
مہا راشٹر : بی جے پی منسٹر پنكجامنڈے پر 206 کروڑ کے گھپلے کا الزام، کانگریس نے مانگا استعفی

ممبئی: (ایشیا ٹائمز/معیشت نیوز) مہاراشٹر حکومت میں ومن اینڈ چلڈرن ڈیولپمنٹ منسٹر پنكجا منڈے پر 206 کروڑ روپے کے گھوٹالے کا الزام لگا ہے۔ان پر الزام ہے کہ منڈے نے قوانین کی خلاف ورزی کر قبائلی اسٹوڈنٹس کے لئے خریدی جانے والی چیزوں کے لئے كنٹریكٹر کو ٹھیکہ دے دیا۔
کانگریس نے اس معاملے میں مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر پھڈنويس کو بھی گھسیٹ لیا ہے۔ پارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر پنكجا منڈے کو عہدے سے ہٹایا جانا چاہئے۔ کانگریس کے ترجمان اجے ماکن نے بدھ کو کہا، ‘ بغیر ٹینڈر کے من پسند کمپنی کو آرڈر دیئے گئے۔ بچوں کو آلودہ کھانا دیا جا رہا ہے۔ اس کی ہائی کورٹ کے جج سے تحقیقات ہونی چاہئے۔ سی ایم بھی اس کے لئے برابر کے ذمہ دار ہیں۔ ‘
ایک انگریزی اخبار کی خبر کے مطابق، پنكجا منڈے 15 جون کو احمد نگر ضلع کونسل کی صدر مجوشری گڈ نے ایک لیٹر لکھ کر بتایا کہ حکومت کی جانب سے قبائلی اسٹوڈنٹس میں تقسیم کیے جا نے والی غذا مونگ فلی پٹی یا چكی (مونگ فلی کے دانے اور گڑ سے تیار ہونے والا) میں مٹی ملی ہے۔ وزیر ہوتے ہوئے منڈے نے ہی دیگر سامان جیسے چٹائی، کتاب، پانی کے ساتھ ہی چكی کی خریداری کی منظوری دی تھی۔
الزام ہے کہ منڈے نے قوانین کی خلاف ورزی کر كانٹریكٹر کو 206 کروڑ روپے کا آرڈر دے دیا۔ اپوزیشن نے الزام لگایا ہے کہ بغیر ٹینڈر بلائے من پسند کمپنیوں کو یہ حکم دیا گیا۔ منڈے نے 13 فروری کو 24 گورنمنٹ ریزوليوشن کے ذریعے خریداری کا حکم دیا تھا۔ پنكجا منڈے کی طرف سے ایک دن میں 24 گورنمنٹ ریزو لیوشن لایا گیا جو کہ مہاراشٹر میں ایک ریکارڈ ہے۔
پنکجا جو اس وقت لندن میں ہیں انہوں نے تمام الزامات کی تردید کی ہے۔