چھٹا کل ہند اقلیتی تجارتی اجلاس میں شرکت کے لئے صنعت کاروں کی دہلی آمد

6th f web

پروگرام کی تیاریاں مکمل ،مہاراشٹر،یوپی،بہار کے علاوہ دیگر ریاستوں سے بھی بڑی تعداد میں لوگ دہلی پہنچ گئے
ممبئیـ: انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر دہلی میں منعقد ہونے والے اقلیتی تجارتی اجلاس میں شرکت کے لئے ملک کی بیشتر ریاستوں سے مندوبین دہلی پہنچ چکے ہیں۔جبکہ ممبئی و مہاراشٹرسے بھی تاجروں کا قافلہ دہلی روانہ ہوچکا ہے۔اس کی اطلاع پروگرام کے کوآرڈینیٹڑ عفان احمد کامل نے دی۔
یو این آئی سروس سے گفتگو کرتے ہوئے عفان احمد کامل نے کہا کہ ’’لندن کے معروف اسکالراور اسلامی برطانوی بینک کے مشیر مفتی بر کت اللہ عبد القادر دہلی آچکے ہیں جبکہ بیرون ملک کے دیگر مہمانوں کی آمد کا سلسلہ بھی شروع ہوچکا ہے۔،ملٹی گین شریعہ فائنانس لیمیٹڈ ،امامیہ چیمبر آف کامرس ،ٹوس فائنانس ،اقلیتوں کے مختلف اداروں کے ذمہ داران کے علاوہ ملک کی با اثر شخصیات پروگرام میں شرکت کر رہی ہیں۔جبکہ لوگوں کی خدمات کے اعتراف میں ایوارڈ یافتگان کی بھی بڑی تعداد شامل ہو رہی ہے۔
واضح رہے کہ اقلیتوں ،خصوصاً مسلمانوں کو قومی معاشی دھارے سے جوڑنے کے لئے’’ معیشت ‘‘نے چھ برس قبل اپنی مہم کا آغاز کیا تھا ۔جو سلسلہ اب تک جاری ہے اور چھٹا کل ہند اقلیتی تجارتی اجلاس ۲۰۱۴کا انعقاد ملک کی راجدھانی دہلی میں ہو رہا ہے‘۔’’اقلیتوں کی معاشی قومی دھارے میں شمولیت ‘‘ کے مرکزی موضوع کے تحت منعقد ہونے والے اس پروگرام میں کارپوریٹ سیکٹر کے ذمہ داران کے علاوہ مذکورہ میدان کے ماہرین شر کت کرتے رہے ہیں ۔اس برس سیمینار کا موضوع’’ نئے تجارتی ماحول میں اقلیتوں کی معاشی جد و جہد ہے۔
انہوں نے تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’’معیشت ‘‘نے اپنے سفر کا آغازسماجی و معاشی امور پر مختلف پروگرام آرگنائز کرنے سے کیا ہے جو بتدریج Maeeshat Media Pvt Ltdکی شکل میں اب میڈیا ہائوس کی شکل اختیار کر چکا ہے۔عام قارئین تک پہنچنے کے لئے پانچ عالمی زبان (انگریزی ،اردو،عربی،فارسی اور ہندی )میں www.maeeshat.inکے نام سے اپنی ویب سائٹ بھی شروع کی ہے جو روزانہ قارئین تک اپنے پیغام کو پہنچانے کا کام بحسن و خوبی انجام دے رہاہے۔اسی کے ساتھ دنیا میں ہو رہی روزانہ تبدیلیوں سے متاثر ہوکر اس بات کی ضرورت محسوس کی گئی کہ اقلیتوں خصوصاً مسلمانوںکےایشوز پر وقتاً فوقتاً ایسے پروگرام ترتیب دئے جائیں جو لوگوں کی گرہ کشائی کا سامان فراہم کر سکیں۔ساتھ ہی اصحاب حل و عقد کی ایسی ٹولی جو راست طور پر حالات سے نبرد آزما ہوتی ہو انہیں پروگرام کا حصہ بنایا جائے اور ان کے تجربات سے استفادہ کیا جائے۔اسی کے ساتھ مسلمانوں کے طرز فکر و عمل سے ان لوگوں کو روشناس کرایا جائے جوکم از کم اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ چاہتے ہیں‘‘۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *