Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

ممبئی ہائی کورٹ نے مسجدوں پر لگے لائوڈ اسپیکر ہٹانے کا حکم دیا

by | Jul 31, 2014

Masjid in Mumbai

ممبئی، 31 جولائی (یو این بی): بمبئی ہائی کورٹ نے پولس کو ممبئی اور نوی ممبئی میں اجازت کے بغیر مسجد کے اوپر لگائے گئے لائوڈ اسپیکروں کو ہٹانے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس وی ایم کناڈے اور جسٹس پی ڈی کوڈے کی ڈویژنل بنچ نے ایک مفاد عامہ عرضی پر اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ گنیش اُتسو ہو، نوراتری یا مسجد، جہاں کہیں بھی غیر قانونی طریقے سے لائوڈ اسپیکر لگے ہیں، ضبط کر لیے جائیں۔ عدالت نے سبھی شہریوں سے صوتی آلودگی کے خلاف ایک ساتھ آنے کی گزارش کی ہے۔ حال ہی میں ایک آر ٹی آئی سے ملی اطلاع کے مطابق اس علاقے میں 49 میں سے 45 مسجدوں پر لائوڈ اسپیکر بلااجازت لگائے گئے ہیں۔ مفاد عامہ عرضی میں نوی ممبئی کے باشندہ سنتوش پچالاگ نے مسجدوں کے ذریعہ لائوڈ اسپیکر کے غیر قانونی استعمال کا مدعا اٹھایا تھا۔

آر ٹی آئی سے ملی اطلاعات کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا کہ 92 فیصد مساجد پر اجازت نہیں ہونے کے باوجود لائوڈ اسپیکر لگے ہوئے ہیں۔ یہ مسجد سائلنس زون میں ہیں یعنی آس پاس اسکول اور اسپتال ہیں۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ اکثر ان لائوڈ اسپیکروں سے نکلنے والی تیز آواز صوتی آلودگی قانون-2000 کے تحت قابل قبول ڈیسبل کی حد سے زیادہ ہوتی ہے۔ عدالت نے ریاستی حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ پتہ لگائیں کہ کیا مسجدوں نے لائوڈ اسپیکر لگانے سے پہلے اجازت لی تھی۔ جسٹس کناڈے نے پوچھا ’’اگر یہ اجازت کے بغیر لگائے گئے ہیں تو کیا کارروائی کی گئی ہے؟ ایسا چلنے نہیں دیا جا سکتا ہے۔‘‘ پچالاگ کے وکیل ڈی جی دھنورے نے کہا کہ اگر لائوڈاسپیکر بغیر مناسب اجازت کے لگائے جا رہے ہیں تو پولس انھیں ضبط کر سکتی ہے۔ انھوں نے عدالت کے سامنے آر ٹی آئی کے اعداد و شمار بھی جمع کرائے جس کے مطابق گنپتی اور نوراتری منڈل نے لائوڈ اسپیکر لگانے کے لیے انتظامیہ سے اجازت لی تھی۔ جسٹس کناڈے نے کہا کہ مریض اور بزرگوں کو لائوڈ اسپیکر کی آواز سے پریشانی ہوتی ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ نوراتری اور گنیش اُتسو کے دوران بھی کافی شور ہو سکتا ہے۔ یہ سب لگاتار صوتی آلودگی پھیلاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جہاں کہیں بھی غیر قانونی لائوڈ اسپیکر لگائے گئے ہیں، ضبط کر لیے جائیں۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...