امریکی جامعہ میں ایرانی طلبہ کے سائنس اور انجنیئرنگ میں داخلے پر پابندی

تصویر معیشت،،دانشگاہ ہسر،تہران،ایران
،،دانشگاہ ہسر،تہران،ایران

امریکی صدر بارک حسین اوبامہ دوسروں کو بھلے ہی بقائے باہم کی تعلیم دیں لیکن اب امریکا کی ایک جامعہ نے ایرانی طلبہ پر انجنیئرنگ اور سائنس پروگراموں میں داخلے پر پابندی عاید کرکے غیر محسوس انداز میں ان کو شرمندہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ نے این بی سی نیوز رپورٹ کے حوالہ سے خبر دی ہےکہ میساچیوسٹس یونیورسٹی نے اسی ماہ ایرانی طلبہ کے داخلے پر پابندی کانوٹی فیکیشن جاری کیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس نے یہ فیصلہ وفاقی حکومت کی جانب سے ایران پرعاید کردہ پابندیوں کے تحت کیا ہے۔اس جامعہ کا کہنا ہے کہ وہ ایرانی طلبہ پر اپنے انجنیئرنگ کالج اور کالج آف نیشنل سائنسز کے مختلف گریجوایٹ پروگراموں میں داخلے کے لیے دروازے بند رکھے گی۔واضح رہے کہ امریکا نے سنہ 2012ء میں ایک قانون متعارف کرایا تھا جس کے تحت نیو کلئیر یا توانائی کے شعبوں میں کام کرنے کے خواہاں ایرانی شہریوں پر امریکا میں تعلیم کے حصول پر پابندی لگا دی تھی۔اس قانون کا مقصد ایرانی حکومت کو جوہری پروگرام پر پیش رفت سے روکنا تھا۔
میساچیوسٹس یونیورسٹی کی نئی داخلہ پالیسی میں کہا گیا ہے کہ ”کانگریس نے اگست 2012ء میں ”ایرانی خطرے کی کمی اور شامی انسانی حقوق ایکٹ مجریہ 2012ء” کے نام سے قانون کا نفاذ کیا تھا۔اس کے تحت ایران سے تعلق رکھنے والے شہریوں پر امریکا میں نیو کلئیر یا توانائی کے شعبوں میں تعلیم کے حصول پر پابندی لگا دی تھی”۔
اس جامعہ کو اس فیصلے پر تنقید کا سامنا ہے اور اس نے امریکی محکمہ خارجہ سے اس تمام معاملے کی وضاحت کے لیے رجوع کیا ہے۔یونیورسٹی کے ایک ترجمان ڈینیل فٹزگیبونز کا کہنا ہے:”میرے خیال میں اس بات کا امکان ہے کہ محکمہ خارجہ کے جواب کے بعد ہم اپنے موقف میں کوئی تبدیلی کرسکیں مگر اس کا فیصلہ محکمہ خارجہ کی جانب سے رائے ملنے کے بعد ہی کیا جاسکے گا”۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکہ میں اسرائیلی طلبہ بڑی تعدادمیں سائنس و انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور اسرائیل اکثر فلسطینیوں کو اپنے نیوکلیئر پروگرام کے حوالے سے ڈراتا رہتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *