مرقد رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) منتقلی کی خبر بے بنیاد ہے: سعودی حکومت

امام حرم عبد الرحمن السدیس حرم شریف کے اطراف میں صفائی کرتے ہوئے جبکہ ساتھ میں دیگر معاونین کو بھی صفائی کرتے یہ ہوئے دیکھا جاسکتاہے،یہ تصویر بھی سوشل میڈیا پر شائع ہوئی تھی
امام حرم عبد الرحمن السدیس حرم شریف کے اطراف میں صفائی کرتے ہوئے جبکہ ساتھ میں دیگر معاونین کو بھی صفائی کرتے یہ ہوئے دیکھا جاسکتاہے، 

ٹائمز آف انڈیا نے بھی مسلم دشمنی میں جھوٹی خبر شائع کرنے کی کوشش کی ہے

ممبئی : (معیشت) برطانوی اخبارات کی جانب سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کی متبادل مقام پر منتقلی سے متعلق متنازعہ خبروں کی اشاعت کے بعد معلوم ہوا ہے کہ یہ تجویز روضہ رسول صلی اللہ وسلم اور مسجد نبوی کے توسیعی پروجیکٹ کے حوالے سے تیارکردہ ایک تحقیقی رپورٹ میں دی گئی تھی، جس کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ نے سعودی حکومت کے ایک مصدقہ ذریعے کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سعودی حکومت نے “قبر رسول” صلی اللہ علیہ وسلم کو متبادل مقام پر منتقل کرنے کا کوئی فیصلہ کیا ہے اور نہ ہی ایسی کوئی تجویز زیرغور ہے۔

madina bacha

قبررسول کی منتقلی کے حوالے سے میڈیا پرآنے والی اطلاعات بے بنیاد ہیں۔ البتہ دو سال پیشتر جب روضہ رسول اور مسجد نبوی کی توسیع کے حوالے سے منصوبے کا آغاز ہوا تو توسیعی کمیٹی کے ماہرین نے یہ تجویز دی تھی اور ساتھ ہی علماء سے اس پر رائے بھی طلب کی تھی۔ ماہرین کا خیال تھا کہ مسجد نبوی کی شمال کی سمت سے توسیع اور دوسری منزل کی تعمیر سے روضہ رسول متاثر ہوسکتا ہے۔ علماء نے قبر رسول کی منتقلی کی اجازت دی تھی مگرساتھ ہی یہ واضح کردیا تھا کہ قبر مبارک کوکھولا نہیں جائے گا۔

خیال رہے کہ حال ہی میں برطانوی اخبارات ‘انڈی پنڈنٹ’ اور ‘ڈیلی میل’ نے ایک جھوٹی اور من گھڑت خبر شائع کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ سعودی حکومت مسجد نبوی کی توسیع کے لیے قبر رسول کواپنی موجودہ جگہ سے ہٹانے کا ارادہ رکھتی ہے۔اس خبر کو ہندوستان میں ٹائمز آف انڈیا نے بھی شائع کیاہے اور ہندوستانی مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

ایسٹرن کریسنٹ کے ایڈیٹر اور مرکز المعارف ریسرچ سینٹر کے ذمہ دار مولانا برہان الدین قاسمی کہتے ہیں‘‘ٹائمز آف انڈیا جیسے اخبارکو چاہئے تھا کہ وہ اس خبر کی تحقیق کرتا اور پھر اسے شائع کرتا کیونکہ حرمین شریفین میں کسی طرح کا بھی کوئی کام بغیر‘‘ حرمین کونسل’’ کی اجازت کے ممکن نہیں ہے اور اس کے ذمہ دار امام حرم شیخ عبد الرحمن السدیس ہیں جبکہ سعودی حکومت محض خادم کا کردار ادا کرتی ہے۔’’ مولانا کے مطابق ‘‘ اس طرح کی حساس خبر شائع کرکے ٹائمز آف انڈیا اپنی ریڈرشپ بڑھا نا چاہتا ہےجبکہ اپنا وقار مجروح کر لیتا ہے،اگر اسے یہ خبر شائع بھی کرنی تھی تو وہ متعلقہ ذمہ داران سے رابطہ کرتا اور پھر پوری تحقیق کے بعد اسے شائع کرتا،کیونکہ اس طرح کی خبروں کے بارے میں سوچ کر ہی روح کانپ جاتی ہے ۔

وائس آف اردو کے ایڈیٹر اورآل انڈیا شیعہ یوتھ فیڈریشن سے وابستہ سید منظرکہتےہیں کہ ‘‘جب سے ایران و سعودی عرب کے تعلقات میں بہتری کے لئے گفتگو کا دور شروع ہوا ہے اسی وقت سے جھوٹی خبروں کے شائع کرنے کابھی سلسلہ شروع ہوا ہے جس سے تعلقات میں تلخی پیدا ہو جائے۔ساتھ ہی پوری دنیا کے مسلمانوں کوبھی انتشار میں مبتلا کردیا جائے۔دراصل جو لوگ سازشیں کر رہے ہیں وہ بے بنیاد خبروں کا سہارا لے کر اسلام کو بھی بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں واضح رہے’’ منظر کے مطابق ٹائمز آف انڈیا پیڈ نیوز کے حوالے سے بہت بدنام ہے جبکہ مسلم دشمنی میں بھی اس اخبار نے اپنا کلیدی کردار ادا کیا ہے’’۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *