مصر: جیل میں تیار شدہ اشیاء کی آن لائن فروخت

اسماء حامدی کو پانچ سال جیل کی سزا سنائی گئی تھی۔انہوں نے اپنے خاندان اور دوستوں کو اپنی کلیکشن کی فروخت کا آغاز کیا ہے۔
اسماء حامدی کو پانچ سال جیل کی سزا سنائی گئی تھی۔انہوں نے اپنے خاندان اور دوستوں کو اپنی کلیکشن کی فروخت کا آغاز کیا ہے۔

ڈاکٹرمرسی کی حامی طالبہ نے جیل میں دست کاری شروع کردی
قاہرہ : مولانا محمد علی جوہر ؒ نے بجا فرمایا تھا کہ
مجھے اسیر کریں یا وہ گرفتار کریں
میرے خیال کو بیڑی نہیں پہنا سکتے
یہی حالت اب مصر میں دیکھنے کو مل رہی ہے العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق مصر کے برطرف صدر ڈاکٹر محمد مرسی کی حمایت کی پاداش میں قید کی سزا پانے والی طالبہ نے جیل میں اپنے ہاتھ سے تیار کردہ اسکارف ، ہینڈ بیگز (پرسوں) اور دوسری اشیاء کی فروخت کا آغاز کیا ہے۔اسماء حامدی کو مصر کی ایک عدالت نے پانچ سال قید کی سزا سنائی تھی۔انھوں نے جیل میں قید کے دوران اپنے ہاتھوں سے چھوٹے بیگ اور پرس بنائے ہیں اور اپنے رشتے داروں اور دوستوں سے ان کی فروخت کا آغاز کیا ہے۔اس کے بعد وہ دوسرے قیدیوں تک بھی اپنی مصنوعہ اشیاء کی فروخت کا ارادہ رکھتی ہیں۔ان اشیاء کو وہ مصنوعہ جیل کے لیبل کے ساتھ آن لائن فروخت کررہی ہیں۔
اسماء حامدی جیل میں آنے سے قبل ڈینٹسٹری کی طالبہ رہی ہیں۔انھوں نے اسکارف کے علاوہ زیورات اور پنسلیں رکھنے والے کیسز بھی بُن کر تیار کیے ہیں۔انھیں ان اشیاء کی خریداری کے لیے فیس بُک پر ان کے صفحے کے ذریعے آرڈر کیا جاسکتا ہے۔

ڈاکٹرمرسی کی حامی طالبہ اسما حامدی کے جیل میں بنائے ہوئے بیگ
ڈاکٹرمرسی کی حامی طالبہ اسما حامدی کے جیل میں بنائے ہوئے بیگ

وہ اپنے بُنے ہوئے ایک بیگ کو قریباً نو ڈالرز میں فروخت کررہی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ وہ اس سرگرمی کو اپنا کل وقتی پیشہ بنانا چاہتی ہیں۔تاہم جیل حکام کا کہنا ہے کہ وہ اپنی اشیاء کو فروخت کرنے سے قبل ان پر لگے مصنوعہ جیل( میڈ ان پرزن) کے لیبل کو ہٹا دیں۔
لیکن ان کی والدہ منال صابر کا کہنا ہے کہ جیل حکام یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں کہ وہ (اسماء) جیل میں ہے۔وہ یہی خیال کررہے ہیں کہ وہ کسی باغ یا ایسی ہی کسی اور جگہ میں رہ رہی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *