مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام پر اوباما اور شاہ سلمان کو تشویش

Saudi Salman and Obama

 دبئی :(معیشت نیوز) سعودی عربیہ کے سابق سربراہ مرحوم شاہ عبد اللہ کے آخری دور میں امریکہ سعودی عربیہ کے درمیان رشتوں میں آنے والی ترشی کو حالیہ سربراہ شاہ سلمان بن عبد العزیز نے اپنے حالیہ دورہ امریکہ کے ذریعہ خوشگوار تعلقات میں بدلنے کی پہل کردی ہے العربیہ ڈاٹ نیٹ کی خبر کے مطابق خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز امریکا کے نہایت اہمیت کے حامل دورے پر واشنگٹن پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے امریکی صدر باراک اوباما سے بھی تفصیل کے ساتھ علاقائی، عالمی اور دوطرفہ تعاون کے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ امریکا پہنچنے پر شاہ سلمان اور ان کے ہمراہ آئے سیاسی قائدین اور کاروباری شخصیات کے وفد کے استقبال کے لئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری ہوائی اڈےپرموجود تھے۔ جب شاہ سلمان اپنے وفد کے ہمراہ وہائٹ ہائوس پہنچے تو صدر باراک اوباما نے سرکاری پروٹوکول سے ہٹ کر خود گیٹ پر شاہ سلمان کا استقبال کیا۔ باراک اوباما سے ملاقات میں شاہ سلمان نے کہا کہ علاقائی اقوام کا استحکام ہمارا مشن اورغیر متزلزل عزم ہے۔ مشرق وسطیٰ میں دیر پا قیام اور استحکام کے لیے امریکا کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔بعد ازاں پریس کو جاری ایک بیان میں بھی شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے امریکی صدر کے ساتھ ہوئی بات چیت کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ عرب خطے بالخصوص مشرق وسطیٰ کی اقوام کے استحکام اوران کے امن و سلامتی کو یقینی بنانا ہمارا عزم ہے۔اس ملاقات کے موقع پر امریکی صدر نے کہا کہ یمن کے بارے میں سعودی عرب اور امریکا کا موقف ایک ہے۔ یمن کے بحران پر سعودی عرب کی تشویش ہماری تشویش ہے۔ پوری دنیا میں دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں سعودی فرمانروا کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ شاہ سلمان کے ساتھ ہوئی بات چیت میں شام کے سیاسی بحران،ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر معاہدہ اور عرب خطے میں ایران کے بڑھتے اثرو نفوذ کی روک تھام پر بھی تفصیل سے بات چیت ہوئی ہے۔ملاقات سے قبل شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے دورہ امریکا کا مقصد مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی خاطر مساعی کو موثر بنانا اور امریکا کے ساتھ مل کر خطے کی اقوام کے استحکام کے لیے کام کرنا ہے جب کہ صدر اوباما کا کہنا تھا کہ شاہ سلمان کا دورہ امریکا دونوں ملکوں کے درمیان گہری اور قابل اعتماد دوستی کو ظاہر کرتا ہے۔امریکی صدر اور سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے درمیان ہوئی ملاقات کے بعد ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا۔ بیان میں دونوں رہنمائوں نے دو طرفہ تزویراتی تعلقات کو مزید تقویت دینے، ایک دوسرے کے شہریوں کو اپنے ہاں ہرطرح کے فوائد اور سہولیات فراہم کرنے، خطے میں امن وامان اور استحکام کے لیے کوششیں تیز کرنے بالخصوص ایران کی خطے میں بڑھتی مداخلت کی روک تھام کے لیے کام کرنے پر اتفاق کیا گیا۔دونوں رہنمائوں میں گذشتہ مئی میں کیمپ ڈیوڈ میں امریکی صدر اور خلیجی سربراہ قیادت کے درمیان ہوئی ملاقات کے مثبت نتائج پراطمینان کا بھی اظہار کیا۔سعودی عرب اور امریکا نے دولت اسلامی “داعش” کی سرکوبی کے لیے مل کر جنگ جاری رکھنے پربھی اتفاق کیا۔ بیان میں یمن کی موجودہ صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مسئلے کے حل کے لیے وضع کردہ خلیجی فارمولے پر عمل رآمد پراتفاق کیا اور فریقین پر سلامتی کونسل کی قرارداد 2216 پر عمل درآمد پر زور دیا۔خادم الحرمین الشریفین نے یمن میں جنگ سے متاثرہ شہریوں کی ہرممکن مدد جاری رکھنے اور اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر امدادی مشن آگے بڑھانے کا بھی یقین دلایا۔امریکی صدر اور شاہ سلمان کے درمیان بات چیت میں مسئلہ فلسطین بھی زیربحث آیا۔ مشترکہ بیان میں دونوں رہ نمائوں نے مشرق وسطیٰ امن بات چیت کی سنہ 2002ء میں جاری کردہ فریم ورک کے تحت دوبارہ شروع کرنے پر زور دیا اور مسئلے کے جامع، دیر پا اور منصفانہ حل کے لیے کوششیں تیز کرنے پراتفاق کیا گیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *