اکبر الدین اویسی کا دورہ ممبئی ،انتخابات میں مسلمانوں کو اپنا حق لینےکی تلقین،ایم آئی ایم کو کامیاب بنانے کی اپیل

)تصویر معیشت(
ممبئی : (معیشت بیورو)مہاراشٹر میں انتخابی بگل سے سب سے زیادہ پریشان کانگریس این سی پی نظر آرہی ہے۔مرکز میں بی جے پی کی حکومت بننےکے بعد ریاست میں بھی عوام کا مزاج سمجھ سے باہر ہے ایسے میں مجلس اتحاد المسلمین ریاست میں کانگریس این سی پی کے لئے دردِسر بن گئی ہے۔اکبر الدین اویسی مہاراشٹر کا دورہ کر رہے ہیں اور مسلم عوام بڑی تعداد میں ایم آئی ایم سے قربت اختیار کرتی جارہی ہے جس کا ضوف این سی پی کانگریس کو ستائے جا رہا ہے۔
ممبئی کےآگری پاڑہ میں منعقدہ اصحاب حل و عقد کی مجلس کو خطاب کرتے ہوئے ایم آئی ایم کے ایم ایل اے اکبرالدین اویسی نے کہا کہ ’’60برسوں تک آپ نےدوسروں کو آزمایا ہے ایک مرتبہ ہمیں بھی آزما لیجئے پھر دیکھئے حالات کیسے بدلتے ہیں۔ہم نے ساٹھ برس پہلے مجلس شروع کی تھی تاکہ اپنا حق لے سکیں اور الحمد للہ آندھرا میں ہم نے اپنا حق لیا ہےلہذا وہاں اسکول و کالج میں ہمارے بچے اسکالر شپ پر اعلی تعلیم حاصل کر رہے ہیں جبکہ حکومتی ملازمتوں میں بھی ان کی خاطر خواہ تعداد ہے۔‘‘اکبر الدین نے مجلس کی تاریخ اور کارنامے بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارے پاس کوآپریٹیو بینک ہے جس کے ذریعہ ہم عوام کی مدد کرتے ہیں ۔ٹیکنیکل ،میڈیکل،فارمیسی،نرسنگ وغیرہ کالجزکی قطار ہے جہاں سے ہزاروں طلبہ فارغ ہوتے ہیں اور اپنی دنیا بناتے ہیں ۔سرکاری اور محکمہ پولس میں دس فیصد نمائندگی مسلمانوں کی ہے اور یہ سب ایم آئی ایم کی وجہ سے ہوا ہے۔‘‘انہوں نےعوام سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ ’’جب یادو،دلت،برھمن،ریڈی،رائے وغیرہ اپنی پارٹی بنا سکتے ہیں تو ایک مسلمان اپنی پارٹی کیوں نہیں بنا سکتا اور انہیں متحد کرنے کی کوشش کیوں نہیں کرسکتا؟دراصل معاملہ تو یہ ہے کہ سیکولر لوگ ہمارا ووٹ تو لیتے ہیں لیکن ہمارا حق نہیں دیتے۔‘‘

اکبر الدین نے مہاراشٹر میں مسلمانوں قیدیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’آخر کیا وجہ ہے کہ ہماری تعداد تو یہاں تیرہ فیصد بتائی جاتی ہے لیکن جیلوں میں ہمارے نوجوان چالیس فیصد قید ہیں۔کبھی فسادات کے نام پر کبھی دھماکوں کے نام پر کبھی کسی تنظیم کے نام پر ہمارے بچوں کو گرفتار کیا جاتا ہے اور ان کی زندگی تباہ کر دی جاتی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ’’ ایک پروپگنڈہ یہ کیا جارہا ہے کہ ہم مسلمانوں کا ووٹ کاٹنے آئے ہیں حالانکہ آپ گذشتہ ریکارڈ اٹھاکر دیکھ لیں تو محسوس ہوگا کہ ہمارے نا آنے کے باوجود اسمبلی میں مسلمانوں کی تعداد گھٹی ہے۔‘‘ظلم کے خلاف متحد ہونے اور بہتر امیدوار کو تلاش کر ایم آئی ایم کا امیدوار بنانے تلقین کرتے ہوئے اکبر نے کہا کہ ’’میں یہاں کچھ لینے نہیں آیا ہوں بلکہ آپ کا جو حق چھین لیا گیا ہے اسے واپس دلانے آیا ہوں میں تو آپ کی خدمت کرنا چاہتا ہوں ،آپ کو جگانا چاہتا ہوں ،باقی چیزیں تو آپ پر منحصر ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ اس پروگرام میں علاقے کے سرکردہ اور ذی ہوش لوگوں نے شرکت کی اور اکبرالدین کے خیالات کو سراہا۔