Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

مسلمانوں کو’’شیڈول کاسٹ ریزرویشن‘‘،دستوری حق ہے۔

by | Sep 13, 2014

سمیع احمدقریشی 9323986725
امت مسلمہ کی بدقسمتی ہے کہ وہ قیادت سے محروم ہے۔قیادت چاہے ملّی ہوکہ سیاسی وسماجی ،ہراعتبار سے ہم مسلمانوں کو،دورتک معیاری فکروعمل نظرنہیں آتی۔ہرچندکہ انفرادی سطح پرمسلمانوں میں معیاری فکروعمل کے بے شمارسرکردہ افرادہیں۔یقیناً جواپنی اپنی سطح پرمتعددانجمنوں،اداروں ،جماعتوں میں معیاری فکروعمل کے ساتھ لگے ہیں۔جن کی بنیادوں پرغیرمعمولی سطح پرسماجی ومذہبی،تعلیمی سرکردگی انجام پارہی ہیں۔آج مسلمانوں کے سامنے آئے دن بے پناہ مسائل آتے رہتے ہیں۔بے پناہ مسائل انتہائی دیرینہ ہیں۔اللہ نے مسلمانوں کوخیرامت بنایاہے۔بھلائی کاحکم اوربرائی سے روکنے کاکام ،شرعاً ہمیں کرناہے۔علمائے دین ہوں کہ لیڈران قوم،قوم پران کااثریقینی ہے۔افسوس ان کے تعلق سے یہ کہاجائے کہ توغلط نہ ہوگاکہ علمائے دین تالاب ،پانی کے قریب کھڑے ہیں اورپیاسے ہیں۔لیڈران نے پانی دیکھاہی نہیں،چندایک کو مستثنیٰ کہاجاسکتاہے۔
آج ہمارے سامنے متعدداہم مسائل ہیں۔جواہم مسئلہ ہے وہ مسلمانوں کیلئے ریزرویشن کامسئلہ ہے۔دراصل اس مسئلے کوحل کرنے کیلئے ،اسے انتہائی غوروفکرکی ضرورت ہے اس کے دستوری وآئینی حیثیت کوجانناضروری ہے۔اسے سمجھے بغیر،مناسب حل کانکالناناممکن ہے۔خوش وعدوں پربہل جانا،بلاوجہ کاجوش،جذباتیت کے ساتھ ساتھ قوم وملت کی سماجی بہبودکے نام پرنااہل ،غیرمعیاری لیڈرشپ ،ہمیں ورثے میں ملی ہے۔جس کے ہاتھوں قوم مسلم کوجانی ومالی ودیگرخسارے بھی سالہاسال سے ورثہ میں ملے ہیں۔ہم اللہ سے دعاگوہیں کہ اللہ ہمیں اس سے نجات دیں۔قوم مسلم کااس سے بڑانقصان ہوا۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ دنیاکے متعددملکوں میں معاشی، سماجی، تعلیمی پسماندگی کی بناء پرآئینی ودستوری سطح پرریزرویشن دیاجاتاہے۔تاکہ پسماندہ طبقات کی سماجی ومعاشی وتعلیمی وسیاسی ابتری بہتری کے بدلے پسماندہ طبقات قومی دھارے میں رہیں۔ان کی ترقی میں ملک کی ترقی چھپی ہے۔ہمارے ملک ہندوستان میں سینکڑوں سالوں سے انتہائی کم ترہنرپیشوں کی بنیادپرذاتیں ،برادریاں،طبقات بن گئے ہیں۔ان پسماندہ طبقات کی ترقی کی خاطر،انگریزوں کے زمانے میں۱۹۳۶؍سے ہمارے ملک کی آزادی تک ،۱۹۵۰؍تک بناء امتیازمذہب وملت تمام شہریوں کوشیڈول کاسٹ ریزرویشن سرکاری سطح پرریزرویشن ملتاتھا۔ملک آزادہوا۔جواہرلال نہروملک کے وزیراعظم تھے ایک صدارتی فرمان جسے دستورکی دفعہ(۳)۳۴۱؍کہاجاتاہے۔اس کے ذریعے ہندوؤں کے پسماندہ طبقات کوشیڈول کاسٹ یعنی (ایس سی) کاریزرویشن اورباقی سبھی مذاہب بشمول مسلمانوں کواس سے محروم کردیاگیا۔یہ کتنی غیردستوری بات ہوئی۔ریزرویشن کے تعلق سے دستورمیں کہیں مذہب کاذکرتک نہیں۔ملک کے دستوراورآئین کی شق ۱۴؍۱۵؍۱۶؍کے تحت سبھی کو یکساں حقوق حاصل ہیں۔ دستورکی شق ۲۵؍کے مطابق ملک کے ہرشہری کواپنی مرضی سے کسی بھی مذہب کواپنانے اوراس کی اشاعت کرنے اوراس پرچلنے کی آزادی دی گئی ہے۔اتناپیاراملک کاآئین اوردستورہونے کے باوجودشیڈول کاسٹ کے ریزرویشن میں مسلمانوں کے ساتھ ظلم،ناانصافی کیوں؟ ۱۹۵۶؍میں سکھوں کوشیڈول کاسٹ کاریزرویشن اور۱۹۹۰؍میں بودھشٹ لوگوں کوشیڈول کاسٹ کاریزرویشن حکومت ہندنے دیا۔بے انتہااحتجاجات کے باوجودآج تک مسلمانوں کویہ حق نہیں دیاگیا۔جوحکومت ہندنے ایک صدارتی فرمان (۳)۳۴۱؍کے تحت مسلمانوں سے چھین لیا۔غضب کرلیا۔۱۹۵۰؍میں چھین لیا۔اگرایسانہ ہوتاتوآج تک مسلمانوں میں کس قدرآئی ایس،آئی پی ایس ،کلکٹر،بڑے سرکاری عہدوں پرمسلمان ہوتے۔ڈاکٹر،انجنیئر،سائنسداں بننے میں مسلمانوں کوسرکاری رعایت ملتی۔سرکاری ٹھیکے ملتے۔صوبائی اسمبلیوں ،پارلیمنٹ اورمتعددقانون سازسرکاری اداروں کیلئے محفوظ نشستیں ملتیں وغیرہ وغیرہ۔یہاں ایک معاملہ اوررکھناہے۔ڈاکٹرصادق (پرانانام مکیش کمار)جویوپی کے دلت ہندوگھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔بنارس ہندووشودھیالیہ میں پروفیسررہے جب انہوں نے اسلام قبول کرلیاتوان کاشیڈول کاسٹ کاریزرویشن ختم کردیاگیا۔وہ دوسری جگہ نوکری کرناچاہتے تھے۔مذہب تبدیل کرنے سے ان کاقانوناً شیڈول کاسٹ کاریزرویشن ختم کردیاگیا۔ان کی بیوی شیڈول کاسٹ کے ریزرویشن کی بنیادپرگرام پردھان ہیں وہ بھی چاہتی ہیں کہ شوہرکی طرح اسلام مذہب قبول کریں۔مگرانہیں ڈرہے کہ شیڈول کاسٹ کاریزرویشن ہاتھ سے چلاجائے گا۔یہ کیساسیکولرزم ہے کہ دستورکی قلم ۲۵؍کے تحت اپنی خواہش سے کسی بھی شہری کواپنی مرضی سے کسی بھی مذہب کواپنانے کاحق ہے۔پھر۱۹۵۰؍کے شیڈول کاسٹ ریزرویشن جانے کاخطرہ۔یہ ہواناٹکراؤ۔یہ گھناؤنامذاق نہیں توکیاہے۔
ملک کی بڑی عدلیہ سپریم کورٹ میں۲۰۰۶؍میں عیسائی لوگ،شیڈول کاسٹ کے ریزرویشن کیلئے اورممبئی مہاراشٹرکی مسلم کاٹک بکرقصاب جماعت نے بھی ۲۰۰۸؍میں معروف سپریم کورٹ کے وکیل ایڈوکیٹ مشتاق احمدکے ذریعہ سپریم کورٹ میں مسلمانوں کیلئے شیڈول کاسٹ کے ریزرویشن کے لئے اپیل دائرکرچکی ہے۔ڈاکٹراعجازعلی سابق ممبرپارلیمنٹ،مہاراشٹرمیں شبیرانصاری،شمس الدین شیخ،محمودنواز،الطاف کون والے ودیگرمسلم پسماندہ طبقات کودوسرے مذہبی طبقات کے پسماندہ طبقات کوملنے والی سرکاری سہولیات ورعایات کیلئے برسہابرس سے میدان عمل میں ہیں۔یہاں اس بات پردھیان دیناضروری ہے کہ مہاراشٹرکی بکرقصاب جماعت کی طرف سے اگرسپریم کورٹ میں داخل کی گئی اپیل پرانصاف مل گیاتواس کافائدہ نہ صرف بکرقصاب جماعت بلکہ ملک کی ۳۸؍مسلم پسماندہ طبقات وبرادریوں کوہوگا۔
ابتداء میں مسلمانوں کے ریزرویشن پربذات خودایک بڑی مسلمانوں نے لاعلمی کی بناء پرمخالفت کی۔کسی نے کہاہم دلت ہوجائیں؟ہمیں ریزرویشن کی بھیک نہیں چاہئے۔ریزرویشن مانگناذلت ہے۔ہم بنا سرکاری بھیک کہ ترقی کرسکتے ہیں ۔ریزرویشن مسلمانوں کوتقسیم کرنے کی سازش ہے وغیرہ وغیرہ اللہ کاشکرہے کہ ریزرویشن کے تعلق سے آج بذات خودمسلمانوں میں کافی آگاہی آچکی ہے۔دراصل ریزرویشن مسلمانوں کادستوری وآئینی حق ہے جوحکومت ہندنے مذہب کے نام پرمسلمانوں سے چھین لیا۔ہم مسلمانوں میں کچھ ذی فہم افرادیہ بھی رٹ لگاتے ہیں کہ مسلمانوں کوریزرویشن کی بیساکھی نہیں چاہئے۔سماجی سطح پرپسماندہ افرادکی مددکرنایہ اسلام سکھاتاہے۔زکوۃ۔خیرات،صدقات،آخریہ کیاہے؟ریزرویشن کی مخالفت میں جوباتیں کہیں جاتی ہیں۔اس میں نہ کوئی سندہے،نہ معیاری دلائل،جوعقل کی کسوٹی اورپرپورے اترتے ہیں۔
قابل ذکرہے کہ دفعہ۳۴۱؍میں جہاں ہندوؤں کوچھوڑکرتمام مذاہب کے (دلت)پسماندہ طبقات کوریزرویشن کے حق سے محروم کردیاگیا۔وہیں یہ قانون بھی آگے چل کربنایاگیاکہ ہندومذہب قبول کرنے کے بعدہی مذہبی اقلیتوں کوریزرویشن مراعات مل سکتی ہے۔یہ دونوں باتیں ہندوواداوربرہمن وادہی ہیں۔جوکانگریس دورحکومت میں ہوئی۔ہم مسلمانوں کاموجودہ حکومت سے مطالبہ ہے کہ جس طرح سکھوں کو۱۹۵۶؍اوربودھشٹوں کو۱۹۸۹؍میں شیڈول کاسٹ کی سرکاری مراعات دی گئیں۔اسی طرح مسلمانوں کوبھی دی جائیں۔یقیناً یہ مسلمانوں کادستوری حق ہے کوئی بھیک یانیامطالبہ نہیں ہے۔ایک صدارتی فرمان کے ذریعہ کانگریسی دورحکومت میں ۱۹۵۰؍میں یہ حق چھین لیاگیاتھا۔مسلمان شیڈول کاسٹ ریزرویشن کاغضب کیاہوادستوری حق چاہتے ہیں۔یہ کوئی نیامطالبہ نہیں۔
ہماری علمائے دین،مسلم سماجی افراد،صحافیوں سے گزارش ہے کہ شیڈول کاسٹ ریزرویشن پردستوری اورشرعی حقائق کوسمجھیں،تاکہ مسلمانوں کوریزرویشن دلانے کی تحریک زورپکڑے۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

دانش ریاض ،معیشت،ممبئی روزنامہ اردو ٹائمز نے جن لوگوں سے، ممبئی آنے سے قبل، واقفیت کرائی ان میں ایک نام عمر فراہی کا بھی ہے۔ جمعہ کے خاص شمارے میں عمر فراہی موجود ہوتے اور لوگ باگ بڑی دلچسپی سے ان کا مضمون پڑھتے۔ فراہی کا لاحقہ مجھ جیسے مبتدی کو اس لئے متاثر کرتا کہ...

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

دانش ریاض،معیشت،ممبئی غالبؔ کے ندیم تو بہت تھےجن سے وہ بھانت بھانت کی فرمائشیں کیا کرتے تھے اوراپنی ندامت چھپائے بغیر باغ باغ جاکرآموں کے درختوں پر اپنا نام ڈھونڈاکرتےتھے ، حد تو یہ تھی کہ ٹوکری بھر گھر بھی منگوالیاکرتےتھے لیکن عبد اللہ کے ’’ندیم ‘‘ مخصوص ہیں چونکہ ان...