کیاایئر ایشیا کا ہوائی جہاز کاروباری چشمک کا شکار ہوا،سراغ نہ ملنے پر لوگوں میں قیاس آرائیاں

سنگاپور (معیشت نیوز):۱۰ سے زائد گھنٹے گذرجانے کے باوجود انڈونیشیا سے سنگاپور جا رہے ائیر ایشیا کے ہوائی جہاز کا پتہ نہ چلنے پر لوگوں میں یہ قیاس آرائیاں زور پکڑ رہی ہیں کہ کہیں یہ کاروباری چشمک کا تو شکار نہیں ہوا۔ایئر ایشیا نے انتہائی کفایتی سفری خدمات پیش کی تھیں اور محض کچھ مہینوں میں ہی مقبول عام ہو گیا تھا۔سیکوریٹی ماہرین اسے واہمہ قرار دے رہے ہیں لیکن چند ماہ کے اندر ہی ہوائی حادثوں کی بڑھتی تعداد سے لوگ فکر مند نظر آرہے ہیں۔دوسری طرف العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق انڈونیشیا کے حکام نے جاوا سمندر میں ممکنہ طور پر گر کر تباہ ہونے والے ملائیشن فضائی کمپنی ائیرایشیا کے لاپتا طیارے کی تلاش رات کا اندھیرا چھا جانے کے بعد معطل کردی ہے۔یہ بدقسمت طیارہ اتوار کی صبح انڈونیشیا سے سنگاپور کے لیے پرواز کے دوران لاپتا ہوگیا تھا اور اس میں عملے کے ارکان سمیت ایک سو اکسٹھ افراد سوار تھے۔انڈونیشیا کی ٹرانسپورٹ کی وزارت کے ایک عہدے دار ہادی مصطفیٰ نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ہم نے مقامی وقت کے مطابق ساڑھے پانچ بجے (1030 جی ایم ٹی) اندھیرا چھا جانے کے بعد طیارے کی تلاش ختم کردی ہے کیونکہ موسم بھی بہتر نہیں تھا اور ہر طرف بادل چھا رہے تھے۔اب سوموار کی صبح سات بجے سے دوبارہ طیارے کی تلاش شروع کی جائے گی۔

ہادی مصطفیٰ نے بتایا ہے کہ مسافر طیارے کا جاوا سمندر پر کالی منتان اور جاوا جزیرے کے درمیان پرواز کے دوران کنٹرول ٹاور سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔اس وقت اس علاقے میں بادل چھائے ہوئے تھے۔
قبل ازیں سنگاپور کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ائیر ایشیا کی لاپتا ہونے والی پرواز کیو زیڈ 8501 کی تلاش کے لیے انڈونیشیا کی معاونت کے لیے دو سی 130 طیارے روانہ کیے تھے اور اس کی فضائیہ اور بحریہ بھی مسافر طیارے کی تلاش میں مصروف تھی لیکن لاپتا ہونے والے طیارے کا دس گھنٹے کے بعد بھی کوئی اتا پتا نہیں چل سکا ہے۔طیارے میں ایک سو پچپن مسافر اور عملے کے چھے ارکان سوار تھے۔مسافروں میں ایک سواڑتیس بالغ اور سترہ بچے تھے۔ان میں ایک نومولود بی بی تھا۔ان میں تین جنوبی کوریائی ،ایک ملائشین اور ایک برطانوی شہری اور اس کی دوسالہ بیٹی تھی،باقی تمام مسافر انڈونیشی شہری تھی۔اس کا پائیلٹ انڈونیشی اور معاون پائیلٹ فرانسیسی تھا۔انڈونیشی نائب صدر یوسف کالا نے طیارے کے لاپتا ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے ممکن ہے وہ کسی حادثے کا شکار ہوگیا ہو۔انڈونیشیا کی ٹرانسپورٹ وزارت کے فضائی ٹرانسپورٹیشن کے ڈائریکٹر جوکو مریو اتمودجو نے نیوز کانفرنس میں بتایا ہے کہ حادثے کے وقت طیارہ بتیس ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کررہا تھا اور اس کے پائیلٹ سے کہا گیا تھا کہ وہ گہرے بادلوں سے بچنے کے لیے اڑتیس ہزار کی بلندی پر پرواز کرے۔
انڈونیشیا کی موسمیات اور جیو فزکس ایجنسی کے ایک عہدے دار سناردی کا کہنا ہے کہ علاقے میں طیارے کی پرواز کے وقت چوالیس ہزار کی فٹ کی بلندی تک گہرے بادل چھائے ہوئے تھے۔اس وقت بجلی چمکی تھی اور اُفقی اور عمودی سمت میں تیز ہوائیں چل رہی تھیں۔
ائیر ایشیا کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مقامی وقت کے مطابق اتوار کی صبح 07:24 بجے طیارے کا ائیر ٹریفک کنٹرول سے رابطہ ختم ہوگیا تھا۔ ائیربس اے 320-200 انڈونیشیا کے شہر سورابایا سے سنگاپور سے جارہی تھی اور اس کو صبح 8:30 بجے سنگاپور کے ہوائی اڈے پر اُترنا تھا لیکن یہ پرواز اپنی منزل مقصود پر پہنچنے سے قبل ہی لاپتا ہوگئی۔
واضح رہے کہ ائیرایشیا فضائی کمپنی 2001ء میں ملائشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں قائم کی گئی تھی۔بہت سے جنوب ایشیائی ممالک میں یہ فضائی کمپنی کام کررہی ہے۔ اس کے طیاروں کو 2014ء کے وسط تک فنی خرابی یا کسی اور بنا پر کوئی بڑا حادثہ پیش نہیں آیا تھا۔ جولائی میں ملائشیا ائیر لائنز کا ایک طیارہ اچانک لاپتا ہوگیا تھا۔اس کے بارے میں یہ کہا گیا تھا کہ وہ بحر ہند میں گر کر تباہ ہوگیا تھا۔اس میں دو سو انتالیس افراد سوار تھے۔جولائی ہی میں اسی فضائی کمپنی کے ایک اور طیارے کو یوکرین پر پرواز کے دوران مار گرایا گیا تھا اور اس میں سوار تمام دو سو اٹھانوے افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
اس درمیان ایک ہوائی جہاز کے سماترا کے مشرقی ساحل سے الگ مشرقی بیلتنگ کے پانی میں حادثہ زدہ ہو جانے کی بھی غیر مصدقہ خبریں مل رہی ہیں۔ بہر حال، ہوائی جہاز کے تعلق سے کوئی پختہ جانکاری ابھی تک نہیں مل سکی ہے۔ ایک افسر نے اس سلسلے میں بتایا کہ جکارتہ ہوائی ٹرانسپورٹیشن کنٹرول سے جہاز QZ8501 کا رابطہ مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بج کر 24 منٹ کے ٹھیک بعد ٹوٹ گیا تھا۔ سنگاپور شہری ہوا بازی ایسو سی ایشن (سی اے اے ایس) نے کہا کہ جس وقت جہاز سے رابطہ ٹوٹا اس وقت یہ انڈونیشیائی پرواز ایف آئی آر (اطلاعاتی دائرہ) میں تھا اور سنگاپور-جکارتہ کی ایف آئی آر حد سے 200 این ایم سے زیادہ جنوب مشرق میں تھا۔ جہاز کے ساتھ رابطہ اس کے پرواز بھرنے کے 42 منٹ بعد ٹوٹ گیا تھا۔ جہاز میں کوئی ہندوستانی شہری سوار نہیں تھا۔
انڈونیشیا کے ایک ہوائی ٹرانسپورٹیشن افسر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جہاز پر 155 مسافر اور پائلٹ ٹیم کے 7 رکن سوار تھے۔ مقامی وقت کے مطابق 5 بج کر 20 منٹ پر جہاز نے انڈونیشیا کے سرابایا سے پرواز بھری اور اسے سنگاپور کے چانگی ہوائی اڈے پر صبح 8.30 بجے اترنا تھا۔ ائیر ایشیا کے فیس بک صفحہ پر ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ائیر ایشیا انڈونیشیا بہت افسوس کے ساتھ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ سرابایا سے سنگاپور کے لیے جانے والا جہاز QZ8501 کا ہوائی ٹرانسپورٹیشن کنٹرول روم کے ساتھ رابطہ آج صبح 7 بج کر 24 منٹ پر ٹوٹ گیا۔
ملیشیا کے اس ہوائی خدمات نے اس بیان میں کہا کہ بدقسمتی سے ہمیں اس وقت جہاز میں سوار مسافروں اور پائلٹ ٹیم کے اراکین کی موجودہ حالت کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے لیکن جیسے ہی مزید کوئی جانکاری ملتی ہے، ہم سبھی فریقین کو اس کے بارے میں مطلع کراتے رہیں گے۔ یہ جہاز A320-200 ائیر بس تھی اور اس کا رجسٹریشن نمبر PK-AXC تھا۔ بیان میں کہا گیا کہ اس وقت جہاز کو تلاش کرنے کے لیے مہم جاری ہے اور ائیر ایشیا بچاؤ کاموں میں اپنا پورا تعاون کر رہی ہے۔ مقامی میڈیا کی خبر کے مطابق انڈونیشیائی ٹرانسپورٹیشن وزارت کے افسر ہادی مصطفی نے کہا کہ رابطہ ٹوٹنے سے پہلے جہاز نے عام طور پر اختیار کیے جانے والے راستے سے الگ ایک راستے کے بارے میں پوچھا تھا۔ ائیر ایشیا نے کہا کہ ڈرائیور نے خراب موسم کی وجہ سے پرواز کے منصوبہ میں تبدیلی کی گزارش کی تھی۔ ائیر ایشیا نے کہا کہ ڈرائیور خراب موسم کی وجہ سے راستے میں تبدیلی کی گزارش کر رہا تھا۔ انڈونیشیا ٹی وی کی خبر کے مطابق جہاز میں سوار لوگوں میں 149 لوگ انڈونیشیائی، تین کوریائی، ایک سنگاپور باشندہ، ایک برطانوی اور ایک ملیشیائی شہری ہیں۔
انڈونیشیائی افسران نے پنگکل پناگ سرچ اینڈ ریسکیو کے دفتر سے تلاش اور بچاؤ مہم کو شروع کر دیا ہے۔ سی اے اے ایس اور چانگی ہوائی اڈہ گروپ بحران مینجمنٹ مراکز کو پہلے ہی سرگرم کیا جا چکا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ہم ہوائی خدمات کے بحران مینجمنٹ ٹیم کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ ائیر ایشیا گروپ کے چیف ورکنگ افسر ٹونی فرنانڈیز نے کمپنی سے حوصلہ رکھنے کی بات کہی ہے۔ ہند نژاد فرنانڈیز نے ٹوئٹ کیا ہے کہ آپ سبھی کی ہمدردی اور دعاؤں کے لیے شکریہ۔ ہمیں مضبوط بنے رہنا ہے۔ فرنانڈیز نے اس کفایتی ہوائی خدمات شروع کیا تھا جو اب کئی ممالک کا سفر کرواتی ہے۔ملیشیا نے تلاشی مہم میں مدد کی پیشکش بھی کی ہے۔ ائیر ایشیا اس شعبہ میں ایک کفایتی ہوائی خدمت کے طور پر کافی مقبول ہے۔ یہ تقریباً 100 مقامات کا سفر کرتی ہے اور کئی ایشیائی ممالک میں اس کی معاون کمپنیاں ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *