
قومی کونسل کے ڈائریکٹر مستعفی ؛لوگوں کی نگاہیں وزارت پر مرکوز

نئی دہلی : (معیشت نیوز ) قومی کونسل کے ڈائرکٹرڈاکٹر خواجہ اکرام نے اپنے عہدہ سے استعفی ٰ دے دیا ہےجس کی اطلاع انہوں نے اپنے فیس بک پیج پر بھی دے دی ہے ۔ ڈاکٹرخواجہ اکرام نے استعفے کی وجہ اپنی ذاتی مجبوریوں اور یونیورسٹی میں بڑھتی ذمہ داریوں کو بتایا ہے ۔ انہوں نے فیس بک پیج پر لکھا ہے کہ ” اپنی ذاتی مجبوریوں اور یونیورسٹی میں بڑھتی ذمہ داری کے پیش نظر میں نے قومی کونسل کے ڈائریکٹر کے عہدے سے آج اپنا استعفی وزرات برائے فروغ انسانی وسائل کی وزیر اسمرتی ایرانی صاحبہ کو بھیج دیا ہے اور یہ گزراش کی ہے کہ آج سے میرا استعفی منظور کیا جائے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ’’ گزشتہ تین برسوں سے اضافی ذمہ داری کے طور پر میں نے قومی کونسل کی خدمت کی ، اوراپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے کوشش کی کہ حکومت ہند کے منصوبوں کو بہتر طور سے نافذ کرسکوں اس حوالے سے مجھے بہت سی کامیابیاں بھی ملیں اور کئی نئی اسکیمیں بھی شروع کیں۔ ” انہوں نے اپنے شرک کار کا شکریہ ادا کرتے ہوئے تحریر کیا ہے کہ ’’اس پورے عرصے میں وزرات تعلیم ، حکومت ہند کا بھر پور تعاون حاصل رہا ساتھ ہی قومی کونسل کے تمام آفیسران اور اسٹاف کا بھی دلی اور جذباتی طور پر ساتھ رہا ہے۔ ایسے بہت کم ادارے ہیں جن کے آفیسران اور اسٹاف اس محنت اور دل جمعی کے ساتھ کام کرتے ہیں ۔ کسی بھی کامیابی کا سہرا ہمیشہ اس کے سربراہ کو ملتا ہے لیکن میرے عہد میں جو بھی کام ہوئے اس کا سہرا میں اپنے وزیر تعلیم حکومت ہند کو اور اس کے بعد کونسل کے آفیسران ، ذمہ داران اور اسٹاف کے سر باندھنا زیادہ مناسب سمجھتا ہوں ‘‘۔اس دوران اردو حلقے کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے تحریر کیا ہے کہ ’’ ساتھ ہی میں اپنے ان تمام محبان اردو کو اس میں شامل کرتا ہوں جنھوں نے کسی بھی طرح سے کونسل کے وقار کو آگے بڑھانے میں میرا ساتھ دیا۔ اردو میڈیا نے جس طرح کونسل کےکاموں کی تشہیر کی اور سراہا اس کے لیے میں ہمیشہ اردو میڈیا کا شکر گزرا رہوں گا‘‘۔
واضح رہے کہ مرکز میں بی جے پی کی حکومت کے بعد جب وزارت کی تقسیم ہوئی تھی اسی وقت اردو داں طبقہ اس کشمکش میں مبتلا تھا کہ آخر کونسل کی ذمہ داری کسے دی جاتی ہے لہذا کچھ عرصہ بعد ہی جب ممبئی سے تعلق رکھنے والےآر ایس ایس کے ترجمان ’’پانچ جنیہ‘‘ اور شیو سینا کے ترجمان ’’سامنا‘‘کے کالم نگار مظفر حسین کو کونسل کا چیر مین بنایا گیا تو لوگوں نے اس بات کا اندازہ لگا لیا تھا کہ اب کونسل کس رخ پر کام کرے گی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر خواجہ اکرام چونکہ اسلامی ذہنیت کے علمبردار تھے لہذا انہیں نئی حکومت کے لوگ برداشت نہیں کر پا رہے تھے۔لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ چونکہ خواجہ اکرام نے اردو کو اس کا حق دلانے اور اردو داں طبقہ کو اردو سے وابستہ کرنے میں بڑا کام کیا تھا لہذااردو کے مخالفین انہیں ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں کر رہے تھے۔