Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

ہفتے میں صرف تین دن کام! – ’وہاٹ این آئیڈیا‘

by | Aug 4, 2014

نئی دہلی، 4 اگست (یو این بی): دنیا کے کئی بڑے صنعت کار ملازمین کے لیے ’تھری ڈے ویک‘ یعنی ہفتہ میں صرف تین دن کام کی حمایت کر رہے ہیں۔ ان میں کارلوس سلم اور برینسن کمپنی بھی شامل ہے جن کا کہنا ہے کہ ہفتے میں تین دن کام کرنے سے لوگوں کی کارگزاری صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔ لیکن ہندوستان میں ہیومن ریسورس سے منسلک افسران اس ’آئیڈیا‘ کو زیادہ توجہ نہیں دے رہے ہیں۔ دنیا کے دوسرے سب سے امیر شخص میکسیکو کے صنعت کار سلم اور برطانوی صنعت کار برینسن تو ’تھری ڈے ویک‘ ماڈل کو خوب مشتہر کر رہے ہیں۔ اس ماڈل میں ملازمین ہفتے میں تین دن روزانہ 11-11 گھنٹے کام کریں گے۔ اس کے بعد انھیں چار دن کی تعطیل ملے گی۔ اس ماڈل کی حمایت کرنے والے لوگوں کا ماننا ہے کہ کم دن زیادہ گھنٹے کام کرنے سے ملازمین کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔

بہر حال، ہندوستان کے معاملے میں ماہرین زیادہ خوش نظر نہیں آ رہے ہیں۔ انھیں لگتا ہے کہ ہندوستانی ماحول میں یہ ’آئیڈیا‘ درست نہیں ہوگا۔ ایس اے پی لیب انڈیا کے ایچ آر ہیڈ ٹی شیو رام کہتے ہیں ’’11 گھنٹے کام کرنا 100 میٹر ریس دوڑنے جیسا ہے۔ ایسا کچھ ہی علاقوں کے لیے ہو تو ٹھیک ہے۔ کسٹمر سروس، ریٹیل، انٹرٹینمنٹ اور ہیلتھ کیئر جیسے شعبے اس ماڈل پر کام نہیں کر سکتے۔‘‘ شیو راج کہتے ہیں کہ ترقی پذیر اقتصادی نظاموں میں پیداواری ہی اصل منتر ہے اور زیادہ ملازمت پیدا کرنے کی ضرورت ہے، اس لیے یہ ماڈل کام نہیں کرے گا۔ کچھ ماہرین کو اس سے آمدنی میں کمی ہو جانے کا خوف بھی ستا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو گھنٹے کے حساب سے پیسہ ملتا ہے، ان کی آمدنی کم ہو جائے گی اور اپنے خرچ پورے کرنے کے لیے انھیں دوسری ملازمت بھی کرنی پڑ سکتی ہے۔ ریکروٹمنٹ فرم اینٹن انٹرنیشنل نیٹورک کے منیجنگ پارٹنر جوسیف دیواسیا کہتے ہیں ’’ہم ہندوستانی تو ویسے ہی پیداواریت کے معاملے میں بہتر نہیں ہیں۔ تین دن کام سے یہ شعبہ مزید متاثر ہوگا۔ مجھے تو لگتا ہے کہ اب 5-6 دن کام کر کے بھی لوگوں کی پیداوارانہ صلاحیت مغربی ممالک کے تین دن جتنی ہی ہے۔‘‘

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...