Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

یوروپی تارکین وطن کے مسئلے پر ہندوستان خاموش،اقوام متحدہ نے جگہ دینے کی وکالت کی

by | Sep 4, 2015

فوٹو بشکریہ بی بی سی

فوٹو بشکریہ بی بی سی

ممبئی : (معیشت نیوز )یورپ میں تارکین وطن کا مسئلہ سنگین سے سنگین تر ہو تا جارہا ہے۔ جہاں اقوام متحدہ اور یورپی یونین اس مسئلہ سے نمٹنے کے لئے کوشاں ہے وہیں ابھرتے ہوئے سوپر پاور ہندوستان کی جانب سے مکمل خاموشی اختیار کی گئی ہے ۔پڑوسی ممالک سمیت دیگر لوگوں کی خبر گیری کرنے والے وزیر اعظم نریندر مودی بھی اس مسئلے پر خاموش ہیں۔اس سلسلے میں ہندوستان کی معاشی راجدھانی ممبئی سے عوامی وکاس پارٹی کے صدر شمشیر خان پٹھان کا کہنا ہے کہ ’’ہمارے ملک کی حکومتی پالیسی آزادی کے بعد سے ہی مسلم مخالف رہی ہے اور چونکہ مشرق وسطیٰ کے مصیبت زدہ لوگ مسلمان ہیں اس لئے ہماری حکومت خاموش ہے ‘‘۔انہوں نے مسلم لیڈرشپ کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’ دوسری وجہ مسلم لیڈر شپ کی کمی بھی ہے‘‘ ۔ دریں اثنا بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اقوامِ متحدہ نے یورپی یونین کے تمام رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ’بڑے پیمانے پر رہائش کی تبدیلی کے پروگرام‘ کے تحت دو لاکھ سے زائد تارکینِ وطن کو اپنے ممالک میں جگہ دیں۔اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین انتونیو گوتیریش کی جانب سے جمعہ کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپ میں تارکینِ وطن کی آمد پر انھیں مناسب سہولیات دی جانی چاہییں۔انھوں نے مہاجرین کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی اپنانے پر زور دیا ہے۔ہنگری کی ایک ٹرین میں محصور تارکینِ وطن اور پولیس کے درمیان کشیدگی دوسرے دن بھی برقرار ہے جبکہ اسی مسئلے پر بات کرنے کے لیے ہنگری کے وزیراعظم تین یورپی ممالک کے حکام سے  پراگ میں ملاقات کر رہے ہیں۔خیال رہے کہ جمعرات کو ہنگری کے دارالحکومت بوڈاپیسٹ کے ریلوے سٹیشن کو دو دن بند رکھنے کے بعد تارکینِ وطن کے لیے کھول دیا گیا تھا تاہم وہاں سے تارکین وطن کو لے کر روانہ ہونے والی ایک ٹرین کو بوڈاپیسٹ سے تقریباً 40 کلومیٹر دور مغرب میں بسکے کے مقام روک دیا گیا جہاں پر تارکین وطن کا سینٹر قائم کیا گیا ہے۔’تارکین وطن کا بحران دراصل جرمنی کا مسئلہ ہے‘ادھر برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی جانب سے شامی تارکینِ وطن کو پناہ دیے جانے کا اعلان آج متوقع ہے جبکہ آسٹریلیا کے وزیراعظم ٹونی ایبٹ کا کہنا ہےکہ تارکینِ وطن کی اموات روکنے کا واحد طریقہ کشتیوں کو روکنا ہی ہے۔برطانوی وزیراعظم جمعہ کو اسپین اور پرتگال میں ہونے والے مذاکرات میں شرکت کر رہے ہیں جس میں تارکینِ وطن کا معاملہ بھی زیرِ غور آئے گا۔اطلاعات کے مطابق یورپی کمیشن کے حکام بھی بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کی یونان آمد کے باعث پیدا ہونے والے مسائل کا جائزہ لینے کے لیے یونان کا دورہ کریں گے۔گذشتہ روز ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوربان نے خبردار کیا تھا کہ یورپ آنے والے بڑی تعداد میں مسلمان پناہ گزینوں سے یورپی بر اعظم کی عیسائی بنیادوں کو خطرہ ہے: ’ہم اپنے ملک میں بڑی تعداد میں مسلمان نہیں چاہتے۔‘جرمنی کی چانسلر انگیلا میرکل اور فرانس کے صدر فرانسوا اولاند نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ تارکین وطن کی یورپی ممالک میں منصفانہ تقسیم کی تجاویز تیار کریں گے۔خیال رہے کہ جرمنی پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کو قبول کرنے پر تیار ہے مگر دوسرے ممالک اس پر آمادہ نہیں۔اس سے پہلے ہنگری کے وزیرِ اعظم وکٹر اوربان نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں یہ بھی کہا کہ ہنگری بغیر اندراج کے کسی تارکِ وطن کو اپنے ملک سے نہیں نکلنے دے گا۔                           صرف جولائی میں یورپ میں داخل ہونے والے پناہ گزینوں کی تعداد ایک لاکھ سات ہزار تک پہنچ گئی ہےخیال رہے کہ صرف جولائی میں یورپ میں داخل ہونے والے پناہ گزینوں کی تعداد ایک لاکھ سات ہزار تک پہنچ گئی ہے جو ایک ریکارڈ ہے۔ جرمنی کا اندازہ ہے کہ رواں سال اس کے یہاں آٹھ لاکھ پناہ گزین پہنچیں گے جوگذشتہ سال سے چار گنا زیادہ ہیں۔افریقہ اور مشرق وسطیٰ سے ہزاروں کی تعداد میں تارکین وطن یورپ کا رخ کر رہے ہیں جس کے باعث یورپی یونین کے رکن ممالک کو اس بحران سے نمٹنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دینے میں دشواری کا سامنا ہے۔اٹلی اور یونان کا کہنا ہے کہ ان کے ساحلوں پر بڑی تعداد میں تارکین وطن پہنچے ہیں جبکہ دیگر ممالک بشمول جرمنی بھی بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں تاہم کئی ممالک بشمول برطانیہ اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔تارکین وطن کے بحران کے حل کے لیے یورپی یونین کے وزرائے داخلہ کا اجلاس 14 ستمبر کو برسلز میں ہوگا۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...