ممبئی ہائی کورٹ نے مسجدوں پر لگے لائوڈ اسپیکر ہٹانے کا حکم دیا

Masjid in Mumbai

ممبئی، 31 جولائی (یو این بی): بمبئی ہائی کورٹ نے پولس کو ممبئی اور نوی ممبئی میں اجازت کے بغیر مسجد کے اوپر لگائے گئے لائوڈ اسپیکروں کو ہٹانے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس وی ایم کناڈے اور جسٹس پی ڈی کوڈے کی ڈویژنل بنچ نے ایک مفاد عامہ عرضی پر اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ گنیش اُتسو ہو، نوراتری یا مسجد، جہاں کہیں بھی غیر قانونی طریقے سے لائوڈ اسپیکر لگے ہیں، ضبط کر لیے جائیں۔ عدالت نے سبھی شہریوں سے صوتی آلودگی کے خلاف ایک ساتھ آنے کی گزارش کی ہے۔ حال ہی میں ایک آر ٹی آئی سے ملی اطلاع کے مطابق اس علاقے میں 49 میں سے 45 مسجدوں پر لائوڈ اسپیکر بلااجازت لگائے گئے ہیں۔ مفاد عامہ عرضی میں نوی ممبئی کے باشندہ سنتوش پچالاگ نے مسجدوں کے ذریعہ لائوڈ اسپیکر کے غیر قانونی استعمال کا مدعا اٹھایا تھا۔

آر ٹی آئی سے ملی اطلاعات کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا کہ 92 فیصد مساجد پر اجازت نہیں ہونے کے باوجود لائوڈ اسپیکر لگے ہوئے ہیں۔ یہ مسجد سائلنس زون میں ہیں یعنی آس پاس اسکول اور اسپتال ہیں۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ اکثر ان لائوڈ اسپیکروں سے نکلنے والی تیز آواز صوتی آلودگی قانون-2000 کے تحت قابل قبول ڈیسبل کی حد سے زیادہ ہوتی ہے۔ عدالت نے ریاستی حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ پتہ لگائیں کہ کیا مسجدوں نے لائوڈ اسپیکر لگانے سے پہلے اجازت لی تھی۔ جسٹس کناڈے نے پوچھا ’’اگر یہ اجازت کے بغیر لگائے گئے ہیں تو کیا کارروائی کی گئی ہے؟ ایسا چلنے نہیں دیا جا سکتا ہے۔‘‘ پچالاگ کے وکیل ڈی جی دھنورے نے کہا کہ اگر لائوڈاسپیکر بغیر مناسب اجازت کے لگائے جا رہے ہیں تو پولس انھیں ضبط کر سکتی ہے۔ انھوں نے عدالت کے سامنے آر ٹی آئی کے اعداد و شمار بھی جمع کرائے جس کے مطابق گنپتی اور نوراتری منڈل نے لائوڈ اسپیکر لگانے کے لیے انتظامیہ سے اجازت لی تھی۔ جسٹس کناڈے نے کہا کہ مریض اور بزرگوں کو لائوڈ اسپیکر کی آواز سے پریشانی ہوتی ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ نوراتری اور گنیش اُتسو کے دوران بھی کافی شور ہو سکتا ہے۔ یہ سب لگاتار صوتی آلودگی پھیلاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جہاں کہیں بھی غیر قانونی لائوڈ اسپیکر لگائے گئے ہیں، ضبط کر لیے جائیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *