’’مغربی بنگال کی مسلم انٹلی جنسیا کو بایاں محاذ نے افیم کی گولی کھلا دی تھی‘‘

ترنمول کانگریس کے سینئر رہنما رکن پارلیمنٹ مغربی بنگال اقلیتی ترقیاتی مالیاتی کارپوریشن کے چیر مین سلطان احمد
ترنمول کانگریس کے سینئر رہنما رکن پارلیمنٹ مغربی بنگال اقلیتی ترقیاتی مالیاتی کارپوریشن کے چیر مین سلطان احمد

ترنمول کانگریس کے سینئر رہنما رکن پارلیمنٹ سلطان احمد مغربی بنگال اقلیتی ترقیاتی مالیاتی کارپوریشن کے چیر مین منتخب ہوئے ہیں ۔گذشتہ روز ہی انہوں نے عہدے کا چارج سنبھالا ہے معیشت کے ایڈیٹر دانش ریاض سے انہوں نے مستقبل میںکئےجانے والے اقدامات کی تفصیلات بیان کیں۔ پیش ہیں اہم اقتباسات

معیشت: مغربی بنگال کسی زمانے میں تجارتی مرکز ہوا کرتا تھا لیکن اب صورتحال یہ ہے کہ یہاں کے کاروباری دوسری ریاستوں کا راستہ دیکھ رہے ہیں جبکہ مسلمانوں کی حالت بد سے بدتر ہوگئی ہے آخر اس کی وجوہات کیا رہی ہیں؟
سلطان احمد: یہ ایک حقیقت ہے کہ کسی زمانے میں کولکاتہ کا شمار بڑی تجارتی منڈی کےطور پر ہوا کرتا تھا لیکن جب بایاں محاذ کی سرکار بر سر اقتدار آئی تو اس نے آہستہ آہستہ مسلمانوں کو پیچھے دھکیلنا شروع کردیا،چونکہ یہاں کے اہم تاجر مسلمان تھے لہذا مجموعی طور پر علاقے کی ترقی بھی متاثر ہوئی ۔چونکہ بایاں محاذنے اپنے ۳۴سالہ دور اقتدار میں مسلمانوں کو کرایہ دار کے طور پر استعمال کیا تھا،وہ انہیں ایک ایسا کرایہ دار سمجھتے تھے کہ جسے جب چاہیں نکال باہر کر دیں اور وہ اپنی حکمت عملی میںاس حد تک کامیاب رہے کہ انہوں نے مسلمانوں کو پسماندہ تر بنادیا ۔اب یہاں ترنمول کانگریس کی حکومت ہے جو انہیں ہر محاذ پر شراکت دار سمجھتی ہے۔ الحمد للہ ہم نے لوگوں کی بھلائی کے لئے کام بھی کیا ہے ،ترنمول کی سربراہ ممتا بنرجی صاحبہ بھی پوری محنت کے ساتھ کام کر رہی ہیں کچھ حالات تو بہتر ہوئے ہیں البتہ ابھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
معیشت: آپ لوگوں نے عام مسلمانوں کی ترقی کے لئے کیا خاکہ بنایا ہے؟
سلطان احمد: جب بایاں محاذ کی سرکار برسر اقتدار تھی تو مسلمانوں کے پسماندہ طبقات کو صرف او بی سی(OBC) سرٹیفکیٹ بنانے میں مہینوں لگ جاتے تھے۔اس کے فوائد کا حصول تو دور کی بات تھی۔لہذا ہم نے اس ضمن میں سخت تاکید کی اور اب ایک ماہ کے اندر ہی مذکورہ سرٹیفکیٹ بن جاتا ہے جبکہ کمیونیٹی کے ۸۰فیصد لوگوں کو او بی سی سرٹیفکیٹ ایشو کیا جاچکا ہے۔اسی طرح ہم نے ڈیولپمنٹ کے تعلق سے دیہی علاقوں میں اہم کام کیا ہے ۔بایاں محاذ کی حکومت میں دیہی علاقوں کی حالت انتہائی خراب ہوچکی تھی لوگ بجلی اور پانی کے لئے ترس رہے تھے۔ہم نے گائوں گائوں میں بجلی اور پانی کا انتظام کیاہے اور یہ صرف تین سالوں کے اندر کیا ہے یقیناً ہم ترقیاتی کاموں کو مزید کرنے کےلئے آج بھی پابند عہد ہیں۔
معیشت: آخر گذشتہ حکومت نے سب سے خراب کار کردگی کہاں دکھائی تھی؟
سلطان احمد: کولکاتہ کے ساتھ مغربی بنگال کے لوگ تجارت کو پسند کرتے رہے ہیں لیکن گذشتہ حکومت نےسب سے زیادہ نقصان تجارتی برادری کو ہی پہنچایا ہے اور معاشی طور پر پوری ریاست کو برباد کر کے رکھ دیا ہے۔
معیشت: آخر بایاں محاذ یہاں کی مسلم انٹلی جنسیا کو کس طرح اپنے قابو میں رکھے ہوئے تھی کہ لوگ ۳۴برسوں تک اس کے غلام بنے رہے؟
سلطان احمد: دراصل مغربی بنگال کی مسلم انٹلی جنسیا کو بایاں محاذ نے افیم کی گولی کھلا دی تھی۔ان کے دماغ میں صرف یہ رچا بسا دیا گیا تھا کہ مسلمانوں کی ترقی و بہبود بایاں محاذ یا سی پی آئی ایم کے مرہون منت ہے۔وہ یہاںکے لوگوں کو خوف میں مبتلا رکھتے تھے۔اور خوف میں مبتلا رکھنے کے طریقے بھی مختلف طرح کے تھے ۔کچھ تو سماجی،معاشرتی اور معاشی تھے اور کچھ سیاسی ،کبھی انہیں فرقہ پرستوں کا خوف دلایا جاتا تھا تو کبھی بنگلہ دیشیوں کے نام پر مشکوک قرار دینے کی کوشش کی جاتی تھی ۔مسلمان خوف میں مبتلا رہتا اور مسلم انٹلی جنسیا اس خوف کو برقرار رکھنے میں ان کا ساتھ دیتی ۔یہ تو پہلی مرتبہ ۲۰۰۹؁ میں مسلمان اس خوف سے نکلے اور انہوں نے ترنمول کانگریس کو کامیاب بناکرحکومتی حصہ داری حاصل کی ۔
معیشت: آخر ساڑھے تین سال میں ممتا بنرجی کی قیادت نے بنگال میں کونسے کارنامے انجام دے دئے ہیں جس کی آپ پذیرائی کررہے ہیں؟
سلطان احمد: ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتابنر جی نے اقلیتوں کے مفادات کے لئے نہ صرف فرقہ پرستوں سے لوہا لیا ہے بلکہ اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لئے بھی خاطر خواہ اقدامات کئے ہیں۔اس سے قبل کبھی بھی اقلیتوں کا بجٹ ۲۴سو کروڑ نہیں رہا لیکن اس بار پورے خلوص کے ساتھ انہوں نے اقلیتی بجٹ میں اضافہ کیا ہے۔ائمہ مساجد کو ڈھائی ہزار اور مساجد کے موذن کو ۱۵۰۰سو روپیہ ماہانہ وظیفہ دیا جاتا ہے۔جبکہ اقلیتی طبقہ کے طلبہ و طالبات کو بایاں محاذ کے زمانے میں جو اسکالرشپ دی جاتی تھی اس کی تعداد کبھی تین لاکھ سے متجاوز نہیں ہوئی حالانکہ ہم محض ساڑھے تین سال میں ۲۵لاکھ طلبہ و طالبات کو تقریباً ۴۰۰ کروڑ روپیہ کی رقم اسکالر شپ کے مد میں دی ہے۔اہم بات تو یہ ہےکہ جب اسکالرشپ تقسیم کی جاتی ہے تو مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی طلبہ و طالبات کی حوصلہ افزائی کے لئے بہ نفس نفیس موجود رہتی ہیںتاکہ ہمارے بچہ باحوصلہ تعلیم حاصل کرسکیں۔
معیشت: کولکاتہ کبھی لیدر انڈسٹری کے حوالے سے جانا جاتا تھا۔لیکن اب یہ کاروبار بالکل ٹھپ پڑگیا ہے آخر اس کی کیا وجہ ہے؟
سلطان احمد: بایاں محاذ نے لیدر کے کاروباریوں کو جم کر لوٹا ہے۔انہیں بان تالا میں لیدر کمپلیکس بناکر دیا گیا اور دام من مانے طریقے سے وصولے گئے۔لیدر کے کاروباری دور دراز کا علاقہ ہونے کی وجہ سے وہاں کاروبار کے لئے تو نہیں گئے البتہ انہوں نے زمینیں لے کر یونہی چھوڑ دی ۔حالانکہ حکومت کو چاہئے تھا کہ وہ اس سلسلے میں کارروائی کرتی لیکن سابقہ حکومت نے مذکورہ اندسٹری کو برباد تو کردیا لیکن آباد کرنے کے لئے کچھ نہیں کیا۔
معیشت: آپ نے چند روز قبل ہی فائنانس کارپوریشن کی ذمہ داری سنبھالی ہے ۔آخر آپ عوام ،خصوصاً اقلیتوں کی ترقی کے لئے کیا کریں گے؟
سلاطان احمد: میں سیلف ہیلف گروپ )SELF HELP GROUPکومزید بہتر کرنے کی کوشش کروں گا۔دراصل ہم چھوٹے کاروباریوں کو اسمال لون دینے کی کوشش کرتے ہیں جو دس سے پندرہ ہزار روپئے پر مشتمل ہوتا ہے جبکہ اجتماعی گروپ کوڈیڑھ لاکھ روپیہ دیا جاتا ہے۔اسی طرح اقلیتوں خصوصاً مسلم بچوں کو Skillفل بنانے کی کوشش کروں گا ،ذہین طلبہ کو ہائر اسٹڈی کے لئے تیار کرنا ہے کہ کوئی بچہ یہ نہ کہہ سکے کہ میں نے اپنی تعلیم پیسوں کی وجہ سے ادھوری چھوڑ دی۔جبکہ اس کام کو زمینی سطح تک پہنچانا ہے ۔سکھ ،پارسی اور کرشچین طلبہ و طالبات کو خواہ وہ اسکول میں ہوں یا کالج میں،انہیں تمام طرح کی سہولیات پہنچانے کی کوشش کرنا کہ کوئی ناانصافی کا رونا نہ روئے۔
معیشت: عموماً یہ دیکھا گیا ہے کہ سرکاری اسکیموں سے طلبہ و طالبات کے ساتھ اقلیتیں نا آشنا رہتی ہیں آخر تمام لوگوں تک پیغام پہنچانے اور طلبہ و طالبات کی کونسیلنگ کے لئے کیا کچھ سوچا ہے؟
سلطان احمد: ہم اسکول و کالج کےہیڈ ماسٹر یا پرنسپل کے ذریعہ اپنی اسکیمس کو عام طلبہ و طالبات تک پہنچانا چاہتے ہیں۔اسی کے ذریعہ ہم اپنا کونسیلنگ سسٹم بھی بنانا چاہتے ہیں۔ان تمام کاموں کے لئے ہم نے اپنے ہیڈ آفس میں ایک سکشن کھولنا چاہتے ہیں جہاں سے تمام چیزیں مانیٹر کی جاسکیں گی۔اسی طرح کامیاب طلبہ کی ذہنی آبیاری بھی ہمارے کونسلر کریں گےاور انہیں اعلیٰ تعلیم کے لئے تیار کریں گے۔فی الحال ہم نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ٹیکنالوجی سے ٹائی اپ کیا ہے۔اور بھی دوسرے اداروں سے الحاق کی کوشش جاری ہے ان شاءاللہ اس سے تمام لوگوں کو فائدہ پہنچے گا۔
معیشت: کیا جو اقدامات کئے جارہے ہیں وہ آئندہ انتخابات کی روشنی میں کئے جارہے ہیں؟
سلطان احمد: الیکشن میں ہمیں کوئی گھبراہٹ نہیں ہے۔کچھ لوگ ماحول خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور بنگالی سماج میں نفرت کی بیج بو رہے ہیں لیکن اس کا انہیں کوئی فائدہ نہیں ملے گا کیونکہ بنگال کی عوام امن پسند ہے اور وہ ایسے لوگوں کو پسند نہیں کرتی جو عام انسانیت کے خلاف کام کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *