
مودی حکومت فیس بک اور ٹوئٹر سے جڑ کر قانون توڑ رہی ہے: گوونداچاریہ
نئی دہلی، 2 اگست (یو این بی): وزیر اعظم نریندر مودی کی سبھی وزارتوں کو سوشل نیٹورکنگ سائٹس سے جوڑنے کے ’ڈریم پروجیکٹ‘ پر آر ایس ایس سے تعلق رکھنے والے اور سابق بی جے پی لیڈر گوونداچاریہ نے سنگین سوالات قائم کیے ہیں۔ گوونداچاریہ نے مودی حکومت کے سرکاری اطلاعات کو غیر ملکی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ڈالنے کو قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ گوونداچاریہ نے اس کے خلاف باقاعدہ دہلی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت پبلک ریکارڈس ایکٹ کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ مودی حکومت کے برسراقتدار ہوتے ہی گزشتہ کچھ ہفتوں میں پی ایم او (وزیر اعظم دفتر) اور کئی مرکزی وزارتیں ٹوئٹر سے جڑ گئے ہیں۔ کچھ وزارتوں نے فیس بک اور جی-میل اکائونٹس بھی کھولے ہیں۔ این ڈی اے حکومت کے وزراء بھی سوشل سائٹس پر بہت سرگرم دکھائی دے رہے ہیں۔ وہ وزارتوں سے متعلق فیصلوں کی جانکاری ٹوئٹر کے ذریعہ سے عوام تک پہنچا رہے ہیں۔ گوونداچاریہ نے مودی حکومت کے اسی طریقہ کار پر سوالیہ نشان لگایا ہے۔ جمعہ کے روز ایک بحث کے دوران گوونداچاریہ کے وکیل وِراگ گپتا نے عدالت سے کہا کہ حکومت اور اس کی وزارتوں کے سرکاری اطلاعات کے تبادلے کے لیے غیر ملکی انٹرنیٹ پلیٹ فارم کا استعمال کرنے سے ان اطلاعات کے غیر ملکی کمپنیوں کے ذریعہ وہاں کی سرکاروں کے ہاتھوں میں جانے کا خطرہ ہے۔
واضح رہے کہ گوونداچاریہ کافی عرصہ سے اس مہم میں مصروف ہیں۔ 2012 میں انھوں نید ہلی ہائی کورٹ میں غیر ملکی سائٹوں پر دستیاب کرائے جا رہے اطلاعات کے تحفظ کے معاملے پر بھی ایک عرضی داخل کی تھی اور کہا تھا کہ کئی غیر ملکی ویب سائٹس ٹیکس قانون کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔