Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

سونیا کی افطار پارٹی میں منموہن، غلام نبی آزاد اور لالو پرساد سمیت اہم شخصیات کی شرکت

by | Jul 27, 2014

سونیا گاندھی کی افطار پارٹی میں منموہن سنگھ اور نوید حامد کو بھی دیکھا جاسکتا ہے(تصویر :معیشت)

سونیا گاندھی کی افطار پارٹی میں منموہن سنگھ اور نوید حامد کو بھی دیکھا جاسکتا ہے(تصویر :معیشت)

نئی دہلی، 27 جولائی (یو این بی): آج کانگریس کی قومی صدر سونیا گاندھی کی جانب سے راجدھانی کے اشوکا ہوٹل میں عظیم الشان افطار پارٹی کا اہتمام کیا گیا۔ اس افطار پارٹی نے پرانی افطار پارٹیوں کی یادیں تازہ کر دیں جو کہ اس سال دیکھنے کو نہیں مل رہی تھیں۔ سونیا گاندھی کے ذریعہ دی گئی افطار پارٹی کی خاص بات یہ رہی کہ اس میں کانگریس کے تقریباً سبھی سرکردہ لیڈروں کے علاوہ دیگر پارٹیوں کے اہم لیڈران نے بھی اپنی موجودگی درج کرائی۔ راشٹریہ جنتا دل کے سربراہ لالو پرساد تو سب سے پہلے اس دعوت افطار میں تشریف فرما ہوئے۔ بعد ازاں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ، احمد پٹیل، غلام نبی آزاد، جناردن دویدی، موتی لال وورا، بیگم نور بانو، شرمیلا ٹیگور، اجے ماکن، امبیکا سونی، شکیل احمد، اروندر سنگھ لولی، راجیو شکلا، سلمان خورشید، ایس وائی قریشی اور جے رام رمیش جیسی شخصیات بھی کی بھی آمد یکے بعد دیگرے ہوئی۔

واضح رہے کہ دہلی میں اس مرتبہ سیاسی افطار پارٹی میں گزشتہ سالوں کی طرح گہما گہمی اور جوش دیکھنے کو نہیں ملی اور اس کی سب سے بڑی وجہ نریندر مودی حکومت کا برسراقتدار آنا بتایا جا رہا ہے۔ دراصل نریندر مودی سے پہلے کے وزرائے اعظم کے ذریعہ افطار پارٹی کا انعقاد کیا جانا دہلی شہر کے لیے سماجی اور مذہبی بھائی چارے کو فروغ دینا تصور کیا جاتا تھا۔ اکثر وزیر اعظم کے ذریعہ افطار پارٹی کی تاریخ بھی قبل سے ہی مقرر کر دی جاتی تھی۔ کانگریس کی قیادت والی حکومت کے جانے کے بعد اور بی جے پی کی قیادت والی مودی حکومت آنے کے بعد یہ پہلا رمضان ہے اور مودی حکومت کے اس رویے سے لگتا ہے کہ پرانی حکومت کے سینئر وزراء کو ’بھول‘ جانے کی طرح ہی ہر سال منعقد کی جانے والی افطار پارٹی کو بھی وہ ’پرانا کلچر‘ سمجھ کر بھول جانا چاہتی ہے۔

واضح رہے کہ اس مرتبہ صدر جمہوریہ ہند پرنب مکھرجی کی جانب سے بھی افطار پارٹی کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں سرکردہ سیاسی لیڈروں اور اہم شخصیتوں نے شرکت کی تھی لیکن وزیر اعظم نریندر مودی اچانک ایک روز کے ممبئی دورے پر روانہ ہو گئے تھے۔ صدر جمہوریہ کی افطار پارٹی میں مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ، مرکزی وزیر نجمہ ہپت اللہ اور رام ولاس پاسوان نے حکومت کی نمائندگی ضرور کی تھی لیکن حکومت کے کئی دیگر اہم لیڈران نے خود کو افطار پارٹی سے الگ ہی رکھا تھا۔
بہر حال، سونیا گاندھی کی افطار پارٹی میں سیاسی لیڈروں کی شرکت اور گرمجوشی کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ سیاسی و دیگر موضوعات پر تبادلہ خیال سے پرانی یادیں تازہ ہو گئیں۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی اور راہل گاندھی نے اس موقع پر مہمان نوازی کا خوبصورت نمونہ پیش کیا۔ یقینا اس افطار پارٹی نے سماجی اور مذہبی بھائی چارے کی ایک بہترین مثال پیش کی۔ اس افطار پارٹی میں مختلف اخبار و جرائد کے سینئر صحافیوں نے بھی شرکت کی۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...