیوبند ہوتے ہوئے بذریعہ ٹرین ایس ایس پی سے فریاد کرنے سہارنپور روانہ ہوگئے ،مارپیٹ معاملہ میں پانچ دلت شدید طور پر زخمی ہوگئے ،خبر لکھے جانے پر تھانہ میں ٹھاکر برادری کی جانب سے دو تحریریں گائوں کے دلتوں کے خلاف آئی ہیں ،پولیس نے ابھی تک معاملہ درج نہیں کیا ہے ،گائوں میں پولیس انتظامیہ کے علی افسران کیمپ کئے ہوئے ہیں۔تفصیل کے مطابق دیوبند کے قریبی گائوں بھائیلہ کے رہنے والے دلت طبقہ سے وابستہ رتن سنگھ کا لڑکا مانگا گائوں کی ہی ٹھاکر برادری سے وابستہ کاکا کی لڑکی بوجا کولیکر چار روز قبل فرار ہوگیا تھا ،اسی بات کو لیکر ٹھا کر برادری نے دلتوں کے تئیں غم وغصہ پنپ رہاتھا اور بیس جولائی سے ہی گائوں میں ٹھاکروں نے کسی بھی دلت کو کاروبار کرنے کی اجازت نہیں دی تھی ،دلتوں کا بائیکاٹ کرکے ان پر لڑکی کو واپس بلانے کا دبائو بنایا جارہا تھا ،اسی دوران آج صبح گائوں کے ہی ایک دلت نے جیسے ہی دوکان کھولی تو گائوں کے چندررام ،گوپی ،برج بھان،راج کماراور نتھل نام کے ٹھاکروں نے اس کے ساتھ مارپیٹ شروع کردی مارپیٹ شروع ہوتے ہیں گائوں کے دیگر دلتوں پر بھی ٹھاکروں کا قہر شروع ہوگیا،دلتوں کے مکانوں میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے معصوم بچوں خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ درندگی کا مظاہرہ کیا اس سے خوف زدہ ہوکر دلت طبقہ سے وابستہ افراد میں ڈر اور خوف کا ماحول پیدا ہوگیا،گائوں کے تمام دلت جمع ہوئے اور انہوںنے گائوں چھوڑ نے کا فیصلہ کرتے ہوئے اپنے گھروں سے معصوم بچوں اور خواتین کولیکر دیوبند کی جانب کوچ کردیا،صبح آٹھ بجے کے قریب یہ لوگ گائوں سے دیوبند کی جانب پیدل ہی نکل پڑے اس دوران پولیس کو پورے معاملہ کی اطلا ع ہوئی تو پولیس محکمہ افراتفری کا ماحو ل پیدا ہوگیا ،دیوبند سی اوسریش پال سنگھ کوتوال برج پال سنگھ جاکھڑ فورس لیکر گائوں کی جانب روانہ ہوئے اس سے قبل ہی دلت برادری کے لوگ بھائلہ گائوں سے نکل چکے تھے ،بھائلہ دیوبندکے درمیان پولیس نے انہیں روکنے کی کوشش لیکن پولیس ناکام رہی ،دیوبند کے قریب بھائیلہ پھاٹک پر پولیس کو طاقت کا مظاہرہ کرنا پڑا اور اس نے کچھ ہی دلتوں کو گاڑی میں بیٹھا لیا جبکہ کچھ مرد وخواتین اسٹیشن پہنچ گئے اور سہارنپور جارہی پیسنجر ٹرین میں روانہ ہوگئے ، ٹھاکروں کے ذریعہ مارپیٹ کے معاملہ میں زخمی ہونے والے گوپی چند ،راجندر،وجیندر،مہرو اور چندر کو دیوبند کے سرکاری اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔صوبائی وزیر راجندر سنگھ رانا کی برادری اور ان کے آبائی گائوں کا معاملہ ہونے کی بنا ء پر یہ معاملہ اچانک سرخیوں میں آگیا ،پولیس انتظامیہ سے وابستہ افسران ابھی تک اس مسئلہ پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔صوبائی وزیر راجندر سنگھ رانا کے بھائی ارن رانا کی معرفت تھانہ میں ٹھاکر برادری سے وابستہ راجندر ولد بربھو سنگھ کی جانب سے گائو ںکے دلتوں کو نامزدکرتے ہوئے تحریر دیکر اس کے بیٹے سنجے اور پوتے موہت کو زخمی کرنے کا الزام لگایا ہے ،دوسری تحریر گائو ںکے روندر نے اپنی بیٹی پوجا کو اغواء کرنے کے الزام میں دلت برادری کے مونو ،انکت،امت،کالا،راکیش اور دوخواتین کو نامزد کرتے ہوئے تھانہ میں تحریر دی ہے ۔پولیس نے ابھی تک معاملہ درج نہیں کیا ہے ،اس واقعہ کے بعد سیاسی حلقوں میں اچانک گرماہٹ آگئی ہے اور اس معاملہ کو سیاسی رنگ دینے کی کوششیں شروع ہوگئیں ہیں۔