امامیہ چیمبر آف کامرس کے ایک سال کی تکمیل

چیمبر کے صدر سید عون صفوی خطاب کرتے ہوئے جبکہ مجاہد حسین حسینی اور قائم سید کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔(تصویر:معیشت)
چیمبر کے صدر سید عون صفوی خطاب کرتے ہوئے جبکہ مجاہد حسین حسینی اور قائم سید کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔(تصویر:معیشت)

دہلی میں منعقدہ اے جی ایم میں سال بھر کی کوششوں کا جائزہ لیا گیا،جبکہ مستقبل کے لئے لائحہ عمل طے کیا گیا

ممبئی: (معیشت نیوز) ’’صدیوں سے ہندوستان کثیر ثقافتی،مذہبی رواداری کاعلمبردا ر اورتہذیبی قدروں کا پاسدار ملک رہا ہے جو ۲۰۳۰تک طاقتور معاشی ملک بننے کی دوڑ میں شامل ہے ۔لیکن یہ اسی وقت ممکن ہے جب ملک کے تمام طبقات کو یکساں ترقی کے مواقع حاصل ہوں اور تمام طبقات یکساں طور پر اسے ترقی یافتہ سپر پاور بنانے کی جد و جہد میں شامل ہوجائیں‘‘ ۔ان خیالات کا اظہار امامیہ چیمبر آف کامرس کے صدر سید عون صفوی نے پریس اعلامیہ میں کیا۔
انہوں نے سچر کمیٹی رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ ’’دلت اور دیگر اقلیتی طبقات کی طرح امامیہ کمیونیٹی بھی ترقی کے مواقع سے مستفید ہونے میں ناکام رہی ہے اور اس کمیونیٹی پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی ہے جبکہ المیہ یہ ہے کہ ملک کی آبادی میں دلتوں و اقلیتوں کی ۳۵فیصد آبادی آج بھی خط افلاس سے نیچے زندگی گذار رہی ہے۔ایسے میں امامیہ چیمبر آف کامرس کا یک سالہ سفر یقیناً اہم تبدیلیاں لے کر آیا ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’کسی بھی تنظیم یا تحریک کے لئے ایک سال کی مدت بہت زیادہ نہیں ہوتی لیکن سال بھر کے اندر ہی امامیہ چیمبر آف کامرس نے ملک بھر میں اپنی موجودگی کا اندراج کروا دیا ہے‘‘۔
امامیہ چیمبر آف کامرس کے اکزیکیوٹیو صدر قائم سید نے کہا کہ ’’اپنے قیام کے بعد سے ہی چیمبر نے اتر پردیش ،دہلی،مہاراشٹر ،کرناٹک اور آندھرا پردیش و تلنگانہ میں چیپٹرس کا آغاز کیاہے اور کمیونیٹی کے افراد کو یہ موقع فراہم کیا ہےکہ وہ آپس میں مل جل کر تجارتی جد و جہد کا آغاز کریں۔‘‘
قائم سید کے مطابق ’’اس دوران ہم نے مختلف مقامات پر تقریباً ۸ سیمینار منعقد کئے ہیں جس سے استفادہ کرنے والوں کی تعداد ۲۱۵۰رہی ہے۔ساتھ ہی’’ امامیہ بزنس ریویو‘‘اور ویب سائٹ www.icci.co.in کے ذریعہ بھی لوگوں نے معلومات حاصل کی ہیں۔جبکہ پورے ملک سے ۱۸سے ۲۱سال کی عمر کے ۴۴۸۴بچے اور بچیوں نے استفادہ کیا ہے۔۲۶ ورک اسٹیشن بنائے گئے تو ۱۶ بچوں کو چھوٹی پونجی کے ساتھ کھڑا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔تجارتی آغاز کے لئے ۷آفسیز بنائے گئے ہیںجبکہ ایک اینٹرپرینیور کو تجارت کی بلندی تک پہنچانے کے لئےگودلیا گیا ہے۔آئی سی سی آئی نے سو سے زائد نوجوانوں کو روزگار سے لگایا ہے جبکہ ۲۰ طلبہ کو بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے لئے اسکالرشپ فراہم کی گئی ہے۔‘‘اکزکیوٹیوصدرنے کہا کہ ’’جن ریاستوں میں ہم نے اپنے کام کا آغاز کیا ہے ان جگہوں پر کمیونیٹی کے اندر ہی روزانہ کوئی نہ کوئی تجارتی معاملات انجام پارہے ہیں جس کا کریڈٹ امامیہ چیمبر کو جاتا ہے۔دراصل ہم نے جن مقاصد کے تحت اس کا آغاز کیا تھا میں محسوس کرتا ہوں کہ اس کے پہلے پائیدان پر ہم نے قدم رکھ دیا ہے۔‘‘
قائم سید کے مطابق’’اسی دوران ہم نے DLink Academyکے ساتھ معاہدہ کیا ساتھ ہی 360 Degree Learning Solutionsکے ساتھ بھی تعلیمی میدان میں معاہدے ہوئے ہیں۔لہذامجموعی طور پر ایک سالہ سفر انتہائی کامیاب رہا ہے ۔‘‘
چیمبرکےجوائنٹ سکریٹری باقر نقوی نے پریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’جب ہم نے آغاز کیا تھا اس وقت ذہن میں صرف ایک خاکہ تھا لیکن الحمدللہ سال بھرکے اندر ہم نے اس میں رنگ بھرنے کی کوشش کی ہے۔سال بھر کی مدت بہت زیادہ نہیں ہے لیکن اس مختصر مدت میں ہی جو بیداری دیکھنے کو ملی ہے اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس وقت کمیونیٹی کو کن چیزوں کی ضرورت ہے۔‘‘باقر نقوی کے مطابق ’’تعلیم کے میدان میں کمیونیٹی آگے آئے گی تو ان شاء اللہ تجارت بھی سیکھ لے گی‘‘۔چیمبر نے پورے ملک میں سیمینار،لیکچرس اور ٹریننگ کورسوں کے ذریعہ بیداری لانے کا پلان تیار کیا ہے جس سے خاطر خواہ طلبہ و نوجوان استفادہ کر رہے ہیں اور مجھے امید ہے کہ ہم مثبت اثرات منقتل کریں گے۔‘‘
امامیہ چیمبر کے خزانچی حسین احمد کہتے ہیں’’ہندوستان میں اقلیتوں کو جن پریشانیوں کا سامنا ہے اس کا اندازہ بھی نہیں لگایا جاسکتا،ایسے میں امامیہ چیمبر کا اپنی تمامتر پریشانیوں کے ساتھ سال بھر مکمل کر لینا خوش آئند بات ہے۔امامیہ چیمبر نے جن نامساعد حالات میں اپنا سفر شروع کیا ہے اور منزل مقصود پر پہنچنے کے لئے جس طرح سفر جاری رکھے ہوئے ہے اس نے دیگر لوگوں کو بھی حوصلہ بخشا ہے۔‘‘

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *