پائٹروباریلا کی داستان

انعام اللہ
آج کل لوگوں نے بہت سے کاروبار شروع کر رکھے ہیں۔ کوئی چھوٹی سی دکان کا مالک ہے۔ کسی نے اپنی ذاتی کمپنی لگا رکھی ہے۔ کوئی ہتھ ریڑھی چلا کر گزارا کر رہا ہے۔ کسی نے اپنے گھر میں ہی دکان نما اسٹور کھول رکھا ہے۔ کئی سال کا عرصہ بیت جانے کے بعد بھی یہ لوگ وہیں پر ہوتے ہیں، جہاں سے انہوں نے کاروبار کی ابتدا کی تھی، وہی کاروبار کا معمولی سا حجم اور وہی قلیل سی آمدنی ۔ صبح و شام اس کام کاج کو کرتے بھی ہیں ۔ محنت بھی کرتے ہیں۔پائٹرو باریلا (Pietro Barilla) کی کہانی بھی اس طرح کی ہے۔ باریلا نے 1877ء کو اٹلی کے چھوٹے سے شہر Parma میں بریڈ اور پاستہ (Pasta) کی دکان کھولی۔ باریلا صبح اپنے دکان پر جاتا۔ سارا دن کام کرتا۔ شام کو تھک ہار کے گھر لوٹتا۔ یہ سلسلہ کئی سالوں تک چلتا رہا۔ وہی چھوٹی سے دکان اور تھوڑی سی آمدنی، جس سے بمشکل بیوی بچوں کا پیٹ بھرتا۔ باریلا کے دو بچےGualtiero اور Riccardo تھے۔ وہ بھی تعلیم کے ساتھ اپنے والد کا کام کاج میں ہاتھ بھی بٹایا کرتے۔ جب یہ بچے جوان ہوئے تو انہوں نے اس چھوٹی سی دکان کو فیکٹری کی شکل دے دی۔ اب اس فیکٹری کے ملازمین کی تعداد ایک سو سے زائد ہو گئی اور پیداوار بھی 80 ہزار کلو گرام Pasta روزانہ کی بنیاد پر بھی تیار ہونے لگا۔ اس سے وہاں کے لوگ بھی خوش ہوئے کہ اپنے ہی شہر میں روزگار اور اپنے ہی گھر سے Pasta ملنے لگا ہے۔
باریلا کے دونوں بیٹوں ریکارڈو Ricardo اور گالٹیرو Gualtiero باریلا کمپنی کا ٹریڈ مارک بھی رجسٹرڈ کروایا۔ 1912ء میں ان کے باپ باریلا کی وفات ہو گئی۔ سات سال کے بعد گالیٹرو کی ناگہانی موت واقع ہو گئی۔ اب ریکارڈو کے کاندھوں پر کمپنی کی ذمہ داریوں کا بوجھ آن پڑا۔ اس کے لیے گھریلو اور کمپنی کی ذمہ داریاں نبھانا بہت مشکل ہو جاتا، لیکن اس کی بیوی نے گھریلو مسائل سے اسے بے پروا کر دیا۔جب کبھی کوئی کاروباری پریشانی لاحق ہوتی، اپنی بیوی سے مشورہ کرتا۔ وہ مشورہ دینے کے ساتھ ساتھ اس کی ہمت بندھاتی۔یہ دونوں میاں بیوی 1947ء تک باریلا کمپنی کے سفر کو کامیابی کے ساتھ جاری رکھ سکے۔ زندگی نے ان سے بھی وفا نہ کی۔ اس کے بعد ان کے بیٹے پائٹرو، جس کا نام ریکارڈو نے اپنے باپ کے نام پر رکھا تھا، جس نے باریلا کمپنی کی بنیاد رکھی تھی۔ پائٹرو اور اس کا بھائی گیانی (Giannai) دونوں نے مل کر باریلا کمپنی کو علاقائی سے قومی سطح پر لا کھڑا کیا اور اس کے بعد ملٹی نیشنل کمپنیوں کی صف میں شامل کیا۔
پائٹرو اپنے باپ ریکارڈو کے ساتھ مختلف کمپنیوں اور فیکٹریوں کے دورے بھی کرتا تھا۔ وہ سوچتا رہتا کہ یہ کمپنی اتنی بڑی کیسے بن گئی۔ فلاں فیکٹری نے اتنے مختصر سے عرصے میں کس طریقے سے ترقی کی منازل طے کی ہیں؟ وہ خود بھی مختلف کمپنیوں اور فیکٹریوں کے مطالعاتی دورے کرتا۔ ان کے سر کردہ لوگوں سے ملتا۔ ان سے بات چیت کرتا۔ ملازمین سے بھی ان کے افسران کے رویے کے بارے میں پوچھتا۔ دو سال کا عرصہ انہی کاموں میں لگایا۔ آخر کار وہ جس نتیجے پر پہنچا کہ اگر آپ نے اپنے کاروبار کو بام عروج تک پہنچانا ہے، تو اس کے لیے کاروباری اخلاقیات، خیرخواہی اور خدمت کے جذبے کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی اور سائنس کے علم کی بھی ضرورت ہے۔
جب تک آپ کے پاس یہ ہتھیار نہیں ہوں گے، آپ کا جوش و خروش آہستہ آہستہ تھم جائے گا۔ آپ کے پاس ایسا طریقہ اور راہ نما نہیں ہوتا جو آپ کو نئی نئی راہیں دکھائے، جن پر چل کر آپ اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھلائیں۔ پائٹرو نے ٹیکنالوجی اور سائنس میں مہارت حاصل کی۔ اس طرح پائٹرو کو اپنی پوشیدہ صلاحیتیں نکھارنے کا بھر پور موقع ملا، اس نے بھی اسے غنیمت جانا اور مکمل فائدہ اٹھایا۔ دوسری جنگ عظیم نے ہر طرف معاشی اور اقتصادی بحران پیدا کردیا تھا۔ دونوں بھائیوں نے مشکل حالات کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے بجائے ان سے نبرد آزما ہوئے۔ پھرسے ان کے کاروبار کی گاڑی رفتار پکڑتی گئی۔ 50 ء اور 60ء کی دہائی میں ان دونوں بھائیوں نے مزید فیکٹریاں لگائیں۔ اپنی پروڈکٹ میں بھی مختلف تبدیلیاں لائیں۔ اس کمپنی کا آغاز بریڈ اور Pasta سے ہوا تھا لیکن اب پروڈکٹ کی تعدادمیں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ اس وقت باریلا کمپنی کی پروڈکٹ کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔
پائٹرو نے جہاں پروڈکٹ کے معیار اور مقدار پر توجہ دی، وہاں اس نے اس میں جدت اور تنوع کو بھی نظر انداز نہ کیا۔ اس نے فوڈ سیفٹی، ڈسٹری بیوشن اور ایڈور ٹائزنگ کے لیے بھی کام کیا۔ اس طرح ایک ہی عشرے میں باریلا کمپنی کی بازگشت Parma سے ہوتی ہوئی اٹلی بھر میں سنائی دینے لگی۔پائٹرو کی زندگی میں فیکٹریوں کی تعداد 25 ہو گئی اور ملازمین 2 ہزار سے 8 ہزار 5 سو ہو گئے۔ اشتہار میں ان کا نعرہ (Slogan) ’’جہاں باریلا وہاں اپنا گھر‘‘ تھا۔ پائٹرو کے انتقال کے بعد باریلا کمپنی چوتھی نسل کے ہاتھوں منتقل ہوگئی۔ پائٹرو کے تین بیٹے Luca، Guido اور Paolo ہیں۔ اب یہی تینوں بھائی کمپنی کو چلا رہے ہیں۔ ہمیں کاروباری اخلاقیات، خیرخواہی اور خدمت کے جذبے کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی اور سائنس کی تعلیم حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ ملک و ملت کی خدمت کے ساتھ اس کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کرنے میں ہماری معاون و مددگار ہوگی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *