ایک ملک کی دو تصویریں

مرزاعبدالقیوم ندوی 9325203227

26؍جنوری 2015 ؁ ء کو ہم ملک کا 66واں یوم ِ جمہوریہ کا جشن منائیں گے۔ اس سال کی یومِ جمہوریہ کی تقریب میں امریکہ کے صدر بارک حسین اوبامہ مہمان ِ خصوصی ہوں گے۔جواس عظیم ملک کو سلامی دیں گے۔ ایسی کیابات ہے اس ملک میں کہ دس ہزار میل کا سفر طئے کرکے او بامہ یہاں آئے ہیں۔
اوبامہ یہاں آئے ہیں تو وہ جانتے ہیں کہ بھارت کے پاس کیا ہے ۔ انہیں تو سب پتہ مگر ہمیں بھی تو معلوم ہونا چاہئے کہ ہمارے پاس کیا ہے؟اس مضمون میںکوشش کی گئی ہے کہ ہم بتاسکیں کہ ہمارے پاس کیاہے؟،ہم نے کیا کیا اور کیا کرنا ابھی باقی ہے ۔تھوڑا ہے تھوڑے کی ابھی ضرورت ہے۔اب مشکل نہیں کچھ بھی۔ہم کرسکتے ہیں۔جیسے پرامید نعرے ہمارے نوجوان لگاتے ہوئے ہمیں نظر آ رہے ہیں او ثابت کررہے ہیں کہ’’ ہم ہوں گے کامیاب‘‘۔
میرا بھارت مہان :آج بھارت کی 65%فیصد آبادی 35سال عمر کی اندر کی ہے ۔ 50%یعنی ملک کی آدھی آبادی 25سال عمر کے اندر ہے۔اسی طرح دس تا چوبیس سال عمر والی آبادی 60لاکھ ہے۔ آج بھارت کے کسی بھی حصہ میں جائیں گے تو ہر ملنے والے تیسرے آدمی میں ایک نوجوان ہوگا۔ حال میں منعقدہوئے پارلیمانی الیکشن میں 18تا23سال عمر والے 15 کروڑنوجوانوںنے الیکشن میںووٹنگ کی۔جنہوں نے پہلی مرتبہ اپنا نام ووٹنگ لسٹ میں اندراج کرایا ان کی تعداد1.71لاکھ تھی۔ اتنی تعداد تو یورپ کے کئی ملک ملاکر بھی نہیں ہوتی ۔نئی رائے دہندگان کی رائے دہی نے حکومت کی تبدیلی میںبڑا اہم کردار ادا کیا ہے۔اس سے یہ بھی ثابت ہوگیاکہ ملک کے نوجوانوںمیںحکومت کا تختہ پلٹنے میںبڑا طاقت ہے۔ان میں سے 43ہزار ۱۸ تا ۱۹ سال کے درمیانی عمر والے تھے۔ بھارتی عوام کی عمر کا اوسط 25سال ہے۔ اس لیے دنیا میں اسے سب نوجوان ملک کے نام سے جانا جاتاہے۔ 2060تک دنیا میں بھارت کی آبادی سب سے زیادہ ہوگی۔ آبادی کے تناسب میں ہم 2028میں چین کو پیچھے چھوڑ دیں گے اس طرح کا اندازہ لگایا جارہا ہے۔
تعلیم کی راہ پر گامزن:ملک بھر میں اسکول طلباء کی تعداد 23کروڑ ہے۔ 58لاکھ 20ہزار سے زائد پرائمری اساتذہ ۔مڈل اسکول کے اساتذہ کی تعداد 21لاکھ تیس ہزار ہیں۔ملک میں29%فیصدطلباء نجی اسکولوںمیںتعلیم حاصل کرتے ہیں۔۔
ہم ہیں سب سے آگے:۔دنیامیں سب سے زیادہ راستوں کا جال بھارت میں ہی ہے۔جہاں کچھ نہیں پہنچتا ہے وہاں سرکاری بس پہنچتی ہے ،یہ ہمارے ملک کی خاصیت ہے۔اس ملک میں ہر دس کو س پر زبان (لہجہ )بدلتی ہے،ملک بھر تقریباََ 1000زبانیں بولی جاتی ہیں۔اس ملک کی اکثر عوام ٹوٹی پھوٹی انگریزی بول لیتی ہے۔ ہندی ،بنگالی ،تیلگو،مراہٹی،اردو ،تمل یہ چھ زبانوںمیںہر ایک کے بولنے والے 5؍ کروڑ لوگ ہیں۔ملک میںایسی 122زبانیں ہیں جن میں سے ہرزبان کے بولنے والے 10000ہیں ۔چھوٹے شہروں کی تعداد میں روزبروز اضافہ ہوتا جارہاہے۔UNOنے دنیامیں تیزی سے بڑھنے والے جن 100شہروں کا ذـکر کیا ہے ان میں اکثر بھارت کے شہرہیں۔ریکارڈ بنانے میںہمارا بھارت بھی پیچھے نہیں ہے۔ گینز بک میںورلڈ ریکارڈ کا اندراج کرانے والے ملکوں میں سب سے زیادہ درخواستیں بھارت سے ہی جاتی ہیں۔ رقبہ کے اعتبار سے ہم دنیا میںسات نمبر پر ہے۔ اس ملک میں مختلف مذاہب ،زبانیں ،ذات برادریاںاور بے شمار رسم و رواج کی وجہ سے پیدا ہونے والے بے شمار مسائل کے باوجود بھارت متحد اور طاقتور ہے ۔ کثرت میں وحدت اس ملک کی خاص بات ہے ۔ چھوٹے چھوٹے خواب دیکھنے والوں انسانوںکے بڑے بڑے خواب شرمندہ تعبیر ہورہے ہیں۔اسمارٹ فون سب سے زیادہ یہی پر فروخت ہوتے ہیں۔بھارت دنیا میں سب سے زیادہ سونا منگوانے والے ملکوں میںسرفہرست ہے۔
جئے جوان :یقین کرنا مشکل ہے مگر اس کے بغیر چارہ کار بھی نہیں ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے سال دنیا بھر کے کام کرنے والوں میں work force))25%بھارتی ہوں گے۔دنیامیں ایک بھی ایسی ملٹی نیشنل کمپنی نہیں جس میں کوئی بھارتی نہ ہوں۔جہاں جائیے گا ہمیں پائیے گا والی بات ہے ،ہر جگہ indian talentکی دھوم ہے۔ہم کچھ انٹر نینشل کمپنیوں کے اعداد و شمار دیتے ہیں جن میں بھارت کا نوجوان کام کرتا ہے۔ IBM-28%-INTEL17%-ZEROX13%-MICROSOFT34%-NASA36% یہ وہ کمپنیاں ہیں جن میں بڑی تعداد میںہمارے نوجوان کام کرتے ہیں۔ ملک کی نوجوان آبادی ہی اس ملک کی اصل طاقت ہے ۔ جسے ہم چھپا ہتھیار کہہ سکتے ہیں۔ 2020تک ملک میں 20تا24عمر والا سب بڑی انسانی طاقت ہوگی یعنی 11کروڑ 60لاکھ اتنا۔ آنے والے دنوں میں سب سے زیادہ نوجوانوں کی تعداد بھارت ہی میں ہوں گی اس میں کوئی شک نہیں اور یہ بات بھی عیاں ہے کہ جتنی بڑی تعداد ہمارے نوجوان آبادی کی ہو ںگی انتی تعداد تو کئی ملک کی کل آبادی کی تعداد بھی نہیں ہوں گی۔ہم دنیا کے دیگر ترقی یافتہ ملکوں کی آبادی کے عمر کا اوسط نکالنے تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ 2020؁ء میں امریکہ کی افراد قوت کی عمر 40سال ،جاپان 46سال چین 50سال ہوگا تو بھارت میں بسنے والی آبادی کی اوسط عمر ہوگی صرف 29سال۔ اس وقت سب سے زیادہ نوجوان طاقت صرف بھارت میںہوگی ۔دنیا میں سب سے زیادہ انگریزی بولنے والے نوجوان بھارت ہی میں پائے جائیں گے ۔ اس لیے روزگار کے سب سے زیادہ مواقع انہیں ہی نصیب ہوں گے۔بھارتی افواج :آج بھی دنیا میں بھارتی افواج کا شمار دوسرے نمبر ہوتاہے۔ مختص(ریزرو) فوج کو ملاکر تقریباََ30لاکھ فوج بھارت کے پاس موجودہے۔
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہے ،بھار ت میں پہلی بار جب راکٹ لانچ کیاجارہاتھااس وقت اسے سائیکل اور بیل گاڑی پر لادکرلے جایا گیا تھا۔مگر آج دنیا کی پانچ بڑی خلائی سائنسی تحقیقاتی اداروں میں اسرو کا شمار ہوتاہے،گویابھارت کا شمار ہوتاہے۔امریکہ اور جاپان کے بعدسپرکمپیوٹر بنانے کا اعزاز ہمیں حاصل ہے۔بنیادی سائسنی ریسرچ میں بھارت بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہاہے۔ ہمارے ریسرچ اسکالر اپنی صلاحیتوں ،جدید تحقیقات سے سب کو حیران وششدرکررہے ہیں۔2001تک عام طورسے سائنس جنرل میں بھارتی اسکالروں کے 17000مضامین شائع ہوئے تھے ،اور یہی تعداد 2007میں 27000ہزار تک پہنچ چکی تھی
چند تلخ حقائق: جنہیں ہم فراموش نہیں کرسکتے ہیںملک میں کچھ لاکھ لوگ لکھپتی ہونے کے باوجود آج بھی 29.8%لوگ سطح غربت کے تحت زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ جہاں ایک طرف ملک میں بڑ ھتی ہوئی نوجوان آبادی کی تعریف کی جارہی ہے وہیں ملک میں دوسری جانب 48%بچوںکی نشونما نہیںہوپارہی ہے۔ملک میں 1000فاسٹ ٹریک عدالتوں کے قیام کے باوجود 3کروڑ کیسس التوا میںپڑے ہوئے ہیں۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتاہے کہ ان میں 25000مقدمات زنا بالجبر کے ہیں ۔جہیز کے خلاف قانون موجود ہونے کے باوجود ملک میں بے شمار عورتیں جہیز کا شکار ہورہی ہیں۔Globel hunger indexکی رپورٹ کے مطابق دنیا بھربھوک مری کا مقابلہ کرنے والے انسانوں کی تعداد 84کروڑ20لاکھ ہیں ان میں سے 02کروڑ10لاکھ بھارت میںبستے ہیں۔عالمی بنک (world bank)کے مطابق آج بھی 50%آبادی کھلے آسمان تلے ضرورت سے فارغ ہوتی ہیں۔بیت الخلاء کی عدم موجودگی ملک کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے۔کرپشن کی عالمی فہرست میں ہمارا نمبر 94واں ہے۔ تمام تر دعوے و اعلانوں کے باجودو آج بھی ہمارے یہاں معذورین کا مسئلہ بڑا پیچیدہ بنا ہواہے ۔ 02کروڑ سے زائد لوگ اپاہیج کی زندگی گزاررہے ہیں۔کروڑ بچے سڑکوںپر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔جن میں سے35%وہ ہیں جو کسی نہ کسی نشہ لت میں مبتلا ہے۔ملک میں خصو صاََ بڑے شہروںمیں چھونپڑیوں کی تعداد بڑھ رہی ہیں ۔
ٓانٹرنیٹ ،موبائل استعمال کرنے والوں کی تعداد میں خاصہ اضافہ ہواہے ،اسوقت facebookکے 10کروڑ سے زائد استعمال کرنے والے ہیں۔ان میں سے 80%لوگ اپنے موبائل پر فیس بک کا استعمال کرتے ہیں۔tiwterاستعمال کرنے والوں کی تعداد 03کروڑ 30لاکھ ہیں جن میں سے 76%عوام ٹویئٹر کا استعمال اپنے موبائل سے کرتی ہیں۔ آج کی تاریخ میں 24کروڑ30لاکھ انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہیں ۔2018؁ء تک بھارت میں انٹر نیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 50کروڑ تک ہوجائے گی۔مگر ایک تلخ حقیقت یہ بھی ہے کہ ملک میں سائبر کرائم کی تعدادمیں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ سب سے زیادہ کرائم والے پہلے پانچ ملکوں میںہمارا شمار ہوتاہے۔انٹرنیٹ فراڈ کے واقعات بھی ہمارے ملک میں بہت زیادہ ہوتے ہیں۔24,630کروڑکا انٹرنیٹ کے ذریعہ فراڈ کیا جاچکاہے۔
ایک سو پچیس کروڑ کی آبادی والے دنیاکی سب سے بڑی جمہوریت کا آج جونقشہ ہمارے سامنے ہیں وہ بہت ہی خطرناک و تشویشناک ہے۔ جس پر تقریباََ15لاکھ کروڑ کا قرض ہے ۔جس کا سالانہ بجٹ 12,57,729کروڑ روپے ہے ۔ماہر معاشیات ارجن سین گپتاکی رپورٹ کے مطابق اس وقت ملک میں77%عوام کی روزانہ کی آمدنی 20ہے۔پلاننگ کمیٹی کا کہنا ہے کہ شہروں میں 32روپے دیہاتوں میں 28کمانے والا آدمی غریب نہیں ہوسکتا ،یہ مضحکہ خیز رپورٹ ہے ۔
امیر او ر غریب میںزبردست فرق پایا جا رہاہے۔ آج بھی ملک میں روزانہ تقریباََ 32کروڑ لوگوںکوایک وقت بھوکے پیٹ ہی سونا پڑتاہے ۔ جبکہ ملک کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش کا حال یہ ہے کہ 03کروڑبچے غذا کی کمی کا شکارہیںاور آج بھی دیڑھ کروڑ بچے اسکول سے باہر ہے (کپل سبل کا بیان )جبکہ ملک کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیس کی سابقہ وزیر اعلی مایاوتی نے اپنے دور حکومت میں(2005-2012)کے دوران لکھنؤ سے نوئیڈا کے درمیان میں 130اسٹیچوتعمیر کروائے ،ایک اسٹیچو کی بازار کی قیمت 05لاکھ ہے جبکہ اس کی قیمت 60لاکھ بتلائی گئی ۔ اس طرح مایاوتی نے کروڑوں روپیوں کا غبن کیا ،اگر اس رقم کو صرف یوپی کے بچوںپر خرچ کیاجاتا تو اس ریاست کا نقشہ ہی کچھ اور ہوتا۔ اسی کے ساتھ ملک میںبے کاری وبے روزگاری،غربت مفلسی،ملک کے اندر بے شمارفسادات کالامتناہی سلسلہ،چھوٹی چھوٹی ریاستوں کاقیا م ،علاقہ واریت،لسانی تعصب،فرقہ وارانہ ماحول،کرپشن،رسوت خوری،ذخیرہ اندوزی،قصادبازاری،،سیاسی پارٹیوں کازبردست آٖپسی ٹکراؤ جس میںعام آدمی کی موت،لاچاری و مجبوری کی وجہ سے قحبہ خانوں کی بہتات،(اب توکورٹ نے بھی ڈانس بار چلانے کی اجازت دے دی ہے )حکومت کی سرپرستی میںلاکھوں جوئے شراب کے اڈے،زہریلی شراب سے انسانوںکی اموات،اناج وپانی کے لیے دربدری،Mid Day Mail سینکڑوںبچوں کی اموات ۔جگہ جگہ بم دھماکے اورفرقہ وارانہ فسادات، دہشت گردی کے الزام میں صرف مسلمانوں کو بدنام کیا جانا۔ 2005سے اب تک حکومت نے انسدادفسادات بل کو پاس نہیںہونے دیا ۔عوام پرقابو پانے ،سیاسی حریفوں کوزیر کرنے،سماجی کارکنوں کو پریشان کرنے کیلئے بنائے جارہے ہیں سخت قوانین۔یہاں کے حکمران ملک کوکسی گھن کی طرح کھانے پرتلے ہوئے ہیں-
عوامی نمائندوںکامجرمانہ ریکارڈ:گزشتہ پارلیامنٹ میںموجودنمائندوںکا مجرمانہ ریکارڈ اگر ہم دیکھیں تو یہ ایک ترقی پذیر جمہوری ملک کے لیے بڑی شرم کی بات ہے کہ ملک کے 4807،M.l.Aاو ر M.P میںسے1460کے خلاف جرائم کے کیس درج ہیں۔یعنی کہ 30%فیصد نمائندے داغدار و مجرم ریکارڈ رکھنے والے ہیں۔24%ممبر پارلیامنٹ(M.P)داغدار ہیں۔لوک سبھا کہ 543 سابقہ ممبران میں سے163(30%)لوگوںپر گناہ داخل ہیں۔ ان میںسے بھی 76لوگوںپریعنی 14%فیصدی لوگوںپرسنگین قسم کے گناہ ثابت ہوچکے ہیں۔اسی طرح راجیہ سبھا کہ 232ممبران میں سے40 یعنی (17%) لوگوںپر گناہ درج ہے۔ملک کے 4032M.L.Aمیں سے 1258یعنی 31%ممبران پرجرائم میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ قومی سطح کی سیاسی پارٹیوں جیسے کانگریس کے ٹکٹ پر21%ممبران پارلیامنٹ و ممبران اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ بی جے پی کے ٹکٹ پر 31%فیصد ممبران منتخب ہوئے ہیںاسی طرح سماج وادی پارٹی نے سب سے زیادہ یعنی 48%ممبران لوک سبھا اورممبران اسمبلی پرعدالتوںمیںمعاملات چل رہے ہیں۔ ملک کے قانون سازو دستور ساز اداروںکے ممبران کی صورتحال یہ ہوں تو بتائیے کہ ملک کوآزادی کس معنی میں نصیب ہوئی ہے13مئی 2012کو ہماری سنسد60سال کی ہوگئی تھی۔
اوپر ہم نے ا عدادو شمار کے ذریعہ ملک کی موجودہ صورتحال کا مختصر خاکہ پیش کیا ہے۔ مسلمانوں کو اس ملک میں اپنی جگہ تلاش کرنا ہوگی،اگر جگہ نہیں ہے تو بنانا ہوگی۔اپنی حیثیت ،اپنی صلاحیت،اپنے فن و ہنر کو،ذہانت کو اور ہمارے سماجی اجتماعی و انفرادی قوت وطاقت کا لوہا اس ملک میں منوانا ہوگا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک کے ہر شعبہ میں مسلمان اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوارہے ہیں۔وہ زندگی کے ہر شعبہ میںاپنی موجودگی کا احساس دلارہے ہیں۔آنے والا کل ہمارا ہوگا،جس کی جتنی آبادی اس کی اتنی حصہ داری ہوگی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *