لاکھوں سوگواروں کے بیچ یعقوب میمن سپرد خاک،ہائی الرٹ کے باوجود لوگوں نے جنازے میں شرکت کی

یعقوب میمن کے جنازہ میں لاکھوں لوگوں کی شرکت
یعقوب میمن کے جنازہ میں لاکھوں لوگوں کی شرکت

ممبئی :(معیشت نیوز) ۱۹۹۳ممبئی بم دھماکوں کے الزام میں مجرم قرار دئے گئے ےیعقوب میمن کو لاکھوں سوگواروں کی موجودگی میں ممبئی کے مرین لائنس میں واقع بڑا قبرستان میں والد کی قبر کے بغل میں سپرد خاک کردیا گیا۔

یعقوب میمن کفن پہناتے ہوئے لوگ
یعقوب میمن کفن پہناتے ہوئے لوگ

انہیں جمعرات کی صبح سات بجے مہاراشٹر کےشہر ناگپور میں واقع ناگپور سینٹرل جیل میں پھانسی دے دی گئی تھی جبکہ آخری رسومات ممبئی کے مرین لائن علاقے میں واقع بڑا قبرستان میں سہ پہر ساڑھے چار بجے عمل میں آئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں افراد نے شرکت کی ۔ علی الصبح یعقوب میمن کو پھانسی دینے کے بعد صبح ساڑھے نو بجے جسد خاکی کو ان کے چھوٹے بھائی سلیمان میمن کے حوالے کیا گیا جہاں ان کے برادر نسبتی عثمان میمن بھی موجود تھے۔ نا گپور سے انڈیگو فلائٹ کے ذریعہ ان کی لاش کو ممبئی لایا گیا جہاں سے ماہم میں واقع میمن خاندان کی رہائش گاہ واقع الحسینی بلڈنگ میں لایا گیا ۔ الحسینی بلڈنگ کے اطراف کا علاقہ پولس کی چھاونی میں تبدیل ہوگیا تھا چپے چپے پر پولس اہلکار موجود تھے اور ہر آنے جانے والے کی تلاشی لے رہے تھے ، خود پولس کمشنر راکیش ماریہ بھی الحسینی بلڈنگ کے صدر دروازے پر موجود تھے اور تمام پولس بندوبست کی نگرانی کر رہے تھے۔پولس نے ویڈیو گرافی اور فوٹو گرافی پر پابندی عائد کردی تھی ۔ ہزاروں کی تعداد میں افراد ماہم الحسینی بلڈنگ اور بسم اللہ بلڈنگ کے اطراف موجود تھے اور جوں ہی امبولینس سے یعقوب میمن کی نعش کو باہر نکالا گیا سیکڑوں افراد نے اسے کاندھا دیکر الحسینی بلڈنگ پہنچایا ۔ ماہم درگاہ کے باہر ہی نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں پولس کی تمام روک تھام کے باوجود لاکھوں لوگوں نے شرکت کی۔دلچسپ بات یہ ہے کہ پولس نے مذکورہ واقعہ کی رپورٹنگ نہ کرنے سے متعلق میڈیا اہلکاروں کو فرمان بھی جاری کیا تھا لیکن اس کے باوجود لاکھوں لوگوں نے ےیعقوب کے جنازہ کو کاندھا دیا۔
ماہم درگاہ کے باہر اور اطراف کے علاقے میں مسلح پولس کے علاوہ سادہ لباس پولس والے بھی موجود تھے اور لاؤڈ اسپیکر پر اعلان کیا جارہا تھا کہ تدفین ساڑھے چار بجے بڑا قبرستان میں عمل میں آئے گی ۔پولس نے بڑا قبرستان کو چاروں جانب سے گھیر رکھا تھا اور قبرستان کے ہر دراوزے پر میٹل ڈٹیکٹر نصب کیئے گئے تھے ۔عوام کا ایک جم غفیر یعقوب میمن کی آخری رسومات میں شرکت کے لیئے بعد نماز ظہر سے ہی قبرستان میں موجود تھا ۔سادہ لباس پولس کا عملہ بھی قبرستان کے مختلف گوشوں میں چھپ کر آخری رسومات کا جائزہ لے رہا تھا ۔عام طو ر سے قبرستان میں عید الفطر ، یوم عاشورہ یا شب برات میں ہی اتنی بھیڑ نظر آتی ہے لیکن آج عوام کی جس بڑی تعداد ن آخری رسومات میں شرکت کی ایسا لگ رہا تھا جیسے کہ شب برات ہو ۔یعقوب میمن کے دو بھائی یوسف میمن اورانجم میمن دھماکوں کے تحت عمر قید کی سزا پائے ہوئے ہیں اور فی الحال وہ اورنگ آباد کی جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں ۔یہ دونوں برادران بھی آخری رسومات میں شریک نہیں ہوسکے ،اسی طرح سے یعقوب میمن کی بھابھی اور اس کے بڑے بھائی سلیمان میمن کی اہلیہ روبینہ میمن بھی پونے کی یروڈا جیل میں مقید ہیں اور وہ بھی آخری رسوما ت میں شامل نہیں ہوسکی ۔قبرستان میں یعقوب میمن کے جسد خاکی کے پہنچنے سے قبل کسی ایک مقامی شخص کی میت کو تدفین کے لیئے بذریعہ امبولینس لایا گیا اس وقت قبرستان میں موجود عوام کی بھیڑ یہ سمجھ رہی تھی کہ یعقوب میمن کو لایا گیا ،اسی درمیان پولس بھی متحرک ہوگئی تھی ۔ قبرستان میں داخلے کے لیئے دو جانب سے جایا جاسکتا ہے ایک جانب کا علاقہ گرگام کے نام سے جانا جاتا ہے وہیں پر شیوسینا کا دفتر بھی ہے اور وہ مراٹھی آبادی والا علاقہ ہے ، پولس نے اس علاقے کی تمام گلیوں میں سخت بندوبست نافذ کررکھا تھا ۔قبرستان کا دوسری داخلی دروازہ مرین لائن اسٹیشن کے مقابل واقع ہے نیز قبرستان سے متصل ہی ہندو شمشان بھومی چند واڑی بھی واقع ہے ۔پولس نے شمشان بھومی اور مرین لائن اسٹیشن سے قبرستان کی جانب آنے والے پل پر بھی سخت پولس بندوبست نافذ کیا تھا ۔رپیڈ ایکشن فورس اور ریاستی مسلح پولس کے دستوں کو تعنیات کیا گیا تھا ۔شام تقریباً چار بجے ماہم سے بذریعہ امبولینس مرین لائن پر واقع بڑا قبرستان لایا گیا جہاں ان کی آخری رسومات ادا کی گئی۔قبرستان میں میمن خاندان کا ایک اوٹا (پکی قبر) بھی موجود ہے جہاں آخری مرتبہ یعقوب میمن کے والد عبدالرزاق میمن کی تدفین عمل میں آئی تھی ۔بیس نمبر اوٹ کے نام سے مشہور اس قبر میں ہی یعقوب میمن کی تدفین عمل میں آئی ۔ آخری رسومات میں موجود کئی ایک افراد کو پھوٹ پھوٹ کر روتے ہوئے بھی دیکھا گیا ،مجمع میں موجود چند افراد نے اس موقع پر نعرہ لگانے کی بھی کوشش کی لیکن وہاں موجود بزرگوں نے انہیں فوری طور پر روک دیا ۔تدفین کے بعد قبرستان کے دروازوں سے جو بھیڑ نکل رہی تھی اس کی جھلک دیکھنے کے لیئے اطرا ف کی بلڈنگوں میں موجود ہر فرد اپنی کھڑکیوں سے جھانک رہا تھا ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *