مرتبہ، خواہش اور اسٹیٹس کے پیچھے بھاگتی دنیا

لگزری ٹرین

عبد المنعم فائز

آپ بر صغیر کے کسی بھی شخص سے ملیں، اس کا سب سے بڑا مسئلہ مرتبہ، خواہش اور اسٹیٹس ہے۔ ہم اس اسٹیٹس اور مرتبے کی خاطر ہر کام کر گزرتے ہیں۔ سالوں پرانے تعلقات اور خون کے رشتے تک توڑ دیتے ہیں۔ مگر اسٹیٹس، خواہش اور مرتبہ کی منزل آج تک کسی کو نہیں ملی۔ رومی تہذیب نے ایک ہزار سال تک دنیا پر حکومت کی۔ رومن امپائر کو ناقابل شکست کہا جاتا تھا۔ مگر پھر گیہوں کو گھن لگ گیا۔ دولت، مرتبے اور خواہش کا گھن۔ دولت کے ڈھیر لگ گئے مگر خواہشات بے لگام ہوتی چلی گئیں۔ سر کا تاج ایک لاکھ درہم سے کم مالیت کا نہیں پہنتے تھے۔ عالی شان محلات بنانے میں مقابلے شروع ہوگئے۔
سردو گرم حمام، بے شمار سواریاں اور ان گنت باندیاں۔ صبح و شام رقص و سرود کی محفلیں گرم ہوتیں ، جام سے جام ٹکراتے اور شراب ارغوانی پانی کی طرح بہائی جاتی۔ ڈاکٹر ڈریپر نے لکھا ہے: اہل روما کی عیش پرستی اور عشرت پسندی کی کوئی حد نہیں تھی۔ ان کا اصول یہ تھا کہ زندگی کو مسلسل عیاشی بنادیں۔ ان کے دسترخوانوں پر سونے چاندی کے برتن استعمال کیے جاتے۔ ملازموں کو زرق برق کپڑے پہنائے جاتے۔ پوری سلطنت میں ایک بھی ایسا شخص نہ ملتا جسے اپنے دین کی فکر اور اہمیت ہوتی۔
آج دنیا کی تگ و دو کا محور صرف اور صرف ’’دولت‘‘ ہے۔ آج دنیا بھر میں سب سے زیادہ شور اقتصادی نظریے کا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہر مسئلے اور معاملے کو پیٹ یا جیب کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے۔ ہر وہ کام فضول سمجھا جاتا ہے جس میں دولت نہ کمائی جا رہی ہو۔
دنیا بھر کے معروف کاروباری اسکولوں نے مستقبل کے منیجرز کو سکھایا کہ وہ بس کمپنیوں کی کل آمدن پر توجہ مرکوز رکھیں۔ نوبل لاری ایٹ ملٹن فریڈ مین کا مشہور مقولہ ہے کہ کاروبار کا واحد مقصد صرف حصولِ مفادات ہے۔ آج دنیا کے ہر بزنس اسکول میں پڑھایا جاتا ہے کہ بزنس کا مقصد صرف یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ نفع کمایا جا سکے۔ ایک برطانوی صحافی نے لکھا: انگریز ہفتہ میں چھ روز بینک آپ انگلینڈ کی پرستش کرتا ہے اور ساتویں دن کلیسا کا رخ کرتا ہے۔ مگر مسلمانوں کی حالت بھی اس سے مختلف نہیں۔ زندگی کی تمام تر کوشش کا مقصد مرتبہ، خواہش اور اسٹیٹس ہے۔ نفع کی دوڑ میں سب سے آگے نکل جانے کو عقل مندی قرار دیا جا رہا ہے۔
دولت کمانے سے کوئی منع نہیں کرتا۔ اصل خرابی کی جڑ بے لگام خواہشات اور مقابلے کی دوڑ ہے۔ ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی دھن میں انسان حلال حرام کی تمیز کھو بیٹھتا ہے۔ مال کمانے کی لالچ بے شمار گناہوں تک پہنچا دیتی ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ظلم سے بچو! بے شک ظلم قیامت کے دن اندھیروں کا سبب بنے گا۔ لالچ سے بھی بچو! لالچ نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کر دیا۔ انہیں مجبور کیا کہ خون بہائیں اور عزتیں لوٹیں (مشکوۃ المصابیح، رقم الحدیث: 1865)
مسلمانوں کے عیش و عشرت میں پڑجانے کا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اتنا خوف تھا کہ آپ نے ارشاد فرمایا: خداکی قسم! مجھے تم پر فقر و محتاجی کا خوف نہیں ہے۔ مجھے صرف یہ خوف ہے کہ تم پر دنیا کی نعمتیں کھول دی جائیں گی، جیسے تم سے پہلے لوگوں پر کھلو دی گئیں۔ پھر پچھلی امتوں کی طرح تم بھی دنیا میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرنے لگو گے۔ دنیا نے جس طرح ان لوگوں کو تباہ و برباد کیا کہیں تم کو بھی نہ کر دے۔ (مسلم شریف، کتاب الزہد، رقم: 5261)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *