سعودی حکام نے مکہ کرین حادثہ کا نزلہ بن لادن گروپ پر گرادیا

بن لادن گروپ کو سعودی عرب میں مزید تعمیراتی ٹھیکے نہیں ملیں گے، کام کاج معطل، سفری پابندی عاید: شاہی دیوان کافیصلہ صادر،جبکہ سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود نے اس حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین اور زخمیوں کے لیے امداد کا اعلان کیا ۔ ہلاک شدگان کے اہلِ خانہ کو دس لاکھ سعودی ریال جبکہ زندگی بھر کے لیے معذوری کا شکار ہونے والوں کو بھی دس لاکھ اور دیگر زخمیوں کو پانچ، پانچ لاکھ سعودی ریال دیے جائیں گے۔اس کے علاوہ زخمیوں کو اگلے سال بطور شاہی مہمان حج کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔بن لادن گروپ نے الزامات کی تردید کی ،
مکہ مکرمہ(معیشت نیوز):گذشتہ گیارہ ستمبر کو مسجد الحرام میں پیش آئے اندوہناک حادثہ کی رپورٹ حکام نے پیش کردی ہے جسمیں سعودی بن لادن گروپ پر لاپرواہی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔فوری طور پر جہاں کام کرنے کی پابندی عائد کردی گئی ہے وہیں کمپنی مالکان کو ملک سے باہر جانے پربھی پابندی لگادی گئی ہے۔اس طرح ایک ناگہانی حادثے کا نزلہ بن لادن گروپ پر گرانے کی کوشش کی گئی ہے۔واضح رہے کہ بن لادن گروپ گذشتہ چار سال سے مسجد الحرام کے توسیعی منصوبے پر کام کر رہا ہے۔ اس کمپنی کو اسامہ بن لادن کے والد نے 80 سال قبل قائم کیا تھا جسے اب اسامہ کے بھائی بکر بن محمد بن لادن چلا رہے ہیں۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے شاہی دیوان نے بن لادن گروپ کو مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام میں کرین گرنے کے افسوس ناک حادثے کے بعد ملک میں تعمیراتی منصوبوں کے مزید ٹھیکے نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
شاہی دیوان نے سعودی بن لادن گروپ کے ارکان پر سفری پابندی بھی عاید کردی ہے اور ان پر یہ پابندی واقعے کی تحقیقات مکمل ہونے تک برقرار رہے گی۔شاہی دیوان کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ یہ حادثہ کسی مجرمانہ ارادے یا نیّت کا نتیجہ نہیں تھا۔ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق شدید آندھی اور کرین کی تنصیب سے متعلق حفاظتی معیارات کی خلاف ورزی کی بنا پر یہ الم ناک واقعہ پیش آیا تھا۔شاہی دیوان نے حادثے میں جاں بحق ہونے والے ہر فرد کے خاندان کو دس لاکھ سعودی ریال (قریباً 2 لاکھ 70 ہزار ڈالرز) معاوضے کے طور پر ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور حادثے میں زخمی ہوکر زندگی بھر کے لیے معذور ہوجانے والے ہر فرد کے لیے پانچ لاکھ ریال ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔شاہی دیوان نے وزارت خزانہ کو حکم دیا ہے کہ بن لادن گروپ کے تمام منصوبوں کا جائزہ لے اور تحقیقات کی تکمیل تک بن لادن خاندان کے تمام افراد پر سفری پابندی عاید کردے۔واضح رہے کہ گذشتہ جمعہ کو شدید آندھی کی وجہ سے تعمیراتی کام کے لیے استعمال ہونے والی ایک بڑی کرین مسجد الحرام میں اچانک گر گئی تھی۔اس ناگہانی حادثے میں ایک سو سات افراد جاں بحق اور دو سو چالیس زخمی ہوگئے تھے۔سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اس افسوس ناک حادثے میں زخمی ہونے والوں کی عیادت کی ہے اور کہا ہے کہ وہ اس حادثے کی تہ تک پہنچیں گے۔انھوں نے کہا کہ ہم اس واقعے کی وجوہ کا پتا چلانے کے لیے تحقیقات کریں گے اور اس کے نتائج عوام الناس کے سامنے لائیں گے۔انھوں نے جاں بحق افراد کے لواحقین کے ساتھ تعزیت کا اظہار بھی کیا ہے۔دوسری جانب کثیرالقومی سعودی بن لادن گروپ نے اس الزام کی تردید کی ہے کہ کرین کو مناسب طریقے سے نصب کیا گیا تھا اور اس کو حفاظتی تدابیر کا خیال رکھے بغیر چلایا جا رہا تھا۔اخبار ٹائمز آف انڈیا نے ایک انجنئیر کے حوالے سے لکھا ہے کہ کرین کو انتہائی پیشہ ورانہ انداز میں تعمیراتی کام کے دوران چلایا جارہا تھا اور جو کچھ رونما ہوا ہے،یہ اللہ کی مرضی تھی۔سعودی بن لادن گروپ مکہ مکرمہ میں 27 ارب ڈالرز کی لاگت سے ترقیاتی منصوبوں کو پایہ تکمیل کو پہنچا رہا ہے۔سعودی حکومت نے شہر میں نئے مکانات ،ایک رنگ روڈ ،پارکنگ کی جگہوں اور نئے میٹرو نظام کی تعمیر کے لیے یہ خطیر رقم مختص کی ہے۔سعودی بن لادن گروپ بن لادن خاندان کی ملکیت ہے۔اس گروپ کو 11ستمبر 2001ء کو امریکا پر طیارہ حملوں کے بعد عالمگیر شہرت ملی تھی کیونکہ اسی خاندان کے ایک اہم چشم وچراغ اسامہ بن لادن پر ان حملوں کا ماسٹر مائنڈ ہونے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔تاہم بن لادن خاندان کے ارکان اس واقعے سے قبل بھی خود کو اسامہ بن لادن سے الگ تھلگ کرنے کی کوشش کرتے رہے تھے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ بعض غیر ملکی کمپنیاں بن لادن گروپ کے خلاف رہی ہیں ۔وہ اس بات کی کوشش کرتی رہی ہیں کہ سعودی عرب میں تعمیراتی کام کا ٹھیکہ انہیں ملے لیکن بن لادن گروپ کی اپنی گرفت کی وجہ سے یہ اب تک ممکن نہیں ہوسکا ہے۔