
مہاراشٹر کی نئی حکومت میں کون بنے گا اقلیتی امور کا وزیر،عوام میں قیاس آرائیوں کا سلسلہ جاری
ممبئی:(معیشت نیوز ) ریاست مہاراشٹر میں بی جے پی نے حکومت سازی کا دعوی تو کر دیا ہے لیکن سیاسی حلقوں میں یہ چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں کہ سابقہ کانگریسی حکومت میں جس طرح محکمہ اقلیتی بہبود وزارت کا قلمدان تھا وہ قائم رہے گا یا نہیں؟اس سلسلے میں بی جے پی ذرائع نے اس کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ جس طرح سے نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت میں وزارت اقلیتی بہبودکا قلمدان ہے اسی طرح سے ریاست میں بھی یہ وزارت قائم رہے گی۔ لیکن سب سے بڑا سوا ل یہ ہے کہ اس وزارت کا وزیر کون بنے گا کیونکہ شیوسینا بی جے پی دونوں پارٹیوں میںسے کسی بھی مسلم نمائندے کو کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے ۔بی جے پی کے ریاستی ترجمان مادھو بھنڈاری کے مطابق مرکز میں چونکہ یہ قلمدان ہے لہذا نوتشکیل شدہ بی جے پی کی ریاستی حکومت میں بھی یہ قلمدان رہے گا ۔
ذرائع کے مطابق اقلیتی فرقہ سے تعلق رکھنے والے ممبئی کے مضافات ملنڈ سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے سردار تارا سنگھ واحد اقلیتی فرقہ کے نمائندے ہیں جن کا شمار بی جے پی کے سینئر اراکین اسمبلی میں ہوتا ہے ۔ ذرائع نے کہا ہےکہ عین ممکن ہے کہ سردار تارا سنگھ کو ہی اس وزارت کی ذمہ داری دی جائے ۔
پارٹی ذرائع نے مزید کہا ہے کہ بی جے پی نے ایک مسلم نمائندے پاشا پٹیل کو ٹکٹ دیا تھا لیکن انہیں شکست حاصل ہوئی ہےاس کے باوجود بھی جس طرح سے مرکزی وزیر نجمہ ہیبت اللہ کو بغیر لوک سبھا انتخابات میں قسمت آزمائی کئے وزارت کی ذمہ داری سونپی گئی ہے اسی طرح سے پاشا پٹیل کو قانون ساز کونسل کا رکن بنا کر اقلیتی بہبود وزیر بنائے جانے کے امکانات ہیں ۔
اسی طرح سے سابقہ کانگریسی حکومت میں انتخابات سے ایک ماہ قبل ہی مسلمانوں سےتعلق رکھنے والی اہم سرکاری کمیٹیوں کے عہدیداران کا انتخاب کیا گیاتھا جس میں مولانا آزاد مالیاتی کارپوریشن ، ریاستی حج کمیٹی ، ریاستی وقف بورڈ اور دیگر شامل ہیں ۔بی جے پی ذرائع نے کہا کہ بی جے پی کے مسلم رضاکاروں کو ان کمیٹیوں کی سربراہی دی جائے گی ۔
دوران انتخابات بی جے پی کیلئے کھل کر انتخابی مہم میں حصہ لینے والے عالم دین مولانا عبدالسلام خان قاسمی ، بی جے پی سے وابستہ باپ بیٹے سیاستداں فاروق اعظم اور حیدر اعظم کا نام بھی چرچے میں ہے عین ممکن ہے انہیں کسی اہم سرکاری کمیٹی کی ذمہ داری سونپی جائے ۔
اسی طرح سے این سی پی سے شیوسینا میں شامل ہوئے حبیب فقیہ کا نام بھی زیر غور ہے۔ ممکن ہے کہ انہیں بھی شیوسیناکی جانب سے کسی اہم سرکاری کمیٹی کی ذمہ داری دی جاسکتی ہے ۔ایک خبر یہ بھی ہے کہ مہاراشٹر نونرمان سینا کو خیرباد کہہ کر شیوسینا میں شامل ہوئے نوجوان لیڈر حاجی عرفات شیخ کو ایم ایل سی بنایا جائے گا لیکن شیوسینا کے ذرائع نے اس سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ ہماری پارٹی میں تقرری کے معاملے میں سینئرٹی دیکھی جاتی ہے چاہے آدمی کا قد کتنا ہی اونچا کیوں نہ ہو ۔