
مہاراشٹر میں حکومت سازی کے لئے رسہ کشی جاری،آزاد امیدواروں نے شیو سینا کی مشکلیں مزید بڑھا دیں
ممبئی: مہاراشٹر میں حکومت بنانے کے سلسلہ میں بی جے پی اور شیوسینا کے درمیان پردے کے پیچھے بات چل رہی ہے۔ذرائع کے مطابق شیوسینا نے بی جے پی کو ۱۹۹۵ء کے فارمولے کے طور پر تجویز بھیجی تھی لیکن بی جے پی نے اس تجویز کو یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا کہ ہم۲:۱ کا فارمولہ چاہتے ہیں۔ شیوسینا نے اپنی تجویز میں پي ڈبليوڈي، آبپاشی وزارت، وزارت خزانہ اور وزارت داخلہ کی مانگ کی تھی۔ ساتھ ہی نائب وزیر اعلیٰ کا عہدہ بھی مانگا ہے۔۱۹۹۵ء میں بھی دونوں جماعتوں کے اس اتحاد کے اندر کئی وزیر کے عہدے شیوسینا کو ملے تھے۔ بی جے پی نے شیوسینا کی اس تجویز کو ٹھكرا دیا ہے۔ پہلے بی جے پی اور شیوسینا میں محض۷؍ سیٹوں کا فرق تھا لیکن اس الیکشن کے بعد یہ فرق بڑھ کر دوگنا ہو گیا ہے۔ اس وقت بی جے پی کے پاس۱۲۳؍سیٹیں ہیں۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ اس کو ۷؍آزاد اراکین کے علاوہ ۳؍دیگر اراکین اسمبلی کی حمایت کی بھی یقین دہانی بھی مل چکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی نے شیوسینا کو۲:۱کی تجویز دی ہے۔ بی جے پی چاہتی ہے کہ سیٹوں کی تقسیم فتح کے تناسب کی بنیاد پر ہو۔ اگرچہ حکومت بنانے کی بات کو لے کر دونوں جماعتوں کے درمیان بات چیت جاری ہے۔ اس میں کسی نئے فارمولے پر اتفاق کے آثار ہیں۔ بتايا جاتا ہے کہ یہ تمام معاملات بی جے پی کے مبصر اور مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے ممبئی پہنچنے سے پہلے اندرونی طور پر پوری طرح حل کر لئے جائیں گے۔
اس سے پہلے بی جے پی کے لیڈر كريٹ سومیا نے بیان دیا تھا کہ بی جے پی مہاراشٹر میں چھوٹی جماعتوں اور آزاد ممبران اسمبلی کے ساتھ مل کر حکومت بنائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی گورنر کے سامنے حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کرے گی۔بتایا جا رہا ہے کہ بی جے پی کے پاس اپنے۱۲۲؍ارکان اسمبلی کے ساتھ ہی۱۳؍ آزاد امیدوار اور چھوٹی پارٹیوں کے۱۳؍ ممبران اسمبلی کی حمایت ہے۔ اس طرح سے اس کے پاس کل۱۳۵؍ اراکین اسمبلی کی حمایت ہے۔ مہاراشٹر کی کل۲۸۸؍ اسمبلی سیٹوں میں اکثریت کے لئے ۱۴۵؍نشستوں کی ضرورت ہے۔ بی جے پی نے اتوار ہی سے مہاراشٹر کے آزاد اراکین اسمبلی سے رابطہ شروع کر دیا تھا۔ نتائج آنے کے بعد ہی ایسے کچھ لیڈروں کو فون بھی کیا گیا۔ بی جے پی کے اس داؤ سے براہ راست دباؤ شیوسینا پر پڑ رہا ہے۔
اس سے پہلے۶۳؍ ممبران اسمبلی والی شیوسینا بی جے پی کو حمایت دینا ہے یا نہیں، اس بات پر کوئی فیصلہ نہیں کر پائی تھی ۔ پارٹی کی پیر کو ہوئی میٹنگ میں شیوسینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے کہا ہے کہ اگر بی جے پی نے اچھی پیشکش کی تو حمایت کے بارے میں سوچا جائے گا، نہیں تو ان کی پارٹی اپوزیشن میں بیٹھےگي۔ پیر کو شیوسینا کے نو منتخب اراکین اسمبلی نے اجلاس میں پارٹی سربراہ ادھو ٹھاکرے کو پارٹی اراکین کا لیڈر منتخب کرنے کا حق سونپ دیا۔ ذرائع کے مطابق اتوار کو ادھو ٹھاکرے نے امت شاہ اور نریندر مودی کو فون کر کےفتح کے لئے مبارک باد دی تھی۔ ادھو نے دونوں رہنماؤں سے ماضی کی بات بھولنے اور آگے بڑھنے کی بات کہی تھی ۔ بتایا جا رہا ہے کہ شیوسینا سربراہ نے مہاراشٹر بی جے پی کے صدر دیویندر فڑنويس اور سینئر لیڈر اوم ماتھر کو بھی فون کر مبارک باد دی تھی لیکن ادھو کی ان کوششوں کے باوجود بی جے پی یہ طے نہیں کر پائی ہے کہ وہ شیوسینا کے ساتھ اتحاد کرے گی یا نہیں۔ بی جے پی کو یک طرفہ حمایت دینے کا اعلان کر چکی این سی پی نے کہا ہے کہ مودی کی وجہ سے وہ حمایت نہیں دے گی۔ این سی پی کے اراکین اسمبلی نے بارامتي سے ایم ایل اے اجیت پوار کو پارٹی اراکین کا لیڈر منتخب کیا گیا ہے۔ اجیت پوار نے پارٹی کے اجلاس کے بعد کہا کہ وہ نریندر مودی کی وجہ سے بی جے پی کو حمایت نہیں دیں گے۔ وہیںاین سی پی سربراہ شرد پوار نے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ‘ہم مہاراشٹر میں حکومت کا حصہ نہیں بننا چاہتے ہیں بلکہ بی جے پی کو باہر سے حمایت دیں گے۔