دبئی کے شہزادے کی موت بنی معمہ،منشیات پرپابندی کا فیصلہ

 دبئی کے حاکم شیخ محمد بن راشد المکتوم دعا کرتے ہوئے
دبئی کے حاکم شیخ محمد بن راشد المکتوم دعا کرتے ہوئے

پاکستانی اردو میڈیانے برطانوی اخبار کے دعویٰ کو شرمناک قراردیا،پوری دنیا حقیقت جاننے کی خواہش مند
دبئی /لندن (معیشت نیوز)خلیجی ریاست دبئی کے حاکم شیخ محمد بن راشد المکتوم نے فوری طور پر مملکت کی حدود میں منشیات اور شراب پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ انہوں نے اپنے جواں سال صاحبزادے شیخ راشد بن محمد کی ناگہانی موت کے تناظر میں کیا ہے۔ یاد رہے کہ 34 سالہ شیخ راشد گزشتہ ہفتے کے دوران انتقال کر گئے تھے۔ میڈیا کو جاری کی گئی سرکاری تفصیلات کے مطابق ان کے انتقال کا سبب دل کا دورہ بتایا گیا تھا تاہم بین الاقوامی میڈیا کے مطابق نوجوان شہزادے کی موت منشیات کی زیادہ مقدار استعمال کرنے باعث ہوئی۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حاکم دبئی نے شراب، منشیات، ڈانس کلبز اور سیکس پارٹیز پر بھی پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نیز دبئی میں عیاشی کے مراکز کو بھی ختم کر دیا جائے اور مہمانوں کا دل لبھانے والی خواتین کو بھی ملک بدر کرنے کے احکامات جاری کردئیے جائیں گے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ اس فیصلے کا اعلان عید الاضحیٰ کی تعطیلات کے فوری بعد اس وقت کیا جائے گا جب شہزادے کا سوگ اور دوسری رسومات بھی اختتام پذیر ہوچکی ہوں گی۔

شیخ راشد بن محمد (مرحوم) (فوٹو کریڈٹ؛ اے ایف پی)
شیخ راشد بن محمد (مرحوم) (فوٹو کریڈٹ؛ اے ایف پی)

جبکہ ایک دوسری خبر کے مطابق جمعہ کے روز دبئی کے امیر شیخ محمد بن راشد المکتوم کے بڑے صاحبزادے شیخ راشد حرکت قلب بند ہوجانے سے جہان فانی سے رخصت ہوگئے اور اس المناک سانحے پرمسلم ممالک میں دکھ کی لہر دوڑ گئی مسلم ممالک کے لیڈران نے اس موقع پر غمزدہ باپ کی تعزیت کی ہے وہیں مغربی میڈیا نے مرحوم شیخ راشد کی موت کے وجوہات بیان کرتے ہوئے ایک ایسی بحث چھیڑ دی ہے جس کی تہہ تک ہر شخص پہنچنا چاہتا ہے۔
’ڈیلی میل آن لائن‘ کا کہنا ہے کہ اگرچہ شیخ راشد کی موت کی سرکاری وجہ دل کا دورہ بتائی گئی ہے مگر متحدہ عرب امارات میں اس طرح کا تاثر پایا جاتا ہے کہ شیخ راشد منشیات کے عادی ہوچکے تھے اور کچھ مضر صحت طاقت کی ادویات بھی استعمال کرتے تھے۔ ڈیلی میل کا کہنا ہے کہـ’’ وہ 2008ءکے بعد سے متحدہ عرب امارات کی سماجی زندگی سے غائب تھے اور خیال ظاہر کیا ہے کہ زابیل پیلس میں انہیں محدود رکھ کر ان کا علاج کیا جارہا تھا‘‘۔واضح رہے کہ شیخ راشد نہ صرف ایک کامیاب کاروباری شخصیت تھے بلکہ شاندار اتھلیٹ بھی تھے۔ جب 2006ءمیں انہوں نے گھڑسواری کے میدان میں گولڈ میڈل جیتا تو وہ قومی ہیرو بن گئے۔ وہ ولی عہد سلطنت کے عہدے پر بھی فائز تھے، لیکن پھر 2008ءمیں کچھ ایسا ہوا کہ وہ منظر عام سے غائب ہوگئے۔ انہیں ولی عہد کے عہدے سے ہٹا کر ان کی جگہ ان کے چھوٹے بھائی شیخ ہمدان کو فائز کردیا گیا۔ اخبار کا کہنا ہے کہ ماضی میں اس طرح کے الزامات سامنے آئے ہیںکہ شیخ راشد نے سٹیرائیڈ استعمال کررکھے تھے اور خود پر قابو نہ رکھ پاتے ہوئے انہوں نے ایک ماتحت کو قتل کردیا تھا۔ اسی طرح سی آئی اے کے لئے لکھے گئے ایک خفیہ میمو کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہےکہ اس وقت قائم مقام کونسل جنرل ڈیوڈ ولیمز نے لکھا کہ شیخ ہمدان کے بڑھتے ہوئے اثر ورسوخ کے پیش نظر شیخ راشد کا پس منظر میں چلے جانا کوئی حیرانی کی بات نہ تھی۔ انہوں نے اپنی خفیہ کیبل، جو کہ وکی لیکس نے شائع کی ہے، میں اشارہ کیا کہ زابیل پیلس میں پردے کے پیچھے بہت کچھ ہوتا تھا۔ اسی طرح ڈیلی میل کا کہنا ہے کہ ایک اور کیبل میں انڈرگراؤنڈ رنگین پارٹیوں کا ذکر کیا گیا جن میں چرس، کوکین اور جنس کی فراوانی ہوتی تھی اور الزام لگایا گیا ہے کہ ان پارٹیوں میں امراءاور خصوصاً اماراتی شہزادے شریک ہوتے تھے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ المکتوم فیملی کے ایک برطانوی ملازم کے مطابق 2009ءتک صورتحال اس قدر خراب ہوچکی تھی کہ شیخ راشد سے تمام اہم ذمہ داریاں واپس لے کر ان کا علاج شروع کروایا گیا تھا۔ واضح رہے کہ ڈیلی میل نے ان تمام متنازعہ باتوں کو مختلف حوالوں سے درج کیا ہے ، مغربی میڈیا میں اہم عرب شخصیات کے متعلق اس طرح کی خبریں پہلے بھی سامنے آتی رہی ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *