
کوسی ندی :نیپال کے قدم سے بہار نے راحت کی سانس لی
حکومت ہر حالت سے نمٹنے کے لیے تیار، فی الحال سیلاب کا خطرہ نہیں: جیتن رام مانجھی
پٹنہ، 4 اگست (یو این بی): نیپال میں زمین کھسکنے کے بعد کوسی ندی میں جمع ہوئے ملبے کو ہٹانے کے مقصد سے کئی دھماکے کیے گئے ہیں جس سے بہار کے کئی اضلاع میں سیلاب کا خطرہ منڈلانے لگا تھا، لیکن آج صبح نیپال میں دھماکے بند کر دیے گئے ہیں اور ایسا 24 گھنٹے کے لیے کیا گیا ہے۔ نیپال کے اس قدم کے بعد حکومت بہار کو راحت اور بچائو کام کے لیے مزید مہلت مل گئی ہے۔ بہار کے آفات مینجمنٹ محکمہ کے چیف سکریٹری ویاس جی نے سوموار کو بتایا کہ حکومت ہند کے ذرائع کو نیپال سے جو اطلاعات موصول ہوئی ہیں اس کے مطابق وہ مقام جہاں زمین کھسکنے کے بعد ندی میں ملبہ جمع ہے، وہاں سوموار کو مزید کوئی دھماکہ نہیں کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ملبہ والے مقام پر دھماکہ نہیں ہونے سے اچانک آنے والے سیلاب کا خدشہ بھی فی الحال ٹل گیا ہے۔ دھماکہ روکے جانے سے حفاظتی اور راحت کاموں کے لیے بھی 24 گھنٹے کی مزید مہلت مل گئی ہے۔ ویاس نے بتایا کہ مرکزی آبی کمیشن سے ملی اطلاعات کے مطابق نیپال کے اوپری حصے میں منگل کے روز 60 سے 80 ملی میٹر بارش کا امکان ہے۔ بارش ہونے سے ملبہ والے تالاب نما مقام پر آبی سطح بڑھے گا اور بڑھے ہوئے آبی سطح کی وجہ سے پانی کے اوپر سے بھی بڑھنے کا خطرہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ نیپال واقع ہندوستانی سفارتخانہ سے موصول اطلاع کے مطابق ملبہ والے تالاب نما مقام میں آبی سطح دھیرے دھیرے گھٹ رہا ہے اور تین انچ فی گھنٹہ کے حساب سے اس میں کمی درج کی گئی ہے۔ ویاس نے بتایا کہ حالات اگر ایسے ہی بنے رہے تو ہم لوگوں کی بڑے پیمانے پر پانی آنے کے اندیشہ میں کمی آ سکتی ہے۔
ریاست کے وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی نے آج متاثرہ علاقوں کا ہوائی معائنہ بھی کیا۔ بعد ازاں انھوں نے کہا کہ فی الحال حالات قابو میں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حکومت ہر حالت سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ جیتن رام مانجھی نے ویر پور، بھپٹیاہی اور سپول میں سیلاب کی صورت حال کا ہوائی معائنہ کیا۔ انھوں نے اس دوران نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا کہ حالات خوفناک ہو جانے کا امکان ہے لیکن ابھی سب کچھ قابو میں ہے۔ مانجھی کے مطابق ’’نیپال میں تین یا چار دھماکے کیے گئے ہیں جس سے 15 سے 25 ہزار کیوسیک پانی آ رہا ہے، لیکن ایسی صورت میں کوئی خطرہ نہیں ہے۔ نیپال میں جہاں ملبہ جمع ہے وہاں 28 سے 32 لاکھ کیوسیک پانی جمع ہے۔‘‘
ویاس جی نے بچائو اور راحت کاموں سے متعلق بتایا کہ سیلاب کے اندیشہ والے 9 اضلاع سپول، سہرسہ، مدھے پورہ، کھگڑیا، پورنیہ، مدھوبنی، بھاگلپور اور دربھنگہ میں کل 123 راحتی کیمپ اور 31 مویشی کیمپ لگائے گئے ہیں۔ ان کیمپوں میں تقریباً 50 ہزار آبادی کو پناہ دی گئی ہے۔ ویاس جی نے مزید بتایا کہ جن کے جان و مال کو خطرہ ہے اور وہ محفوظ مقامات پر جانا نہیں چاہتے، ایسے میں انھیں بزور طاقت محفوظ مقام پر پہنچایا جا رہا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ بہٹا ائیر پورٹ پر چار ہیلی کاپٹر تیار ہیں اور پانچ ٹیمیں بھٹنڈا میں پرواز کے لیے بالکل تیار ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں 25 سیٹلائٹ فون کی سہولت دی جا چکی ہے تاکہ براہ راست صحیح معلومات حاصل ہو سکے اور حفاظتی انتظامات کو صحیح سمت میں بڑھایا جا سکے۔ انھوں نے بتایا کہ احتیاطی طور پر ویرپور بیراج کے سبھی دروازے کھول دیے گئے ہیں جس سے یہاں پانی جمع نہیں ہو رہا ہے۔ افسران کے مطابق نیپال کی فوج بھٹکوسی کے بہائو میں پیدا رخنہ کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں توڑ کر پانی نکلنے کا راستہ بنا رہی ہے۔ یہی سبب ہے کہ کوسی کی آبی سطح میں کمی آئی ہے۔ واضح رہے کہ ممکنہ تباہی سے تقریباً 9 اضلاع کی ڈیڑھ لاکھ آبادی کے متاثر ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا گیا تھا۔