ممبئی 🙁 معیشت بیورو)مجلس اتحاد المسلمین مہاراشٹر کے لیڈر محمداشرف ملّانی پر نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ارکان کے حملے کے بعد یہاں کی سیاسی فضا گرما گئی ہے۔سام ٹی وی کی جانب سےضلع تھانے کے تلائو پالی علاقہ میں ایک مباحثہ رکھا گیا تھا جس میں شرکت کے لئے ملّانی گئے تھے۔
کالسیکراسپتال ممبرامیں زیر علاج ایم آئی ایم مہاراشٹر کے جنرل سکریٹری اشرف ملّانی کہتے ہیں ’’سام ٹی وی نے تھانے کےتلائو پالی میں ممبرا و کلوا کے ترقیاتی کاموں پر مباحثہ منعقد کیا تھا جس میں شیو سینا،کانگریس ،ایم این ایس ،این سی پی کے لیڈران کے علاوہ مجھے بھی بلایا گیا تھا ۔میں اپنے بیٹے جنید ملّانی کے ساتھ وہاں گیا ۔مباحثے کا آغاز ممبرا کلوا کے ایم ایل اے اور مہاراشٹر کے کابینی وزیر جیتندر اوہاڈ نے کی جس کے بعد شیوسینا کے کارپوریٹر سدھیر بھگت نے گفتگو کو آگے بڑھایا جب میری باری آئی تو میں نے وہ تمام مسائل جس سے عوام جوجھ رہی ہے لوگوں کے سامنے رکھاجسے این سی پی کے کارکنان ہضم نہیں کرپائے اور وہ تو تو میں میں پہ آمادہ ہوگئے۔میں حالات کو سمجھتا تبھی این سی پی سے وابستہ منوج پردھان نے حملہ کردیا جس کے جواب میں ریاستی وزیر جیتندر اوہاڈ نے بھی لوگوں کو مجھے مارنے کے لئے اکسایا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے ساٹھ ستر لوگ میرے اوپر ٹوٹ پڑے‘‘۔ زخموں سے چوراسپتال میں زیر علاج ملّانی کہتے ہیں ’’چونکہ کئی روز سے ممبئی و مہاراشٹر کے ساتھ ممبراو کوسہ میںایم آئی ایم کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں اور ممبراکوسہ جو اکثریتی مسلم علاقہ ہے وہاں جیتندر اوہاڈ کے خلاف لہر چل پڑی ہے جس کا فائدہ یقیناً ایم آئی ایم کو ملنے والا ہے یہی وجہ ہے کہ مجھ پر سوچی سمجھی پلاننگ کے ساتھ حملہ کروایا گیا ہے۔‘‘
ڈیبیٹ میں شریک شیو سیناکارپوریٹر سدھیربھگت کہتے ہیں ’’بات ترقیاتی کاموں پر چل رہی تھی میری گفتگو کے بعد جیسے ہی اشرف ملّانی نے اپنی بات رکھنے کی کوشش کی تو سارا ڈیبیٹ این سی پی اور ایم آئی ایم پر مرکوز ہوگیا اور پھر ہاتھا پائی شروع ہوگئی۔واضح رہے کہ گذشتہ روز ہی چیف الیکشن کمشنر بی ایس سمپت نے اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کیا ہے ۔مہاراشٹر میں این سی پی کانگریس کی حالت انتہائی خستہ ہے اور امید کی جارہی ہے کہ مرکز کی طرح کہیں یہاں بھی بی جے پی شیوسینا اپنی حکومت نہ بنا لے۔جبکہ ایم آئی ایم لیڈر اکبر الدین اویسی کے دورے بھی مہاراشٹر میں بڑھ گئے ہیں۔
اس سلسلے میں مقامی ایم ایل اے و کابینی وزیر جیتندر اوہاڈ سے رابطہ کی کوشش کی گئی لیکن تمام کوششیں بے سود ثابت ہوئیں۔