پونے میں ملبہ سے لاش نکالنے کا عمل جاری، مہلوکین کی تعداد 30 پہنچی

پونے، 31 جولائی (یو این بی): پونے کے پاس مالن گائوں میں زمین دھنسنے کے واقعہ کے بعد راحت اور بچائو کا کام لگاتار جاری ہے۔ ملبہ سے جمعرات کے روز پانچ مزید لاشیں نکالی گئی ہیں جس کے بعد مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 30 ہو گئی ہے جب کہ کیچڑ اور چٹانوں کے بڑے ملبوں میں اب بھی 200 سے زائد لوگوں کے پھنسے ہونے کا اندیشہ ہے۔ پونے کے ڈپٹی کلکٹر سریش جادھو نے بتایا کہ قومی آفات نجات دستہ (این ڈی آر ایف) کے جوانوں نے کل سے جاری راحت رسانی مہم کے تحت ملبے سے 30 لاش نکالے ہیں۔ جوانوں نے آٹھ لوگوں کو زندہ بھی نکالا ہے جن کا علاج قریب کے ہی اسپتال میں چل رہا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ راحت کاموں میں بارش اور کیچڑ کے سبب پریشانیاں ہو رہی ہیں لیکن بچائو کام میں سبھی لوگ سرگرمی کے ساتھ لگے ہوئے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ بچائو مہم کی رفتار سست ہے کیونکہ ملبہ میں اب بھی زندہ بچے لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے انتہائی احتیاط سے کام لیا جا رہا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ تقریباً 200 لوگ ابھی بھی کیچڑ اور چٹانوں کے بھاری ملبے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ راحت اور بچائو کاموں کا جائزہ لینے کے لیے یہاں آئے تھے۔

مغربی مہاراشٹر کے پونے ضلع صدر دفتر سے تقریباً 120 کلو میٹر دور امبے گائوں تعلقہ میں ایک پہاڑی کے نیچے بسے مالن گائوں میں تقریباً 44 مکان کل صبح پہاڑی کا ایک بڑا ٹکڑا گر جانے سے زمین دوز ہو گئے تھے۔ ملبہ صاف کرنے اور مہلوکین اور زندہ بچے لوگوں کو اسپتال پہنچانے کے لیے بڑی تعداد میں جے سی بی مشین، ڈمپر اور ایمبولس کو خدمات میں لگایا گیا ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے یہاں سے کچھ دور مالن گائوں میں ہوئے تباہ کن حادثہ سے نمٹنے میں مہاراشٹر کو پوری مرکزی مدد دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس حادثہ میں 30 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ اس سلسلے میں لوک سبھا نے بھی مالن گائوں میں مرنے والوں کو آج خراج عقیدت پیش کی اور زخمیوں کے جلد از جلد صحت یاب ہونے کے لیے دعا کی۔ اس درمیان آج ایک اہم فیصلہ کے تحت پونے کے مالن گائوں میں ہوئے حادثہ کے بعد مہاراشٹر حکومت نے این ڈی آر ایف کی طرز پر ایس ڈی آر ایف یعنی اسٹیٹ ڈیزاسٹر رِسپانس فورس بنانے کا اعلان کیا۔ اس فورس میں آغاز میں 400 لوگوں کو شامل کیا جائے گا۔ مہاراشٹر کی کابینہ کی میٹنگ میں آج یہ اہم فیصلہ لیا گیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *