
وياپم گھوٹالہ : 70 طلبہ نے صدرجمہوریہ سے مانگی رضاکارانہ موت کی اجازت
گوالیار : گوالیار جیل میں بند وياپم گھوٹالے کے 70 ملزموں نے صدرجمہوریہ پرنب مکھرجی کو خط لکھ کر رضاکارانہ موت کی اجازت مانگی ہے ۔ اس سے پہلے گوالیار کے ہی گجرا راجے میڈیکل کالج کے 5 طلبا نے صدر سے خودکشی کی اجازت مانگی تھی ۔
جیل میں بند 70 ملزم طلبہ نے خط پر اپنے دستخط کرکے صدر جمہوریہ سے درخواست کی ہے کہ یا تو انہیں ضمانت دی جائے یا رضاکارانہ موت کی اجازت ۔ طالب علموں نے اپنے اہل خانہ کے ذریعے یہ خط صدرجمہوریہ کو بھیجا ہے ۔ خط میں اس بات کا ذکر ہے کہ جبل پور، بھوپال اور اندور میں دیگر طالب علموں کو ضمانت مل گئی ہے ، لیکن انہیں لاکھ کوششوں کے باوجود جیل میں ہی رہنا پڑ رہا ہے ۔
طالب علموں نے صدرجمہوریہ کے علاوہ سپریم کورٹ اور قومی انسانی حقوق کمیشن کو بھی خط بھیجا ہے ۔ خط میں وياپم معاملے کی پہلے تحقیقات کر رہی ایس آئی ٹی پر سنگین الزامات لگائے گئے ہیں ۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ایس آئی ٹی نے ملزمان سے کورے کاغذات پر دستخط لے لئے تھے اور اپنی مرضی سے اس میں بیان درج کر دئے ۔ ایس آئی ٹی نے جانبداری کرتے ہوئے حقیقی مجرم طالب علموں کو چھوڑ دیا اور کئی بے گناہوں کو جیل میں رہنا پڑ رہا ہے ۔ صدر جمہوریہ کو بھیجے اس خط میں ایس آئی ٹی کے خلاف دباؤ بنا کر زبردستی وصولی کا بھی الزام لگایا گیا ہے ۔
جیل انتظامیہ کی خاموشی
سوشل میڈیا پر خبر وائرل ہونے کے بعد جیل انتظامیہ بھی حرکت میں آ گئی ۔ جیل سپرنٹنڈنٹ دنیش نرگاوے نے اس طرح کے کسی بھی خط کی معلومات سے انکار کیا ہے ۔ ان کے مطابق کسی بھی ملزم نے رضاکارانہ موت کا مطالبہ نہیں کیا ہے ۔
جیل انتظامیہ کا دعوی ہے کہ ملزمان کی طرف سے اہل خانہ نے صدرجمہوریہ کو خط بھیجے ضرور ہیں ، لیکن اس میں رضاکارانہ موت کا ذکر نہیں ہے ۔ اس خط میں جلد ضمانت دئے جانے کی مانگ کی گئی ہے ۔