Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

جرمنی: شرعی پولیس کی موجودگی پر تشویش کی لہر

by | Sep 8, 2014

سیاست دانوں اور میڈیا کا سلفیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا مطالبہ
مذہبی پولیس نے نائٹ کلبوں میں جانے والوں پر زوردیا ہے کہ وہ شراب پینے سے گریز کریں

مذہبی پولیس نے نائٹ کلبوں میں جانے والوں پر زوردیا ہے کہ وہ شراب پینے سے گریز کریں

جرمنی میں قدامت پرست راسخ العقیدہ سلفیوں پر مشتمل شرعی پولیس کے وردی پوش اہلکاروں کے سڑکوں پر گشت پر تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور ملک کے سیاست دانوں اور میڈیا نے ان کے خلاف کریک ڈاؤن کا مطالبہ کیا ہے۔

سلفی نوجوانوں پر مشتمل ایک چھوٹا گروپ ان دنوں جرمنی کے مغربی شہر ووپرٹل میں سڑکوں پر مٹر گشت کرتا نظرآ رہا ہے۔ انھوں نے مالٹائی رنگ کی صدریاں پہن رکھی ہوتی ہیں جن کی پشت پر ”شرعیہ پولیس” کے الفاظ لکھے ہوئے ہیں۔

اس شرعی پولیس نے اپنا ایک اخلاقی ضابطہ جاری کیا ہے اور اس میں نائٹ کلبوں میں جانےوالوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ وہاں شراب پینے، موسیقی سننے اور جوا کھیلنے سے گریز کریں۔ان کی آن لائن ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس میں اس خود ساختہ مذہبی پولیس کے اہلکاروں کے ساتھ ایک جرمن نومسلم سوین لاؤ بھی نظر آ رہا ہے اور اس کا دعویٰ ہے کہ اسی نے گشت کی تجویز دی تھی۔

جرمنی کے موجودہ قانون کے تحت اس طرح کی خود ساختہ پولیس کے اہلکاروں کے خلاف نقضِ امن کے الزام میں مقدمہ چلایا جاسکتا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ ان سلفیوں نے گذشتہ ہفتے گشت کیا تھا۔اس نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ اگر ان سلفیوں کا مشتبہ کردار دیکھیں تو وہ اس کی فوراً پولیس کو اطلاع دیں۔

تاہم ابھی تک ان مشتبہ افراد میں سے کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔جرمن کے ایک قدامت پرست روزنامے ڈائی ویلٹ نے لکھا ہے کہ ”ان سلفیوں سے کوئی رورعایت نہ برتی جائے۔سلفیوں اور جنونیوں کو مذہبی آزادی کے پیچھے چھپنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے جبکہ اسلامی گروپوں کو بھی اس پر تشویش لاحق ہے۔”

سیاسی لیڈروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس مذہبی پولیس نے آیندہ گشت کیا تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ جرمن وزیر انصاف ہائیکو معاس نے کہا ہے کہ ”ہم انصاف کے ایک متوازی غیر قانونی نظام سے کوئی رو رعایت نہیں برتیں گے۔وزیر داخلہ تھامس ڈی میزائیرے نے بھی اس سے ملتا جلتا بیان جاری کیا ہے اور کہا ہے کہ جرمن سرزمین پر شرعی قانون کو قبول نہیں کیا جائَے گا۔

جرمنی کی ریاست بویوریا کے وزیر داخلہ جوشم ہرمن نے شرعی پولیس کے اقدام کو سلفیوں کی جانب سے قانون کی حکمرانی پر براہ راست حملہ قرار دیا ہے۔ جرمن چانسلر اینجیلا مرکل کے اتحادی اسی ریاست سے تعلق رکھنے والے ایک سیاست دان اسٹیفن مائیر نے شرعی قانون کی تشہیر پر سزائیں دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

اینجیلا مرکل کی قدامت پسند جماعت کے پارلیمانی لیڈر وولکر کاؤڈر نے واضح کیا ہے کہ امن عامہ برقرار رکھنے کا اختیار صرف پولیس کو حاصل ہے۔اس لیے ہمیں اسلامی اقدار کے ان محافظوں پر پابندی عاید کرنے کا جائزہ لینا چاہیے۔

جرمنی میں مسلمانوں کی مرکزی کونسل کے سربراہ نے بھی ووپرٹل میں سلفیوں کی سرگرمیوں کی مذمت کی ہے۔واضح رہے کہ جرمن انٹیلی جنس نے گذشتہ سال ملک میں سلفیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت جرمنی میں سلفیوں کی تعداد ساڑھے چار ہزار کے لگ بھگ ہے۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...