
سترھویں کل ہند اردو کتابی وتہذیبی میلہ کی سرگرمیاں زو روں پر
اورنگ آباد (نامہ نگار ) قومی اردو کونسل برائے فروغ اردو زبان دہلی ،فیم اور مہاراشٹر اردو ساہیتہ اکیڈمی کے تعاون سے اورنگ آباد میں سترھواں کل ہند اردو کتابی و تہذیبی میلہ 27؍دسمبر سے04؍جنوری 2015ء عام خاص میدان میں ہونے جارہاہے ۔ میلہ کی تیاریاں زوروشور سے جاری ہے ،مختلف اسکولوں ،کالجوں اور محلوں میںکتاب میلہ کے تعلق سے طلباء، اساتذہ اور عوام کے اندر بیداری پیداکی جارہی ہے ۔ شہر میں کتاب میلہ کے سلسلہ ایک طرح کاجوش و خروش پایا جارہاہے۔ اساتذہ طلباء کو مطالعہ کی اہمیت ،کتابیں خریدکر پڑھنے کی طرف راغب کررہے ہیں۔ تعلیمی ادارے ،سماجی تنظیمیں ،مذہبی انجمنیں اپنے اپنے طریقے پر کتابی تہذیبی میلہ کو کامیاب بنانے میں رات دن محنت کررہے ہیں۔
گزشتہ دنوں مولاناآزاد کالج کے مراہٹواڑہ کالج آف ایجوکیشن میںکتاب میلہ کے کوآرڈینٹر مرزاعبدالقیوم ندوی نے طلباء واساتذہ سے اردوکتابی و تہذیبی میلہ کا تعارف کراتے ہوئے اوراس کے اغراـض ومقاصدپر روشنی ڈالیتے ہوئے کہاکہ’’ہمارے تاریخی شہر اورنگ آباد کے لیے بڑے فخر کی بات ہے کہ یہاں پر کل ہند اردو کتاب میلہ ہونے جارہاہے جو مسلسل نور وزتک جاری رہے گا۔اس کتاب میلہ کو ہر صو رت میں ہمیں کتابیں خرید کر کامیاب بنانا ہے اور اپنے شہر کے نام ،سب سے زیادہ کامیاب میلہ کا ریکارڈ قائم کرناہے، اور یہ سب آپ کے تعاون کے بغیر ممکن نہیںہے‘‘ ۔انہوںنے آگے یہ بھی کہا کہ طلباء اپنے سرپرستوں ،رشتہ داروں دوست و احباب کو کتاب میلہ میںشریک ہونے کی دعوت دیتے ہوئے زیادہ سے زیادہ کتابیں خریدنے پر زور دیں۔اسی طرح جو لوگ پڑھنا نہیں جانتے ہیں انہیں کتابیں خرید کر مستحق اداروںمیں اپنے مرحومین کے نام سے وقف کرنے کی طرف راغب کریں ۔‘‘مرزاعبدالقیوم نے اس امید وتوقع کے ساتھ اپنی بات کو ختم کیا کہ’’ آپ کاکالج سب سے زیادہ کتابیں خریدنے والا ادارہ ثابت ہوگااور یہاں کے طلبا کتاب میلہ میںاپنے سرپرستوں کے ساتھ شریک کر دل کھول کتابیں خریدی گے۔‘‘
کوآرڈینٹر نے کالج کے پرنسپل سہیل سر اور سہیل ذکی الدین کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے یہاں پر کتاب میلہ کے تعارف کا نہ صرف موقع فراہم کیا بلکہ ،میلہ کو کامیاب بنانے کے لیے ہر ممکن تعاون دینے کا وعدہ بھی کیااس پر میلہ کے تمام ذمہ داران کی طرف سے کا شکریہ ادا کیا ۔ اس موقع پر مولانا عبدالکریم پاریکھ کے فرزندعبدالمجید پاریکھ اور ایڈوکیٹ مجاہد کے ساتھ ساتھ کثیر تعداد میں طلباء اور اساتذہ موجودتھے۔
’