نئی دہلی:بی جے پی کےآنجہانیبنگارو لکچھمنکی طرح اب سشما سوراج بھی بدعنوانی کے گھیرے میں ہیں۔ میچ فکسنگ اور مالی بے ضابطگیوں کا الزام جھیل رہے آئی پی ایل کے سابق کمشنر للت مودی کی مدد کرنے کے الزامات کووزیرخارجہ سشما سوراج نے تسلیم کر لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ للت مودی کی بیوی کینسر سے متاثرہ تھیں اور انہوں نے انسانی بنیاد پر مدد کی تھی ۔اتوار کو معاملہ سامنے آنے کے بعدسشماسوراج نے وزیر اعظم نریندر مودی سے بات کی اور انہیں پورے واقعات سے آگاہ کرایا ۔ادھر اپوزیشن نے اس معاملے پر سشما سوراج کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔دوسری طرف پوری بی جے پی اورآرایس ایس وزیرخارجہ کے دفاع میں کھڑی ہوگئی ہے۔بی جے پی صدرامت شاہ جہاں سشماسوراج کے دفاع میں سامنے آئے۔وہیں وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ نے سشماسوراج کے قدم کودرست قراردیاہے۔دوسری طرف آرایس ایس کے لیڈراندریش کمارنے بھی سشماسوراج کی طرفداری کی ہے ۔وزیرداخلہ نے کہاکہ سشماسوراج نے جوکچھ کیاوہ درست تھااورمیں اسے مناسب قراردیتاہوں۔انہوں نے کہاکہ انسانی حقوق کاخیال رکھنے والے قدم کودرست کہناچاہئے۔واضح رہے کہ ایک میڈیارپورٹ میں سشما پر الزام لگا ہے کہ انہوں نے انفوررسمنٹ ڈائر یکٹو ریٹ (ای ڈی)کی جانچ کے گھیرے میں رہنے والے للت مودی کی برطانیہ سے نکلنے میں مدد کی ہے۔انگریزی نیو ز چینل ’ٹائمز ناؤ‘کی رپورٹ کے مطابق 2013میں لوک سبھا میں اپوزیشن کی لیڈر رہتے ہوئے سشما سوراج نے للت مودی سے برطانیہ میں رابطہ قائم کیا گیا تھا۔سشما کے شوہر سوراج کو شل اس وقت للت مودی کے ذریعے برطانیہ میں اپنے بھتیجے جیورتی مے کو شل کا داخلہ کرانا چاہتے تھے۔الزام ہے کہ للت مودی کی مدد سے یہ داخلہ ہو بھی گیا تھا۔اسی کے بعدسشماسوراج جب 2014میںوزیر بنیں ،تو للت مودی نے ان سے برطانیہ سے نکلنے میں مدد کرنے کے لیے رابطہ کیا۔غورطلب ہے کہ برطانیہ میں طویل عرصے سے ایم پی رہے بھارتی نژاد کیتھ وا ز بھی آئی پی ایل کمشنر للت مودی کی مدد کرنے کے معاملے میں جانچ کا سامنا کر رہے ہیں۔حالانکہ وا ز نے بھی کسی غلطی سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ للت مودی کے معاملے کو دیگر معاملات کی طرح ہی دیکھ رہے تھے۔انگریزی نیوز چینل ’ٹائمز ناؤ‘کی خبر پر سشما سوراج نے اتوار کو ٹوئٹ کرکے اپنی صفائی پیش کی ہے ۔انہوں نے رپورٹ دکھائے جانے کے کچھ دیر بعد ہی ٹوئٹ میں کہا کہ جولائی 2014میں للت مودی نے مجھ سے بات کی اور کہا تھا کہ ان کی بیوی کو کینسر ہے اور سرجری کے لیے وہ4 ؍اگست کو پرتگال جانا چاہتے ہیں۔انہوں نے مجھے بتایا کہ اسپتال میں انہیں کاغذ پر دستخط کرنے کے لیے وہاں موجود رہنا ہوگا۔للت نے مجھے بتایا کہ انہوں نے لندن میں ٹریول ڈاکیو منٹس کے لیے درخواست دی ہے اور برطانوی حکومت سفری دستاویزات دینے کے لیے تیار ہے لیکن یو پی اے حکومت کے ایک سرکلر کی وجہ سے وہ ایسا نہیں کر سکتی کیونکہ اس سے بھارت اور برطانیہ تعلقات پر اثر پڑے گا۔میں نے انسانی بنیاد پر برطانوی ہائی کمشنر سے کہا کہ مودی کی اپیل کی تحقیقات کریں اور اگر مودی کو برطانیہ اجازت دیتا ہے تو اس سے دونوں ممالک کے تعلقات پر اثر نہیں پڑے گا۔کچھ دن بعد دہلی ہائی کورٹ نے للت مودی کا پاسپورٹ ضبط کرنے کی درخواست بھی مسترد کر دی تھی۔اسی سلسلے میں میں نے برطانیہ کے ایم پی کیتھ وا ز سے بھی بات کی تھی۔جیورتی مے کو شل کا برطانیہ کی یونیورسٹی میں داخلہ ایک سال پہلے ہی ہو چکا تھا۔ای ڈی نے للت مودی پر دو مقدمات درج کر رکھے ہیں۔للت مودی نے ورلڈ اسپورٹس کو آئی پی ایل کی نشریات کے لیے 425کروڑ کا ٹھیکہ دیا تھا، ای ڈی اس کی جانچ کر رہی ہے۔آئی پی ایل میں میچ فکسنگ اور سٹہ بازی میں نام سامنے آنے کے بعد 2010میں للت مودی بھارت سے لندن چلے گئے ہیں۔للت مودی کا کہنا ہے کہ جان پر خطرے کی وجہ سے وہ برطانیہ میں رہ رہے ہیں۔ای ڈجی کو فیما کی خلاف ورزی کے معاملے میں للت مودی کی تلاش ہے۔دریں اثنا اپوزیشن پارٹیوں اس معاملے میں سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔کانگریس کے سینئر لیڈر دگ وجے سنگھ نے آج کہا کہ میں یہ امید نہیں کرتا کہ سشما سوراج سفری دستاویزات حاصل کرنے میں للت مودی کو مدد کریں گی، جس کے خلاف حکومت نے نوٹس جاری کیا ہوا تھا۔میں سشما سوراج جی سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اخلاقی بنیاد پر فوری طور پر استعفیٰ دیں۔کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجیوالا نے حکومت کی تنقید کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا حکومت کی یہ نئی پالیسی ہے کہ وہ تمام مفرور کو انسانی بنیادپر مدد کر ے۔میں پی ایم اور امت شاہ سے جاننا چاہتا ہوں کہ کیا داؤد ابراہیم انسانی بنیادپرمددکامطالبہ کریں گے تو کیا انہیں یہ سہولت دی جائے گی۔لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ملکاارجن کھڑگے نے کہا کہ وزیر اعظم اس معاملے میں خاموش ہیں،لگتا ہے ان کے اشاروں پر ہی یہ سارا کام چل رہا ہے۔ایسے سینکڑوں لوگ ہیں جن کوای ڈی کی تلاش ہے،کیا انسانی بنیاد پران کی بھی مدد کی جائے گی۔سنگھ کا یہ تبصرہ ان رپورٹوں کے سامنے آنے کے بعدآیاہے کہ سشما سوراج نے للت مودی کوپرتگال کا دورہ کرنے کے لئے سفری دستاویزات دیئے جانے کی مبینہ طورپرسفارش کے لئے ہند نژاد برطانوی پارلیمنٹ کیتھ وز کو لکھا تھا۔سنگھ نے کہاکہ اگر وزیر خارجہ ایسے شخص کو برطانیہ میں سفری دستاویزات حاصل کرنے میں مدد کرنے کے لئے ہند نژاد برطانوی رکن پارلیمنٹ کیتھ واز سے سفارش کرتی ہیں اورجو اسے 24گھنٹے کے اندر حاصل ہو ، تو یہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔وزیر اعظم مودی کو اس پر صفائی دینی چاہیے کہ کیا انہیں اس معاملے کی خبر ہے یا نہیں۔سی پی ایم رہنما برنداکرات نے کہا کہ سشما سوراج نے للت مودی کی جو مدد کی ہے ،وہ غیر آئینی ہے۔اسے کہیں سے بھی صحیح نہیں ٹھہرایا جا سکتا ہے۔مودی حکومت کو اس مسئلے پر صفائی پیش کرنی چاہیے ۔ای ڈی کے بھگوڑے کی آخر ہمت کیسے ہوئی کہ براہ راست وہ وزیر خارجہ سے بات کرے، کہیں نہ کہیں بی جے پی لیڈروں کے ساتھ ان کے تعلقات کو اجاگر کرتا ہے۔لیفٹ کے رہنما ڈی راجہ نے کہا کہ بدعنوانی کے معاملہ میں ایک ملزم شخص کی آخر سشما سوراج کو مدد کرنے کی کیا ضرورت پڑ گئی۔اگر انہوں نے کسی فائدہ کے لیے مدد کی ہے تو پھر انہیں وزیر خارجہ کے عہدے پر بنے رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔کانگریس ترجمان شکیل احمد نے کہا کہ للت مودی کا تعلق سشما سوراج ہی نہیں وسندھرا راجے سندھیا جیسے کئی بڑے لیڈروں سے رہا ہے۔راجستھان میں بھی مودی کی بی جے پی کے لیڈر مدد کر چکے ہیں۔وہیں عام آدمی پارٹی کے لیڈر راہل مہرا نے مو دی پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ مودی نے اقتدار میں آنے سے پہلے دعوی کیا تھا کہ وہ نہ توخود کھائیں گے اور نہ ہی کسی کو کھانے دیں گے۔تو کیا وہ سشما سوراج کے خلاف قدم اٹھائیں گے یا پھر یہ ایک صرف جملہ بن کر رہ جائے گا؟آرجے ڈی کے ترجمان منو ج جھا نے کہا کہ سشما سوراج جیسی سینئر وزیر پر اگر ایسے الزامات لگتے ہیں تو سنگین ہیں ۔انہوں نے صفائی دی ہے کہ ایسا انہوں نے انسانی بنیاد پر کیا ہے ،لیکن اس سے ان کا جرم کم نہیں ہو جاتا۔کہیں نہ کہیں یہ بی جے پی کی داخلی سیاست کا بھی نتیجہ لگتا ہے۔سشما سوراج پر للت مودی کی مدد کے الزامات کے درمیان وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی ہے۔دونوں رہنماؤں کے درمیان تقریبا ایک گھنٹے تک ملاقات ہوئی۔بی جے پی کا خیال ہے کہ سشما کے بہانے اپوزیشن حکومت پر نشانہ سادھنے کی کوشش کر رہا ہے۔جبکہ اس معاملے میں کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور پارٹی نے سشما کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔اس درمیان بی جے پی کے ترجمان سمبت پاترا وزیر خارجہ سے ملاقات کرنے ان کے گھر پہنچے ہیں۔ممکن ہے کہ سشما سے ملاقات کے بعد سمبت پاترا بی جے پی کی جانب سے اس معاملے میں حکومت کا رخ رکھ سکتے ہیں۔سماج وادی پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری رام گوپال یادو نے کہا کہ انسانی بنیاد پر للت مودی کی مدد کرنے میں کوئی برائی نہیں ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ لوگوں کو تل کا تاڑ بنانے کی عادت ہے۔

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت
ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...